تقسیم ملک پر بچھڑے دو بھائی 74 سال بعد کرتارپورراہداری میں ملے

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 13-01-2022
تقسیم ملک پر بچھڑے دو بھائی 74 سال بعد کرتارپورراہداری میں ملے
تقسیم ملک پر بچھڑے دو بھائی 74 سال بعد کرتارپورراہداری میں ملے

 

 

نئی دہلی / لاہور

ہندوستان کی تقسیم کے وقت بچھڑ جانے والے دو بھائیوں کو 74 سال بعد کرتارپور راہداری نے ملوادیا۔بدھ کے روز سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک ویڈیو میں دو ضعیف العمر افراد کو پاکستان میں موجود گردوارہ کرتارپور صاحب میں ایک دوسرے سے بغل گیر ہوتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔اطلاعات کے مطابق دونوں بھانی پاکستان اور انڈیا کی تقسیم کے وقت 1947 میں بچھڑ گئے تھے۔

پاکستانی چینل ’جیو نیوز‘ کے مطابق یہ ملاقات منگل کے روز کرتارپور صاحب گردوارہ کے احاطے میں ہوئی تھی۔ بڑے بھائی حبیب اپنے چھوٹے بھائی صدیق سے ملنے انڈین پنجاب کے علاقے پھلے والا سے آئے تھے، جبکہ چھوٹا بھائی پاکستانی شہر فیصل آباد کا رہائشی ہے۔

 کرتار پور راہداری سے جہاں ہندوستانی سکھوں کو اپنے مقدس مقام گوردوارہ دربار صاحب کرتار پور پر حاضری کی سہولت میسرآئی ہے وہیں برسوں سے بچھڑے دوستوں اوربھائیوں کے ملاپ کا ذریعہ بھی بن گئی۔

متروکہ وقف املاک بورڈ کے ذرائع کے مطابق چند روز قبل 74 سال سے بچھڑے دو بھائیوں نے کرتارپورصاحب میں ایک دوسرے سے ملاقات کی ہے۔ فیصل آباد کے نواحی چک 255 بوگرا کے رہائشی 80 سالہ بزرگ محمدصدیق کی 74 برسوں بعد 1947 میں بچھڑنے والے بھائی سے ملاقات ہوگئی ہے۔

بزرگ محمد صدیق کے مطابق قیام پاکستان سے دو دن قبل ان کی والدہ ان کے چھوٹے بھائی حبیب، جن کی عمراس وقت چندماہ تھی، کو ساتھ لیکر بھارتی پنجاب میں اپنے والدین کو ملنے گئی اوراس دوران تقسیم کا اعلان ہوگیا۔ وہ کئی روزتک اپنی والدہ کی راہ تکتے رہے ہیں مگروہ لوٹ کرواپس نہ آسکیں، انہوں نے اپنی والدہ اورچھوٹے بھائی کوتلاش کرنے کی کافی کوشش کی مگرکامیابی نہ مل سکی اوراب 74 برسوں بعد انہیں ان کا چھوٹا بھائی حبیب مل گیا ہے۔

راہداری میں برسوں سے راہ تکتے بھائیوں کی نظر جب ایک دوسرے پر پڑی تو دل پر قابو نہ رکھ سکے اور بے اختیاران کے آنسو چھلک پڑے۔ دونوں بھائی گلے لگ کر روئے اور جذبات کو ہلکا کیا۔

awazurdu

محمدصدیق کا کہناتھا انساں زندہ ہو تو مل ہی جاتا ہے۔ حبیب نے کہا یہ راہداری ان کے لئے ملاپ کی راہداری ثابت ہوئی ہے دونوں بھائیوں کے ایک دوسرے سے ملنے کی جذباتی ویڈیوسوشل میڈیاپر شیئرکی گئی ہے۔

دونوں بھائیوں کی ملاقات کا انتظام پنجابی لہر نامی این جی اونے کیاتھا جواس سے قبل 1947 میں بچھڑے کئی خاندانوں اوردوستوں کوملانے کا ذریعہ بن چکی ہے۔ پنجابی لہر کے کے نمائندوں نے بتایا کہ محمدصدیق کے بھائی کی تلاش میں سوشل میڈیا سمیت مشرقی پنجاب میں موجود دوستوں نے کافی مدد کی ہے۔ پنجابی لہر نے کچھ عرصہ قبل محمدصدیق کی ویڈیوزشیئرکی تھیں جس کے بعد ہندوستانی پنجاب میں ان کے بھائی کوجاننے والے ان سے رابطہ کیااوربالاخردونوں بھائیوں کی کرتارپور راہداری کے ذریعے ملاقات کروائی گئی ہے۔

اس سے قبل نارووال سے تعلق رکھنے والے محمدبشیربھی 1947 میں بچھڑنے والے اپنے جگری دوست سردارگوپال سنگھ سے ملاقات کرچکے ہیں۔ دونوں دوستوں کا چندبرس قبل سوشل میڈیا کے ذریعے ہی رابطہ ہواتھا مگرملاقات نہیں ہوسکی تھی۔ تاہم کرتارپور راہداری کھلنے کے بعد دونوں دوستوں نے گوردوارہ دربارصاحب میں ملنے کا فیصلہ کیا اوربالاخر74 برسوں بعد دونوں نے ایک دوسرے کوگلے لگایا،اس وقت سردارگوپال سنگھ کی عمر94 جبکہ محمدبشیرکی عمر91 سال ہے۔گوپال سنگھ کےمطابق بچپن میں دونوں دوست یہاں اس گوردوارہ صاحب میں آتے اورگھنٹوں اکٹھے کھیلتے تھے۔

نومبر2021 میں ایک خاندان کے دوافرادکی ملاقات ہوئی تھی۔ 1947 میں بچھڑنے والے پھوپھا اوربھتیجا کرتارپورراہداری کے راستے ملے تھے۔ پھوپھا ہمایوں فیصل آباد اور بھتیجا محمد بشیر ہندوستانی گاؤں تارن سے آیاتھا، بچھڑے ہوئوں نے کرتارپور راہداری سے ملاپ پر حکومت کا شکریہ ادا کیا۔

سوشل میڈیا صارفین اس ملاقات پر نہ صرف خوشی کا اظہار کررہے ہیں بلکہ کچھ صارفین کا تو کہنا ہے کہ یہ جذباتی مناظر دیکھ کر ان کی آنکھوں سے بھی آنسو نکل آئے۔  من پریت سنگھ نامی صارف نے ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا ’میں اعتراف کرتا ہوں، میں رویا ہوں۔‘