کابل: داعش کا’منصوبہ ساز‘ ڈرون حملے میں ہلاک

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 28-08-2021
ڈرون حملے
ڈرون حملے

 

 

کابل:کل امریکی صدر جو بائیڈن نےکہا تھا کہ کابل ایرپورٹ پر انسانی بم حملے کے سبب سو سے زیادہ ہلاکتوں کے بعد کہا تھا کہ اس کا انتقام لیا جائے گا۔یہی وجہ ہے اب امریکہ نے ڈرون کے ذریعے افغانستان میں داعش کے ٹھکانوں پر حملہ کیا ہے۔ امریکی فوج نے کہا ہے کہ اس نے افغانستان میں داعش کی خراسان شاخ کے ایک ’منصوبہ ساز‘ کو ڈرون حملے میں ہلاک کیا ہے۔

کابل ایر پورٹ پر حملے کے بعد افغانستان کے مسئلہ نے ایک خوفناک رخ اختیار کرلیا ہے۔سیاسی مسئلہ بنے طالبان کے ساتھ اب داعش نے دہشت گردی کی نئی تصویر پیدا کردی ہے۔

امریکی سینٹرل کمانڈ کے کیپٹن بل اربن نے جمعے کو ایک بیان میں کہا: ’ڈرون حملہ افغانستان کے صوبہ ننگرہار میں کیا گیا اور ابتدائی اشارے ہیں کہ ہم نے ہدف کو ٹھیک ٹھیک نشانہ بنا کر ہلاک کر دیا۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’ہم جانتے ہیں کہ اس حملے میں کوئی شہری ہلاکت نہیں ہوئی۔ یاد رہے کہ داعش کے خراسان گروپ نے جمعرات کو کابل ایئرپورٹ پر ہونے والے دھماکوں کی ذمہ داری قبول کی تھی۔

جمعرات کو ہونے والے دھماکوں میں اب تک 170 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ فاکس نیوز کے مطابق ان حملوں میں 13 امریکی فوجی اور 2 برطانوی شہری بھی ہلاک ہوئے ہیں جبکہ 1276 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔ 

در حقیقت ، جمعرات کی شام 6 بجے ہونے والے سلسلہ وار بم دھماکوں کے بعد ، کابل ایئرپورٹ سے ملحقہ نالے میں لاشیں بھر گئ تھیں ۔ زخمی علاج کے لیے پانی میں پڑے تھے۔ لیکن آج اسی نالے کی تصویر مختلف تھی۔ لوگ پھر یہاں جمع ہو گئے ہیں۔ یہ ہے خوف کا عالم

ایرپورٹ کا کنٹرول امریکہ کے ہاتھوں میں

امریکی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ کابل کے حامد کرزئی ایئرپورٹ کا کنٹرول اب بھی امریکی فوجیوں کے پاس ہی ہے اور طالبان کے کنٹرول کے حوالے سے تمام تر خبریں جھوٹی ہیں۔

پینٹاگون کے ترجمان جان کربی نے اب سے کچھ دیر قبل ایک پریس کانفرس نے دوران صحافیوں کے سوال کے جواب میں ایسی کسی بھی قسم کی خبروں کی تردید کی ہے۔

جان کربی کا کہنا تھا کہ ’حامد کرزئی ایئرپورٹ طالبان کے کنٹرول میں نہیں ہے، ایسی تمام خبریں غلط ہیں۔

 داعش افغانستان میں مزید حملے کرسکتی ہے: امریکہ

 امریکی محکمہ دفاع نے جمعرات کو خدشہ ظاہر کیا ہے کہ داعش افغانستان میں مزید حملے کر سکتی ہے۔

 امریکی سینٹرل کمانڈ کے جنرل کینتھ فرینک میک کینزی نے پینٹاگان کے ہیڈ کوارٹرز میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ داعش کے ایک گروپ نے کابل ایئرپورٹ پر حملہ کیا۔

 انہوں نے مزید کہا کہ ’میرے پاس کوئی معلومات نہیں کہ طالبان نے کابل ایئر پورٹ پر حملے کی اجازت دی تھی۔

 جنرل میک کینزی نے اس حملے کے لیے طالبان کو مورد الزام نہیں ٹھہرایا لیکن ان کا کہنا تھا انہیں ایئرپورٹ کے اطراف سکیورٹی سخت کرنا ہوگی کیونکہ اس وقت ہزاروں افغان شہری ملک چھوڑنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

 انہوں نے نشاندہی کی کہ امریکہ نے طالبان کو ممکنہ حملوں کے بارے میں انٹیلی جنس معلومات سے آگاہ کیا تھا۔

 ان کا کہنا تھا کہ داعش افغانستان میں اپنے مشن سے امریکہ کی حوصلہ شکنی نہیں کرسکتی۔ ’ہمارے پاس کابل ایئر پورٹ کی حفاظت کے لیے کافی فورس موجود ہے۔