افغانستان :امریکہ اور روس کا حکومت تسلیم کرنے سے انکار

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 08-09-2021
بڑی طاقتوں کا انکار
بڑی طاقتوں کا انکار

 

 

نیویارک / ماسکو : افغانستان میں طالبان نے خود ساختہ حکومت سازی کرلی۔عبوری حکومت کا قیام عمل میںن آگیا ہے۔ مگر عالمی برادری میں بے چینی ہے کیونکہ یہ عبوری حکومت کسی بھی اعتبار سے قومی حکومت کے زمرے میں نہیں آتی ہے۔

امریکی صدر جوبائیڈن نے فوری طور پر طالبان کی حکومت کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے جبکہ روس نے کہا کہ افغانستان کی نئی حکومت میں سب کی نمائندگی ہوگی تبھی اس تسلیم کریں گے اور حلف برداری تقریب میں شامل ہوں گے۔

افغانستان میں طالبان کی نئی عبوری حکومت کے قیام کے اعلان کے بعد امریکی صدر جوبائیڈن نے فوری طور پر طالبان کی حکومت کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

جو بائیڈن نے طالبان کی حکومت تسلیم کرنے سے متعلق کہا کہ یہ بہت آگے کی بات ہے۔

 روس نے کہا کہ افغانستان کی نئی حکومت میں سب کی نمائندگی ہوگی تبھی اس حکومت کو تسلیم کریں گے۔

روسی وزیرخارجہ سرگئی لارؤف نے کہا ہے کہ افغان طالبان جامع حکومت بنائیں، تمام اقلیتی گروہوں کو شامل کریں۔ اگر طالبان نے ایسا کیا تو روس حکومت کو تسلیم کرنے اور یہاں تک کہ حلف برداری میں شرکت کے لیے بھی تیار ہے۔لارؤف نے یہ بھی تسلیم کیا کہ انھیں طالبان نے نئی حکومت کے اعلان کی تقریب میں شرکت کی دعوت دی تھی۔ طالبان عہدیدار کا کہنا ہے کہ نئی حکومت کے اعلان کی تقریب میں روس کے علاوہ پاکستان، چین، ترکی اور قطر کو بھی شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔

ترکی کے صدر رجب طیب اردغان نے کہا کہ وہ طالبان کی نئی حکومت کے مستقبل کو قریب سے دیکھیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ نہیں جانتے کہ نئی حکومت کا موجودہ ڈھانچہ کب تک چلے گا۔اقوام متحدہ کے ترجمان فرحان حق نے نیویارک میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ صرف "مذاکرات اور جامع تصفیہ ہی افغانستان میں پائیدار امن لائے گا۔

 طالبان نے اپنی نئی عبوری حکومت کا اعلان کیا ہے ، جس میں محمد حسن اخوند حکومت کے سربراہ ہوں گے، جب کہ ملا عبدالغنی برادر ریاست کے معاون سرپرست ہوں گے۔