کابل: افغانستان نے ہندوستان کی طرز پر پاکستان کی طرف بہنے والے پانی کو روکنے کی تیاری شروع کر دی ہے۔ طالبان کے امیر اعلیٰ مولوی ہبت اللہ اخوندزادہ نے حکم دیا ہے کہ کنڑ دریا پر جلد از جلد بند (ڈیم) تعمیر کیا جائے تاکہ پاکستان جانے والے پانی کو قابو میں رکھا جا سکے۔ افغانستان کے قائم مقام وزیرِ آب ملا عبد اللطیف منصور نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم X پر لکھا: “افغانوں کو اپنے پانی کا خود انتظام کرنے کا حق حاصل ہے۔”
ان کا کہنا تھا کہ یہ ڈیم افغانی کمپنیوں کے ذریعے بنایا جائے گا، کسی غیر ملکی کمپنی کے ذریعے نہیں۔ یہ فیصلہ ایسے وقت میں آیا ہے جب افغانستان اور پاکستان کی سرحد (ڈیورنڈ لائن) پر جھڑپیں جاری ہیں۔ پاکستان کا الزام ہے کہ طالبان، تحریکِ طالبان پاکستان (TTP) نامی دہشت گرد تنظیم کی مدد کر رہا ہے۔ طالبان کا یہ قدم بھارت کی پالیسی سے متاثر بتایا جا رہا ہے۔
بھارت نے 22 اپریل کو پلوامہ حملے کے بعد پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدہ منسوخ کرنے کا اعلان کیا تھا اور کہا تھا کہ اب وہ پاکستان کو سندھ دریا کا پانی نہیں دے گا۔ کنڑ دریا تقریباً 500 کلومیٹر لمبا ہے۔ یہ پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع چترال میں ہندوکش پہاڑوں سے نکلتا ہے، پھر افغانستان کے کنڑ اور ننگرہار صوبوں سے گزرتے ہوئے کابل دریا میں شامل ہوتا ہے۔
اس کے بعد یہ دریا دوبارہ پاکستان میں داخل ہو کر اٹک شہر کے قریب سندھ دریا میں جا ملتا ہے۔ اگر افغانستان اس دریا پر ڈیم بنا لیتا ہے تو پاکستان کے زراعتی علاقوں اور عوام کے لیے پانی کی شدید قلت پیدا ہو سکتی ہے۔ پہلے ہی بھارت کی جانب سے پانی محدود کرنے کے بعد پاکستان میں خشک سالی جیسی صورتحال پیدا ہو رہی ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ کنڑ یا کابل دریا پر کوئی پانی کا معاہدہ موجود نہیں، یعنی پاکستان قانونی طور پر افغانستان کو نہیں روک سکتا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر افغانستان نے واقعی ڈیم کی تعمیر شروع کر دی تو دونوں ممالک کے درمیان جھڑپوں میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ طالبان حکومت 2021 میں اقتدار میں آنے کے بعد سے پانی پر کنٹرول اور زرعی ترقی پر خصوصی توجہ دے رہی ہے۔ شمالی افغانستان میں تعمیر ہونے والی قوش تیپہ نہر (285 کلومیٹر لمبی) بھی زیرِ بحث ہے۔ یہ منصوبہ 5.5 لاکھ ہیکٹر بنجر زمین کو قابلِ کاشت بنائے گا، مگر ماہرین کے مطابق اس سے آمو دریا کے پانی میں تقریباً 21 فیصد کمی آ سکتی ہے، جس سے ازبکستان اور ترکمانستان جیسے ملکوں کو بھی پانی کی قلت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
گزشتہ ہفتے طالبان کے وزیرِ خارجہ امیر خان متقی بھارت گئے تھے۔ انہوں نے ہرات میں بھارت کی جانب سے بنائے گئے ڈیم کی تعریف کی۔ دونوں ممالک نے اتفاق کیا کہ وہ افغانستان میں توانائی اور زرعی ترقی کے لیے آبی منصوبوں پر مل کر کام کریں گے۔