افغانستان:طالبان کا ایک سال۔غربت اور بھوک کےسوا کچھ نہیں

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 10-08-2022
افغانستان:طالبان کا ایک سال۔غربت اور بھوک کےسوا کچھ نہیں
افغانستان:طالبان کا ایک سال۔غربت اور بھوک کےسوا کچھ نہیں

 


کابل : افغانستان میں طالبان کی حکومت کا ایک سال پورا ہورہا ہے ۔اس ملک کی قسمت خراب ہے جو اس ایک سال میں مزید تباہی اور مسائل نے گھیر لیا ہے۔ طالبان کا ایک سال مسائل سے بھرا ہے اور عالمی برادری کے سامنے ایک مسئلہ بنا ہوا ہے ۔سب سے بڑا مسئلہ ہے انسانی حقوق اور خواتین کی آزادی کا۔  حال ہی میں افغانستان میں اقوام متحدہ کے امدادی مشن  نے ’افغانستان میں انسانی حقوق‘ کے عنوان سے ایک رپورٹ جاری کی جس میں طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد کی ملکی صورت حال کا جائزہ پیش کیا گیا ہے۔

اس میں شہری ہلاکتوں، خواتین کے حقوق، آزادی اظہار پر پابندیوں، ماروائے عدالت قتل اور نسلی اقلیتوں پر ظلم و ستم کو نمایاں کیا گیا لیکن یہ رپورٹ پریشان کن ہونے کے باوجود چونکا دینی والی نہیں۔ میڈیا پر کڑی سنسر شپ اور صحافیوں کے ساتھ بدسلوکی کے رویے کے سبب طالبان کے خلاف شواہد اکٹھے کرنے میں مشکلات کا سامنا رہا ہے سو بہت کم چیزیں رپورٹ کی جا سکی ہیں۔

افغانستان میں اقوام متحدہ کے امدادی مشن کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ طالبان نے ’انسانی حقوق کے تحفظ اور فروغ کے لیے‘ اقدامات کیے اور سکیورٹی کی صورت حال بہتر ہوئی ہے۔ اس رپورٹ میں طالبان کے سامنے کئی سفارشات رکھی گئی ہیں کیونکہ افغان حکومت عالمی سطح پر اپنی ساکھ بہتر کرنے کے لیے ہاتھ پاؤں مار رہی ہے لیکن افغانیوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ جاری ہے۔

جنوبی افغانستان میں ایک تباہ حال ہسپتال کے وارڈ میں موجود مریض انسانی بحران کی صرف ایک علامت ہیں جس نے ایک سال قبل طالبان کے اقتدار میں واپس آنے کے بعد سے جنگ زدہ ملک کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔ خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق غربت اور بھوک کو افغانستان کے جنوبی اضلاع میں سب سے زیادہ شدت سے محسوس کیا جاتا ہے۔ خشک سالی اور مالی مشکلات کے باعث اناج نہ خرید سکنے والے ملک پر عالمی منڈی میں گندم نہ ملنے کے اثرات بھی پڑ رہے ہیں جو روس کے یوکرین پر حملے کے بعد مہنگی ہو چکی ہے۔

awaz

گزشتہ ماہ صوبہ ہلمند کے علاقے میں ہیضے کی وبا پھوٹنے کے بعد موسیٰ قلعہ ڈسٹرکٹ ہسپتال ہیضے کے مشتبہ مریضوں کے علاوہ دیگر تمام امراض کے شکار افراد کے لیے بند کیا گیا تھا۔ ہسپتال بہت کم وقت میں ہیضے کے مریضوں سے بھر گیا لیکن پھر ان کے لیے سرنج اور انجیکشن کم پڑ گئے۔ ہلمند کے ضلعی ہسپتال میں ہیضے کے ٹیسٹ کے لیے سہولیات ناکافی ہیں اور چند دن میں 550 مریض داخل کیے گئے جو علاقے میں پینے کا صاف پانی نہ ملنے اور صفائی نہ ہونے کے باعث بیمار ہوئے۔

ہسپتال کے سربراہ احسان اللہ روڈی نے بتایا کہ ’یہ بہت ہی مشکل وقت ہے۔‘ ہیضے کی وبا پھوٹ پڑنے کے بعد زیادہ کام کے باعث ہسپتال کا عملہ صرف پانچ گھنٹے سو پاتا ہے۔

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ افغانستان میں دنیا کا بدترین انسانی بحران ہے۔ افغنستان میں غربت اور بھوک ہلمند کے صوبائی دارالحکومت لشکرگاہ میں اپنے چھ ماہ کے پوتے کے ساتھ ہسپتال کے بیڈ پر بیٹھی ایک خاتون نے بتایا کہ ’جب سے امارت (طالبان) اقتدار میں آئی ہے، ہمیں کھانا پکانے کا تیل بھی نہیں مل رہا ہے۔‘ خاتون کا کہنا تھا کہ غریب لوگ کچلے جا رہے ہیں۔ خاتون کے پوتے کو ہسپتال میں پانچویں بار داخل کیا گیا ہے۔ ہلمند کے اس ہسپتال کو افغانستان کی وزارت صحت اور ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز (ایم ایس ایف) مشترکہ طور پر چلا رہے ہیں۔

awaz

اس ہسپتال کے ہر بیڈ کو دو ناتواں اور کمزور بچوں کو رکھا جا رہا ہے جو غذائی قلت کا شکار ہیں اور ان کی طاقت کو ڈرپس کے ذریعے بحال کیا جا رہا ہے۔ ایک اور بیمار بچے کی ماں بریشنا نے بتایا کہ ’ہمیں خشک روٹی بھی میسر نہیں۔‘ بریشنا کے اندازے کے مطابق اُن کی عمر 15 سے 20 برس کے درمیان ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ ’ہمیں تین چار دن کچھ کھانے کو نہیں مل پاتا۔

اسسٹنٹ نرسنگ سپروائزر حمیرا نوروزی نے بتایا کہ ان کو آرام کرنے کا وقت نہیں مل پاتا۔ ’ہمارے پاس بہت سے ایسے مریض آتے ہیں جن کی حالت تشویشناک ہوتی ہے کیونکہ والدین کے پاس وسائل نہیں کہ بچوں کو جلد ہسپتال پہنچانے کے لیے سفر کر سکیں۔‘ ان کا کہنا تھا کہ اموات کی درست تعداد معلوم نہیں ہو پاتی کیونکہ بہت سے مریض ہسپتال نہیں آ پاتے۔