افغانستان: طالبان کا خوف ۔ برقعے ہوگئے مہنگے

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 06-07-2021
برقعے ہوگئے مہنگے
برقعے ہوگئے مہنگے

 

 

 کابل : امریکا کا انخلا افغانستان میں کیا رنگ لائے گا اس کا اندازہ لگانا اب مشکل نہیں رہا ہے۔پورے ملک میں خوف کا ماحول ہے،ہر کوئی خوف زدہ ہے۔ امریکی افواج کے بعد طالبان کے برسراقتدار ہونے کے امکانات نے بھگدڑ کا ماحول پیدا کردیا ہے۔اب جو خبریں آرہی ہیں ان کے مطابق جن علاقوں میں طالبان نے قبضہ کرلیا ہے ان میں بر قعہ مہنگے ہوگئے ہیں۔یہ سماجی زندگی میں تبدیلی کا خدشہ ہے۔

 طالبان نے گذشتہ ہفتے شمال مشرقی صوبے تخار کے زیادہ تر حصے پر قبضہ کر لیا تھا اور صوبے کے تقریباً 16 اضلاع میں قدم جما لیے ہیں جس کے بعد وہ اب صوبے میں تالقان کے مرکز کے دروازوں پر دستک دے رہے ہیں۔طالبان کی پیش قدمی کے ساتھ تخار میں رہنے والے افراد کی زندگیوں میں ڈرامائی تبدیلی آئی ہے۔ طالبان دور کی پابندیاں لوٹ آئی ہیں اور ہرسمت خوف کی فضا پھیل چکی ہے۔برطانوی اخبار’’ انڈپینڈنٹ’’ فارسی نے تخار کے مکینوں سے طالبان کے زیرقبضہ علاقوں میں معمولات زندگی پر بات کی۔ 

تالقان میں سمین حسینی تخار میں مقامی ریڈیو ’ہم صدا‘ کی ڈائریکٹر ہیں۔ ان کے ادارے کے تمام 12 ملازمین اور خود ڈائریکٹر خاتون ہیں۔ ان کے زیادہ تر پروگرام خواتین کی تعلیم کے مقصد کے تحت تیار کیے جاتے ہیں۔ سمین نے انڈپینڈنٹ فارسی کو بتایا ’16 اضلاع میں سے تالقان واحد مرکز ہے جو حکومت کے کنٹرول میں ہے۔ طالبان نے پابندیاں عائد کر دی ہیں اور معیار مقرر کر دیا ہے جسے لوگوں نے لازمی طور پر قبول کرنا ہے۔ مثال کے طور پر خواتین محرم کے بغیر کہیں نہیں جائیں گی۔‘

 سمین حسینی مزید کہتی ہیں: ’میرا کئی اضلاع میں بہت سے لوگوں کے ساتھ رابطہ ہے۔ ان لوگوں کو امید ہے کہ موجودہ صورت حال عارضی ہے۔ میں لوگوں کو بتاتی ہوں کہ وہ ان حالات میں احتیاط سے کام لیں۔ خواتین کو گھرکی دیواروں میں بند کر دیا گیا ہے۔ جب تک مرض شدت اختیار نہیں کر جاتا اور کوئی محرم ساتھ نہیں ہوتا مریض خواتین گھر سے نکلنے کی جرات نہیں کرتیں۔ برقعے کی قیمتیں بڑھ گئی ہیں۔ وہ لڑکیاں جو برقعہ نہیں پہنتی تھیں وہ برقعہ خریدنے کے بارے میں سوچ رہی ہیں۔ برقعے کی قیمت سات سو افغانی سے بڑھ کر 15سو افغانی ہو گئی ہے۔‘