کیا سلگی باران ڈاکٹر بن پائیں گی؟

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | 2 Years ago
کیا سلگی باران ڈاکٹر بن پائیں گی؟
کیا سلگی باران ڈاکٹر بن پائیں گی؟

 


کابل

افغانستان پر دوبار طالبان کے اقتدار کے بعد وہاں حالات تیزی سے بدل رہے ہیں،میڈیا کے مطابق وہاں خواتین پر مسلسل ظلم ہو رہا ہے، انہیں تعلیم حاصل کرنے سے روکا جا رہا ہے۔

اٹھارہ سالہ باران افغانستان میں ہی رہنا چاہتی ہیں اور ان کا خواب ہے کہ وہ ڈاکٹر بنیں۔

مشرقی افغانستان کے متوسط خاندان سے تعلق رکھنے والی سلگی باران ڈاکٹر اس لیے بننا چاہتی ہیں کیوں کہ جب وہ سات سال کی تھیں تو ان کے شوگر کے شکار والد ڈاکٹر کے انسولین کی زیادہ مقدار دیے جانے کے سبب انتقال کر گئے تھے۔

اس واقعے کی وجہ سے سلگی باران ایسی ڈاکٹر بننا چاہتی ہیں جو کہ ایسی غلطیاں نہ کرے۔

افغانستان کے دارالحکومت کابل پر رواں ماہ طالبان کے قبضے کے بعد سلگی باران سمیت بہت سے لوگوں کے خدشات بڑھ گئے ہیں کہ آیا وہ مستقبل میں اپنے خوابوں کو پورا کر سکیں گے یا نہیں۔

طالبان رہنماؤں کا کہنا ہے کہ خواتین اور لڑکیاں شریعت کے مطابق اسکولوں میں اور کام پر جا سکیں گی تاہم اس گروپ کے رہنماؤں کی اس حوالے سے مزید تفصیلات نہیں دی گئیں۔

سلگی باران کا کہنا ہے کہ وہ اس وقت خوف زدہ نہیں ہیں تاہم انہیں اپنے مستقبل سے متعلق خدشات لاحق ہیں۔

دوسری طرف طالبان کا کہنا ہے کہ رواں ماہ 31 اگست2021 تک غیر ملکیوں اور خوف زدہ افغانیوں کا انخلا ختم ہو جانا چاہیے؛جو کہ 20 برس سے جاری جنگ کو ختم کرنے کی امریکہ کی طرف سے طے کردہ تاریخ ہے۔

طالبان نے الزام عائد کیا ہے کہ مغربی ممالک ڈاکٹروں، انجینئرز اور دیگر پروفیشنلز کو لالچ دے رہے ہیں جن کی خدمات جنگ سے تباہ حال ملک کی از سر نو تعمیر کے لیے درکار ہو سکتی ہیں۔

سلگی باران کا کہنا ہے کہ اگر ایسا ہی ہے تو ان لوگوں کو افغانستان میں قیام کرنا چاہیے۔

ان کا خاندان 2015 میں دارالحکومت کابل منتقل ہوا تھا جہاں خواتین پر قدرے کم پابندیاں عائد تھیں۔

ان کے خاندان نے ان کی تعلیم پر آنے والے اخراجات کے لیے اپنے وسائل اکٹھے کیے۔

خاندان والوں کے مطابق سلگی باران ایسی خاموش لڑکی ہے جو کہ پڑھائی میں گھنٹوں لگا سکتی ہے۔ رواں سال ہونے والے امتحانات، طالبان کے قبضے سے قبل منعقد ہوئے تھے۔

جب کہ امتحانات منعقد کرنے والی اتھارٹی کے مطابق سلگی باران نے پورے ملک سے حصہ لینے والے ایک لاکھ 74 ہزار طلبہ میں سے سب سے زیادہ نمبرز حاصل کیے ہیں۔

باران کی پہلی پوزیشن کی وجہ سے انہیں ملک کی اعلیٰ ترین میڈیکل یونیورسٹی کابل یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز میں داخلہ ملا ہے۔

سال 2001 میں طالبان کے دور حکومت کو ختم کیے جانے کے بعد خواتین کی ایک پوری نسل مغربی ممالک کے زیر سایہ قائم ہونے والی حکومتوں میں پروان چڑھی تھی۔

علاوہ ازیں طالبان جب پہلے بر سر اقتدار تھے تو خواتین کو اسکولوں میں جانے کی اجازت نہیں تھی اور نہ ہی وہ گھروں سے باہر کام کر سکتی تھیں۔

خواتین صرف اس صورت میں گھروں سے باہر قدم رکھ سکتی تھیں جب ان کے ساتھ مرد رشتے دار ہو اور وہ بھی مکمل برقعے میں۔

تاہم جس رات طالبان نے قبضہ کیا، بچیاں اسکولوں میں جا رہی تھیں اور خاص کر کابل اور دیگر شہروں میں۔

جب کہ خواتین پارلیمنٹ میں بھی موجود تھیں اور دیگر سرکاری نوکریاں بھی کر رہی تھیں۔ طالبان کے قبضے کے بعد اب خدشات لاحق ہیں کہ کہیں وقت کا پہیہ الٹا نہ چل پڑے۔