اولمپکس :ہندوستانی لڑکیوں کی برتری کی کہانی

Story by  منصورالدین فریدی | Posted by  [email protected] | Date 10-08-2021
ہندوستان کا لہرایا ترنگا
ہندوستان کا لہرایا ترنگا

 



 

ٹوکیو: اولمپکس میں شرکت ہی خود ایک اعزاز ہوتی ہے،جبکہ میڈل حاصل کرنا ایک کارنامہ بن جاتا ہے۔ہندوستان نے اس بار ٹوکیو میں پرچم لہرایا ہے۔ اس میں لڑکیوں کا ایک اہم کردار رہا ہے۔

لیکن یہ کوئی پہلا موقع نہیں ہے کہ لڑکیوں نے کامیابی کے ساتھ ملک کا نام روشن کیا ہے۔ماضی میں بھی لڑکیوں کی کارکردگی بہت شاندار رہی ہے۔ خاص طور پر پچھلے پچیس سال کے دوران لڑکیوں نے کہیں نہ کہیں لڑکوں کو پچھاڑ دیا ہے۔

اب تک ہندوستان نے ٹوکیو اولمپکس میں 5 تمغے حاصل کیے ہیں۔ میرابائی چانو نے ویٹ لفٹنگ میں ہندوستان کے لیے چاندی کا تمغہ جیتا۔ انہوں نے یہ کامیابی 49 کلو وزن کے زمرے میں حاصل کی۔ ہندوستان کو پہلوان روی کمار دہیا نے اپنی دوسری چاندی حاصل کی۔ وہ مردوں کی کشتی کے 57 کلو وزن کے زمرے میں فائنل میں روسی پہلوان سے ہار گئے۔

اس کے علاوہ ہندوستان کو تین کانسی کے تمغے ملے ہیں۔ پی وی سندھو بیڈمنٹن میں ویمنز سنگلز ایونٹ میں تیسرے نمبر پر رہیں۔ باکسنگ میں ، لولینا بورگوہین نے 69 کلوگرام وزن کے زمرے میں کانسی کا تمغہ جیتا۔ وہ سیمی فائنل میں ترک باکسر سے ہار گئی۔ باکسنگ میں ، ایک باکسر جو سیمی فائنل میں ہار جاتا ہے اسے بھی کانسی کا تمغہ ملتا ہے۔ ان کے علاوہ مردوں کی ہاکی ٹیم نے جرمنی کو 5-4 سے شکست دے کر کانسی کا تمغہ جیتا۔ ہاکی میں ہندوستان کو 41 سال کے طویل انتظار کے بعد تمغہ ملا ہے۔

گذشتہ 25 برس کے دوران سات ہندوستانی خواتین اولمپکس مقابلوں میں آٹھ تمغے جیت چکی ہیں۔ اس کے برعکس آٹھ مرد ایتھلیٹس نے نو میڈل جیتے۔

 ایک رپورٹ کے مطابق بیڈمنٹن پلیئر پی وی سندھو اولمپکس مقابلوں میں دو تمغے حاصل کر چکی ہیں جبکہ ریسلر سشیل کمار نے بھی دو میڈل جیتے۔

 سندھو نے ٹوکیو اولمپکس میں کانسی کا تمغہ جیتا۔ اس سے پہلے انہوں نے 2016 میں چاندی کا تمغہ حاصل کیا تھا۔

 بیڈمنٹن ا سٹار اپنی کامیابی کے باوجود بھارت کو اولمپکس مقابلوں میں چوتھی پوزیشن دلوانے میں کوئی کردار ادا نہیں کریں گی۔

 ویٹ لفٹر میرابائی چانو نے 87 کلو گرام وزن اٹھاتے ہوئے اپنے پیروں کو متوازن کرنے کے لیے پانچ برس تک محنت کی۔

باکسر لولینا بورگوہائن ٹوکیو اولمپکس کی افتتاحی تقریب کے دوران اگلی صف میں چلتی دیکھی گئیں جبکہ پتلی اور لمبی ٹانگوں اور بازوؤں والی باکسر رنگ میں مضبوط جسم کے ساتھ تن کر کھڑی رہیں۔

 بھوانی دیوی نے تلوار بازی کے مقابلے میں آگے بڑھ کر حریف کا مقابلہ کیا جبکہ ٹیبل ٹینس کی کھلاڑی مانیکابٹرا نے بڑی جاںفشانی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ملک کا نام روشن کیا۔

 پانچ تمغوں میں سے پہلا ریسلر ساکھشی ملیکا نے 2016 میں ریو میں جیتا تھا۔ یہ پہلا تمغہ تھا جو ہندوستان نے مقابلوں میں 12 دن کے بعد جیتا تھا۔

 اس وقت مقابلوں میں ڈیبیو کرنے والی بھارت کی پہلی خاتون ریسلر ساکھشی کہتی ہیں کہ عالمی اور اولمپکس میڈلسٹس کے ساتھ سپین میں مہینہ بھر کی تربیت کی بدولت انہیں بڑا اعتماد حاصل ہوا۔

کشتی جیسے جسمانی مقابلوں میں نوجوان لڑکیاں عام طور پر جانے پہچانے حریفوں کے مقابلے میں آئیں۔ جذبے کو موقع مل گیا ملک کو خواتین ایتھلیٹس کی پختگی سے فائدہ ہوا ہے ۔

جنہوں نے خاص طور پر کھیلوں کے میدان میں بالغ نظری کی اعلیٰ صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا جبکہ سندھو جیسی کھلاڑی جسمانی اعتبار سے مقابلے کے تقاضے پورے کر سکتی ہیں۔ ہندوستانی خواتین ایتھلیٹس نے تمغے جیتے کے خواب ہر طرح سے پورے کرنے کے لیے اپنے اندر تبدیلی لانے کی قابل ذکر صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا ہے۔