یہ ہے افغان کلچر۔ جسے طالبان چھپا رہے ہیں

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 14-09-2021
یہ ہے افغان تہذیب
یہ ہے افغان تہذیب

 

 

آواز دی وائس:افغانستان پر طالبان کے کنٹرول کے بعد خواتین کو مخلوط تقریبات سے روکے جانے اور لباس کے ساتھ پردے کی پابندی کے معاملات پر احتجاج کرنے والی کچھ خواتین ٹوئٹر پر روایتی افغان لباس کی تصاویر شیئر کرتے ہوئے ایک مہم چلا رہی ہیں۔

کابل کی ایک تاریخ دان ڈاکٹر بہار جلالئی کی جانب سے افغان خواتین کے ثقافتی لباس سے متعلق یہ مہم ایک ایسے وقت میں شروع کی گئی جب چند روز قبل کابل یونیورسٹی میں سینکڑوں باحجاب خواتین نے طالبان کی جانب سے صنفی معاملات پر اختیار کردہ پالیسیوں کی حمایت میں ایک پروگرام منعقد کیا تھا۔

امریکہ افغانستان کے مستقبل کے حوالے سے پاکستان سے تعلقات کا جائزہ لے گا‘ ڈاکٹر بہار جلالئی کی ٹوئٹر مہم میں جہاں خود کو افغان خاتون کے طور پر متعارف کرانے والے ہینڈلز نے روایتی قبائلی طرز کے لباس میں تصاویر شیئر کیں وہیں غیر افغان صارفین کی جانب سے بھی مختلف تصاویر اور سلوگنز کے ذریعے اس میں شرکت کی۔

ابتدائی ٹویٹ پر ردعمل دینے والی خواتین ٹویپس نے اپنی تصاویر شیئر کرتے ہوئے ان میں دکھائی دینے والے لباس کو ’روایتی افغان لباس‘ یا ’افغان ثقافتی لباس‘ قرار دیا وہیں پردے کو افغان لباس کا حصہ ماننے سے انکار کیا۔

مینا ذکی نامی ایک ہینڈل نے لباس سے متعلق مہم میں ایکٹو ہینڈلز کو مینشن کرتے ہوئے ایک تصویر شیئر کی تو اسے ’روایتی افغان لباس‘ قرار دیا اور چہرہ ڈھانپے ہوئے ایک ایموجی شیئر کرتے ہوئے اس کے متعلق کہا کہ یہ افغان لباس نہیں ہے۔