نکہت : پاکستانی بیٹی ۔ ممبئی کی بہو ۔ بنی لاک ڈاون میں انسانی خدمت کی مثال

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 3 Years ago
نکہت،اپنی ٹیم کے ساتھ
نکہت،اپنی ٹیم کے ساتھ

 

 

انوآریہ ،ممبئی

ایسے کم لوگ ہوتے ہیں جودوسروں کے بارے میں پہلے سوچتے ہیں اور اپنے بارے میں بعدمیں۔ایسے ہی لوگوں میں شامل ہیں نکہت اشرف محمدی۔ نکہت اشرف اگرکسی کو بھوک سے پریشان دیکھتی ہیں تو پریشان ہواٹھتی ہیں۔اسی لئے انھوں نے بھوکوں کے پیٹ بھرنے کا بیڑا اٹھا رکھا ہے۔ جن دنوں ، کورونا اور لاک ڈائون سے پریشان لوگ در بدر بھٹک رہے تھے اورپورے ملک میں کرفیوجیسے حالات تھے،پھر بھی لوگ سڑکوں پر اترے ہوئے تھے اور لمبے لمبے سفر کر رہے تھے تب ہی ممبئی کی کروفٹ مارکیٹ کے قریب نکہت کو ایک بچہ نظر آیا جو بھوکا تھا۔بچے کو انھوں نے کھانا کھلایا اور ان لوگوں کے تعلق سے بھی فکرمند ہوئیں جنھیں کھانا نہیں مل پارہاتھا۔

وہ بتاتی ہیں کہ ، تب لاک ڈائون کا کوئی دوسرا یا تیسرا دن رہا ہوگا۔ وہ گھر سے کسی اہم کام کے لئے باہر آئی تھیں کہ انھیں سڑک پر ایک چھوٹا لڑکانظر آیا۔جب اس سے بات کی تو پتہ چلا کہ اس نے 24 گھنٹوں سے کچھ نہیں کھایاہے۔ ان کے لئے یہ دل کو توڑ دینے والی بات تھی۔ وہ اسے اپنے گھر لے آئیں اور اسے اپنے گھر میں کھانا بنا کر کھلایا۔ اس کے ساتھ ہی ان لوگوں کے بارے میں بھی فکرپیدا ہوئی جو ایسی صورت حال سے دوچارتھے۔

اس کے بعد نکہت نے اپنے پڑوس کے لوگوں کے ساتھ مل کر پچاس ہزار سے زیادہ لوگوں کو کھانا کھلایا۔ نکہت کا کہنا ہے کہ اللہ ایسے لوگوں سے محبت کرتا ہے جو دوسروں کی مدد کرتےہیں۔ نکہت سے یہ پوچھنے پر کہ آپ ممبئی سے ہیں؟ وہ ایک مسکراکر کہتی ہیں ، نہیں ، میں پاکستان سے ہوں اور شادی کے بعد ہندوستان آئی ہوں۔ لیکن اب میرا گھر ، میرا ملک سب کچھ ممبئی ہی ہے۔ جب میں پریشانی میں لوگوں کو دیکھتی ہوں تو دل میں تکلیف ہوتی ہے ، لہذا میں نے ’’فوڈ‘‘کے نام سے ایک مہم چلائی اوراب ایک ایسی رسوئی کا آغاز کرنے جارہی ہوں جہاں لاچار اور مجبور لوگوں کو کھانا کھلاسکوں۔

میری زندگی کا مقصد یہ ہے کہ اس شہر میں کوئی بھوکا نہ رہے ، خواہ اس کا کوئی مذہب ہواس سے فرق نہیں پڑتا ہے۔ میرے نزدیک سارے انسان اللہ کے بنائے ہوئے ہیں۔ میں سب کی خدمت کرتی ہوں۔ پیشہ کے لحاظ سے ایک مالی مشیر ،نکہت اشرف ، بے سہارا لوگوں کے لئے کام کر رہی ہیں اور یہی کرتے رہنا چاہتی ہیں۔