مسلم خواتین میں مقبول اسلامی فیشن

Story by  غوث سیوانی | Posted by  [email protected] | Date 17-03-2023
مسلم خواتین میں مقبول اسلامی فیشن
مسلم خواتین میں مقبول اسلامی فیشن

 

غوث سیوانی،نئی دہلی

نئی دہلی کے شاہین باغ میں بڑی تعداد میں ملبوسات کے شو رومس ہیں۔ ان میں ملکی اور غیرملکی برانڈس بھی ہیں۔ یہاں خریداروں میں مسلمان اور غیرمسلم دونوں ہوتے ہیں۔ اب یہاں ایسے شو روم بھی دکھائی دے رہے ہیں جن میں مسلم خواتین کے ذوق کے مطابق ملبوسات ملتے ہیں۔ یعنی ایسے لباس جو پورے بدن کو چھپانے والے ہوں۔ ایسے ہی ایک شو روم بیبا سے خریداری کرکے دو باحجاب خواتین نکل رہی ہیں۔ ان میں سے ایک نے اپنا کا نام ریحانہ اور دوسری نے نجمہ بتایا۔ ہم نے پوچھا کہ آپ اپنے لئے کیسے لباس پسند کرتی ہیں؟

اس سوال کے جواب میں نجمہ نے بتایا کہ وہ ایسے کپڑے پسند کرتی ہیں جو پورے جسم کو چھپانے والے ہوں اور ساتھ ہی جدید فیشن کے مطابق بھی ہوں۔ نجمہ کا کہنا تھا کہ وہ روایتی شلوار، قمیص پسند نہیں کرتی ہیں۔ مغربی اسٹائل کے کپڑے انہیں پسند ہیں مگر شرط یہ ہے کہ وہ پورے جسم کو ڈھکنے والے ہوں۔ جب کہ ریحانہ کا کہنا تھا کہ وہ مشرقی انداز کے لباس پسند کرتی ہیں مگر اس میں کچھ نیاپن ہونا چاہئے۔ ہم نے سوال کیا کہ ایسے ملبوسات دہلی میں کہاں ملتے ہیں تو ان کا جواب تھا کہ جامعہ نگر کے علاوہ لاجپت نگر میں بھی مل جاتے ہیں۔واضح ہوکہ شاہین باغ میں اس قسم کے ملبوسات کے لئے بیبا ، رنگ ریتی، ڈبلیو، کیسا، لکشیتا وغیرہ کو جانا جاتا ہے۔ حالانکہ ان شو رومس میں مشرقی انداز کے کپڑے زیادہ ملتے ہیں۔

awaz

مشرقی ملبوسات پہلی پسند

شاہین باغ کی ایک سڑک سے گزرتے ہوئے خواتین کے ملبوسات کی ایک دکان ’بیگمس‘ دکھائی پڑی جو ابھی زیادہ پرانی نہیں ہے۔ یہاں موجود ایک سیلس مین سے ہم نے سوال کیا کہ کس قسم کے ملبوسات زیادہ فروخت ہوتے ہیں تو اس کا کہنا تھا کہ ہمارے ہاں خواتین کے روایتی ملبوسات زیادہ بکتے ہیں۔ اس میں خوبصورت کشیدہ کاری ہوتی ہے۔ نفیس کپڑوں پر رنگ برنگ کے نقش ونگار ہوتے ہیں۔ اس کا کہنا تھا کہ ہمارے ہاں ایسے ہی کپڑے زیادہ بکتے ہیں جو پورے جسم کو ڈھکنے والے ہوں۔

جامعہ نگر میں ایسی دکانیں بڑی تعداد میں نظر آتی ہیں جہاں اسلامی ملبوسات ملتے ہیں۔ بٹلہ ہائوس، ذاکر نگر، جوگابائی وغیرہ میں ایسی بہت سی دکانیں موجود ہیں۔ ذاکرنگر میں ’نسفیراسلامک کلاتھنگ‘ نام سے ایک شو روم ہے جو نئے انداز کے ساتر ملبوسات کے لئے معروف ہے۔

awaz

آن لائن اسلامی ملبوسات

 دہلی اور ہندوستان کے دوسرے شہروں میں اسلامی ملبوسات آن لائن بھی خوب بک رہے ہیں۔ ایسی ہی ایک ویب سائٹ حجابیہ ڈاٹ کام ہے جس پر فیشن ایبل حجاب، عبایہ، برقع، اسکارف، کفتان وغیرہ فروخت ہوتے ہیں۔ اسلامک شاپ آن لائن ڈاٹ اِن بھی ایسی ہی ویب سائٹ ہے جس کے ذریعے عبایہ، برقع، حجاب اور دوسرے قسم کے ملبوسات خریدے جاسکتے ہیں۔  موڈیسٹ فارایورڈاٹ کام ایک ایسی ہی ویب سائٹ ہے جس پر خواتین کے اسلامی لباس بڑے پیمانے پر فروخت ہوتےہیں۔ عبایہ، کفتان، کرتی،فیرن، حجاب واسکارف کے خوبصورت ڈیزائن ویب سائٹ پر پیش کئے گئے ہیں۔

awaz

مارکیٹ کا بڑھتا حجم

اسلامی فیشن کی ڈیمانڈ نئی دہلی سے نیویارک اور لندن تک ہے۔ پاکستان، انڈونیشیا، مشرق وسطیٰ کے مسلم ملکوں تک اسلامی ملبوسات کی مانگ محددو نہیں ہے بلکہ امریکہ اور یوروپی ملکوں میں بھی اس کی خوب ڈیمانڈ ہے۔ یہی سبب ہے کہ دنیا کی بڑی بڑی کمپنیاں اب اکتساب زر کے لئے اس بازار کی جانب دیکھ رہی ہیں۔  توقع ہے کہ اسلامی ملبوسات کی مارکیٹ میں تیز اضافہ ہو۔اندازہ ہے کہ  2022 سے 2029 کے درمیان 5.10 فیصد تک اس کا بازار بڑھ جائے۔یہ پیشین گوئی ڈیٹا برج مارکیٹ ریسرچ نے کی ہے۔

اسلامی ڈریس ایسے ملبوسات کو کہتے ہیں جو پورے جسم کو ڈھکنے والے ہوتے ہیں اور انہیں عموماً مسلمان ہی استعمال کرتے ہیں۔ان کی مختلف اقسام میں مثلاً عبایہ اور حجاب، نمازی لباس، برقع اور نقاب، تھوبس اور جبہ، کھیلوں کے لباس اور دیگرملبوسات۔ یہ تمام کپڑے عام طور پر مسلم خواتین پہنتی ہیں۔

اسلامی ملبوسات کا بزار کیوں بڑھ رہا ہے؟ اس سوال کا جواب یہ ہے کہ طرز زندگی اور ملبوسات پر مسلم آبادی کے اخراجات بڑھ رہے ہیں۔ مارکیٹ ریسرچ کے مطابق 2022 سے 2029 کی پیشین گوئی کی مدت میں مارکیٹ کی ترقی کو فروغ دینے والے بڑے عوامل مسلمانوں کا ملبوسات پر خرج میں اضافہ ہے۔ بین الاقوامی کھیلوں کے ضوابط میں سازگار تبدیلیوں کی وجہ سے کھیلوں کی صنعت میں اسلامی لباس کی مقبولیت میں اضافہ ہوا ہے۔ آن لائن ریٹیل ڈسٹری بیوشن میں بڑھتی ہوئی صارفین کی سرمایہ کاری کے سبب بھی مارکیٹ کی نمو کو تقویت ملنے کا امکان ہے۔

awaz

سرمایہ کاری میں اضافہ

اسلامی ملبوسات کی بڑھتی مانگ کے سبب مارکیٹ کی وسیع ترقی ہوسکتی ہے اور بڑی سرمایہ کاری ، اس جانب راغب ہوسکتی ہے۔ ایسے میں بدلتے ہوئے فیشن کے رجحانات کے درمیان توازن برقرار رکھنا اور بنیادی اسلامی اصولوں کو برقرار رکھنا، مارکیٹ کے لیے ایک چیلنج ہیں۔

جن ملکوں میں اسلامی ملبوسات کی مارکیٹ میں تیز تر اضافہ ہوسکتا ہے ان میں شامل ہیں امریکہ، کینیڈا، میکسیکو، جرمنی، فرانس، برطانیہ، نیدرلینڈ، سوئٹزرلینڈ، بیلجیم، روس، اٹلی، اسپین، ترکی، یورپی ممالک، چین، جاپان ، ہندوستان ، جنوبی کوریا، سنگاپور، ملائیشیا، آسٹریلیا، تھائی لینڈ، انڈونیشیا، فلپائن، سعودی عرب،یواے ای، اسرائیل، مصر، جنوبی افریقہ، باقی مشرق وسطیٰ۔

مارکیٹ پر غلبہ کا سبب

نوجوان مسلم آبادی کی تیزی سے ترقی کے ساتھ ساتھ بڑھتے ہوئے نسلی فیشن کے رجحانات کے ساتھ ساتھ مسلم آبادی کی بڑھتی ہوئی امیگریشن کی وجہ سے شمالی امریکہ میں اسلامی لباس کا مارکیٹ پر غلبہ ہوتا جارہا ہے۔ اس کے علاوہ، 2022 سے 2029 کی پیشین گوئی کی مدت میں خطے کے اندر ان ملبوسات کو تیار کرنے والی کئی ملٹی نیشنل کمپنیوں کی موجودگی رہے گی۔

فی الحال اسلامی لباس کے شعبے میں کام کرنے والی کچھ عالمی کمپنیاں ہیں ایچ اینڈ ایم، امریکن ایسوسی ایشن آف بائیو اینالسٹس، مارکس اینڈ اسپینسر ریلائنس انڈیا پرائیویٹ لمیٹڈ، ہاؤس آف فریزر لمیٹڈ وغیرہ۔

awaz

حکومتوں کی توجہ

اسلامی فیشن کے بڑھتے رجحان پر مختلف ممالک کی توجہ ہے۔ وہ اسے اپنی معیشت کے لئے ایک اچھی علامت مان رہے ہیں۔ حال ہی میں، جکارتہ مسلم فیشن ویک 2023 کے افتتاح کے دوران،وہاں کے نائب صدر معروف امین نے کہا کہ وہ جکارتہ یا دیگر انڈونیشیائی شہروں کو اسلامی فیشن کے لحاظ سے پہلے نمبر پر دیکھنا چاہتے ہیں، جیسے لندن، پیرس اور نیویارک، جو بہت پہلے سے فیشن کے عالمی مراکزہیں۔

واضح ہوکہ مسلم فیشن برآمدات کے حوالے سےانڈونیشیا نمایاں کردار ادا کر رہا ہے۔2022 کی پہلی ششماہی میں، تجارتی توازن میں مسلم فیشن کا حصہ 2.8 بلین امریکی ڈالر تھا۔

awaz

انڈونیشیا کی مسلم فیشن انڈسٹری مسلسل بڑھ رہی ہے۔انڈونیشیا کے ڈیزائنرز اور برانڈز نے بین الاقوامی سطح کی تقریبات میں انڈونیشیا کے مسلم فیشن کو متعارف کرانا شروع کر دیا ہے۔ یہاں کی کمپنیاں، انگلینڈ  ،یو اے ای اور امریکہ کے فیشن فیسٹیول کا حصہ بن رہی ہیں۔

اسٹیٹ آف دی گلوبل اسلامک اکانومی رپورٹ 2022 میں جاری کی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ عالمی سطح پر، معمولی فیشن، جو کہ مسلم لباس سے مماثلت رکھتا ہے، اقتصادی ترقی میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔