نکھت زرین : باکسنگ کی سنسنی ،کیوں اور کیسے بنی روایت شکن اور ایک مثال

Story by  منصورالدین فریدی | Posted by  [email protected] | Date 12-02-2024
نکھت زرین : باکسنگ کی سنسنی ،کیوں اور کیسے بنی روایت شکن اور ایک مثال
نکھت زرین : باکسنگ کی سنسنی ،کیوں اور کیسے بنی روایت شکن اور ایک مثال

 

 منصور الدین فریدی : نئی دہلی 

نکھت زرین ۔ ہندوستانی باکسنگ سنسنی۔اب محتاج تعارف نہیں ۔تلنگانہ کی نکھت زرین نے باکسنگ رنگ میں وہی  کارنامہ انجام دیا ہے جو کبھی ٹینس میں ثانیہ مرزا نے دیا تھا۔ ایک ایسے ملک میں  جہاں کرکٹ کا بخار سال بھر کسی کے لیے کوئی گنجائش نہیں چھوڑتا ہے ،نکھت زرین نے بالکل ثانیہ مرزا کی مانند ایک نیا جنون پیدا کیا۔ نئی نسل کو باکسنگ کی جانب دیکھنے پر مجبور کردیا۔خاص طور پر مسلم لڑکیوں کے لیے نکھت زرین نے ایک نئی راہ دکھائی۔ نظام آباد کی نکھت زرین کے مڈل کلاس خاندان سے تعلق رکھتی ہیں ،جنہیں باکسنگ رنگ میں رنگ جمانے کا فیصلہ کرنے کے بعد بہت کچھ سننا پڑا لیکن والدین کی پشت پناہی کے سبب نکھت زرین نے ہر رکاوٹ کو پار کیا اور پچھلے سال عالمی چیمپین بن کر مخالفت کرنے والوں کی رائے بھی بدل ڈالی۔ اب ہر کوئی اپنی بیٹی میں مستقبل کی نکھت زرین تلاش کررہا ہے ۔
دراصل 2022-23 میں نکھت زرین کا زبردست عروج ہوا ۔وزیر اعظم نریندر مودی سے سپر اسٹار سلمان خان تک سب نے اس کی کامیابی کو سراہا۔ یاد رہے کہ 19 مئی 022 کو نکھت زرین نے استنبول میں 2022 آئی بی اے  خواتین کی عالمی باکسنگ چیمپئن شپ میں گولڈ میڈل جیتا۔ نکھت نے فلائی ویٹ (52 کلوگرام) زمرے میں حصہ لیا اور تاریخ رقم کی، چار سالوں میں ہندوستان کا پہلا باکسنگ گولڈ میڈل جیتا۔یہ گولڈ جیتنا نکھت کی زندگی کا ایک بڑا لمحہ تھا، لیکن یہ ان کی زندگی کا پہلا گولڈ میڈل نہیں تھا۔ وہ 13 سال  میں باکسنگ کی دنیا میں داخل ہوئی اور تقریباً فوراً ہی اپنی جیت کا سلسلہ شروع کر دیا۔ ۔کچھ ماہ کے اندر اس نے 2010 میں کریم نگر، تلنگانہ میں اسٹیٹ چیمپیئن شپ کا گولڈ جیتا تھا۔اس نے 2011 اے آئی بی اے  وومنز یوتھ اینڈ جونیئر ورلڈ باکسنگ چیمپیئن شپ انطالیہ، ترکی میں گولڈ میڈل جیتا تھا۔ اس نے سربیا کے نووی ساڈ میں منعقدہ 2014 نیشن کپ انٹرنیشنل باکسنگ ٹورنامنٹ میں ایک اور گولڈ میڈل  حاصل کیا۔اس کے بعد نکھت نے بلغاریہ کے صوفیہ میں ہونے والے 2022 اسٹرینڈجا میموریل باکسنگ ٹورنامنٹ میں تین بار کی یورپی چیمپئن شپ میڈلسٹ یوکرین کی ٹیٹیانا کوب کو شکست دی۔ 
جب ترکی میں ورلڈ چیمپئن بنی تو اس نے ایک خاص گولڈ کلب میں داخلہ لیا۔ وہ میری کوم، لیشرم سریتا دیوی، جینی آر ایل، اور لیکھا کے سی کی لیگ میں شامل ہوکر ورلڈ باکسنگ چیمپئن شپ میں طلائی تمغہ جیتنے والی پانچویں ہندوستانی خاتون بن گئیں۔ یہی نہیں ایشین گیمز میں نکھت زرین نے برونز میڈل حاصل کیا۔
awazurduنکھت زرین ایک روایت شکن کردار ثابت ہوئیں 

لیکن ان ایوارڈز اور تمغوں کے علاوہ چھ فٹ اور 51 کلو وزنی اس لڑکی کا ایک اور چہرہ بھی ہے، جس کی پہچان کبھی کبھار اس کے انسٹاگرام پیج پر نظر آتی ہے۔ جہاں اس نے ایک بار چھ سالہ نکھت کی تصویر لگائی اور کہا کہ بچپن سے آج تک اس بچی کی صرف ایک چیز نہیں بدلی، کیمرے کے سامنے پوز دینے کی عادت ہے،وہ جاب اسٹائل گرو بھی ہیں ۔ نکھت زرین
14 جون 1996 کو پیدا ہوئیں تھیں ،ان کے والد محمد جمیل احمد سیلز پرسن تھے اور والدہ پروین سلطانہ گھریلو خاتون تھیں۔گھر میں کھیل کود کا ماحول نہیں تھا لیکن یہ ماحول ضرور تھا کہ لڑکی کو زندگی میں کچھ بڑا کرنا چاہیے۔ اسے روکا نہ جائے، اسے جو دل چاہے کرنے دیا جائے۔اسے اس کا ہاتھ پکڑ کر اس کی حوصلہ افزائی کرنی ہوگی۔پچھلے سال فوربس انڈیا کی ڈبلو پاور 2022میں فہرست میں نکھت زرین کا نام بھی شامل تھا، جو سماج کے دقیانوسی تصورات کو توڑ کرآگےبڑھ رہی خواتین کو دیا جاتا ہے۔ عالمی چمپئن نکھت زرین کو پچھلے سال ارجن ایوارڈ سے نوازا گیا،صدرجمہوریہ ہند دروپدی مرمو نے تلنگانہ کے نظام آباد سے تعلق رکھنے والی عالمی شہرت یافتہ باکسر نکھت زرین کو ارجن ایوارڈ دیاتھا۔

 عالمی چمپین بننے کا کارنامہ 

استنبول میں  نکھت زرین نے فلائی ویٹ فائنل میں تھائی لینڈ کی جیتپونگ جوٹاماس کو شکست دے کر خواتین کی عالمی چمپئن شپ میں 52 کلوگرام کے زمرے میں گولڈ میڈل جیتا تھا۔اس طرح زرین میری کوم، سریتا دیوی، جینی آر ایل اور لیکھا کے سی کے بعد عالمی چیمپئن شپ میں گولڈ میڈل جیتنے والی صرف پانچویں ہندوستانی خاتون باکسر بنی تھیں۔ نکھت زرین نے پچھلے سال ہی  دہلی میں آئی بی اے خواتین کی عالمی باکسنگ چیمپئن شپ میں 48-50 کلوگرام کے فائنل میں ویتنام کی نگوین تھی ٹام کو شکست دے کر گولڈ میڈل جیتا تھا۔ 

 کامن ویلتھ گیمز میں گولڈ 

 نکھت زرین نے عالمی چمپین بننے سے قبل پچھلے سال برمنگھم کامن ویلتھ گیمز میں نے خواتین کے لائٹ فلائی ویٹ فائنل میں شمالی آئرلینڈ کی کارلی میکنول کو شکست دے کر گولڈ میڈل جیتا تھا۔اس موقع پر بھی وزیراعظم نریندر مودی نے نے نکھت زریں کو ہندوستان کا فخرقرار دیا تھا اور کہا  تھاکہ وہ بے پناہ صلاحیتوں کی مالک ہیں جن کا بھرپور استعمال  کامیابی بخش رہا ہے۔ 
ایشین گیمز میں برونز  
نکھت زرین نے ایشین گیمز  میں زبردست مقابلہ کے بعد برونز میڈل حاصل کیا تھا۔
awazurduجھنڈا اونچا رہے ہمارا

 باکسنگ کا سفر۔ نکھت کی زبانی 

نکھت زرین کا کہنا ہے کہ ۔۔۔ میں نے سنہ 2009میں  باکسنگ شروع کی۔ اس سے پہلے میں ایتھلیٹکس میں تھی۔میرے والد مجھے تربیت دے رہے تھے۔ حالانکہ بچپن میں نکھت کو خود بھی معلوم نہیں تھا کہ بڑے ہو کر اسے کیا کرنا ہے لیکن پھر ایک دن اس نے اپنے چچا شمس الدین کو باکسنگ رنگ میں دیکھا۔ ہاتھ میں دستانے پہنے اور مخالف پر مکوں کی بارش کرتے چچا کی وہ تصویر نکھت کے ذہن میں کہیں اٹک گئی۔ چھوٹی لڑکی نے کہا کہ میں بھی چچا کی طرح باکسر بننا چاہتی ہوں۔ شروع شروع میں سب کو کچھ عجیب سا لگا، رشتہ داروں کے بھی ماتھے پر بل پڑ گئے۔ ماں نے بھی کچھ ہاں کچھ نا کیا، لیکن باپ کی ایک ہاں میں سب کی نفی ہو گ۔  دراصل میں نے باکسنگ کے علاوہ ہر کھیل میں لڑکیوں کو دیکھا۔ میں نے اپنے والد سے پوچھا کہ خواتین باکسنگ کیوں نہیں کرتیں۔ انہوں نے مجھے بتایا کہ لوگ سمجھتے ہیں کہ خواتین اتنی مضبوط نہیں ہیں کہ وہ باکسنگ کو اپنا سکیں۔ بالآخر سماج کے اس رویہ نے مجھ کو باکسنگ کی دنیا میں داخل ہونے کے لیے مجبور کردیا۔ بچپن سے ہی میں بہت ضدی قسم کی لڑکی تھی۔ میں صرف لڑکوں کے ساتھ کھیلتی تھی۔ تاہم جس علاقے میں میری پرورش ہوئی، وہاں کے لوگ دقیانوسی قسم کے تھے۔  انہوں نے اپنی بیٹیوں کو باہر نکلنے نہیں دیا۔ میں نے اپنے والد سے کہا کہ میں باکسنگ سیکھنا چاہوں گی، لوگوں کو دکھاؤں گا کہ لڑکیاں بھی باکسنگ میں حصہ لے سکتی ہیں۔ میرے والد ایک کھلاڑی تھے اور بہت معاون بھی۔  مجھے یاد ہے کہ جب میں نے باکسنگ شروع کی تو میں اسٹیڈیم میں اکیلی لڑکی تھی۔تربیت کے دوران مجھ کو بہت زیادہ چوٹیں آئیں اور میری ناک سے خون بہہ رہا تھا۔  مجھے دیکھ کر میری ماں رونے لگیں اور کہنے لگیں کہ ان کی چار بیٹیاں ہیں اوراگر میرے چہرے پر چوٹیں آئیں  تو میرے لیےرشتہ ڈھونڈنا مشکل ہو جائے گا۔ میں نے اپنی 'ماں' سے کہا کہ ایک بار جب مجھے پہچان مل جائے گی تو لڑکے والے قطار میں لگ جائیں گے۔ اب بھی مجھے شادی کے لیے کہا جا رہا ہے لیکن میری توجہ صرف پیرس اولمپکس میں گولڈ میڈل جیتنے پر مرکوز ہے۔

میں ملک کی نمائن دگی کرتی ہوں

نکھت زرین کی کامیابی ملک کے لیے ایک مثال ہے،خاص طور پر مسلمان لڑکیوں کے لیے ۔نکھت پروین کا ماننا ہے کہ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ وہ کس کمیونٹی سے تعلق رکتھی ہیں۔ ایک ایتھلیٹ کے طور پر میں یہاں اپنے ملک ہندوستان کی نمائندگی کرتی ہوں۔ میرے لیے ہندو مسلم کوئی معنی نہیں رکھتا۔ میں کسی خاص کمیونٹی کی نہیں بلکہ اپنے ملک کی نمائندگی کر رہی ہوں۔ان کی نگاہیں 2024 کے پیرس اولمپکس میں ہندوستان کے لیے گولڈ میڈل جیتنے پر مرکوز ہیں۔

awazurduباکسنگ رنگ سے سوشل میڈیا تک ۔ اسٹائل گرو بن گئیں ہیں نکھت زرین


بے باک نکھت زرین 

نکھت زرین اگر رنگ میں دمدار ہیں تو اپنی رائے کے اظہار میں بے باک بھی۔ دو سال قبل حجاب کے تنازعہ پر نکھت زرین نے کہا تھا کہ کسی کا لباس مکمل طور پر ان کی پسند کا معاملہ ہے۔یہ مکمل طور پر ان کی اپنی پسند ہے۔ میں ان کی پسند پر تبصرہ نہیں کر سکتی۔ میری اپنی پسند ہے۔ مجھے ایسے کپڑے پہننا پسند ہے۔ مجھے ایسے کپڑے پہننے میں کوئی اعتراض نہیں ہے۔ میرے خاندان کو میرے ایسے کپڑے پہننے پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔ لہذا مجھے پرواہ نہیں ہے کہ لوگ میرے بارے میں کیا کہتے ہیں لیکن اگر وہ حجاب پہننا چاہتی ہیں اور اپنے مذہب کی پیروی کرنا چاہتی ہیں تو یہ ان کی ذاتی پسند ہے۔ مجھے ان کے حجاب پہننے سے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ آخر یہ ان کی اپنی مرضی ہے اور میں اپنی ۔