حالت حیض: خواتین کے لیے فرسودہ روایات ایک عذاب

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | Date 17-05-2023
حالت حیض: خواتین کے لیے فرسودہ روایات ایک عذاب
حالت حیض: خواتین کے لیے فرسودہ روایات ایک عذاب

 

آواز دی وائس : نئی دہلی 

حیض ایک انسانی مسئلہ ہے لیکن  اس کی قیمت خواتین ادا کرتی ہیں ،خواہ وہ گھریلو ہو یا سماجی ۔ خواتین کی زندگی میں حیض پرانی سوچ اور فرسودہ روایات کے سبب مزید پریشانیاں ہوتی ہیں ۔ کوئی کھانے پکانے سے محروم ہوتی ہے تو کوئی ساتھ اٹھنے بیٹھنے سے۔ یہ سب عام بیداری کی کمی کا نتیجہ ہوتا ہے ۔ بیداری کی کمی کا انجام ہے۔ جس کے سبب دنیا کے دیگر کئی ممالک بھی حیض یا پیریڈز کی وجہ سے خواتین کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جاتا ہے۔ ان فرسودہ اور دقیانوسی روایات کی جڑیں سماجی تاریخ کے علاوہ مذاہب سے بھی جوڑی جاتی ہیں۔ یہ لوگ سمجھتے ہیں کہ پیریڈز کے دوران خواتین ’ناپاک‘ ہو جاتی ہیں۔ اس دوران ان پر کیا کیا پابندیاں لگائی جاتی ہیں؟

عبادت نہ کرو

براعظم ایشیا کے کئی حصوں میں دوران حیض خواتین کو عبادت اور دیگر مذہبی رسومات میں شرکت سے استثنا حاصل ہے۔ ہندوستان کے علاوہ چین اور جاپان کی بودھ کمیونٹی کے افراد بھی یہی تصور کرتے ہیں۔ دنیا بھر میں مسلمان خواتین بھی پیریڈز کے دوران نہ تو مسجد جا سکتی ہیں اور نہ ہی دیگر مذہبی سرگرمیاں سر انجام  دے سکتی ہے۔

گھر بدر

انڈونیشیا کے کچھ حصوں کے ساتھ ساتھ بھارت، نیپال اور نائجیریا کے کچھ قبائل بھی حیض کو ’ناپاک‘ تصور کرتے ہیں۔ یہ خواتین کو ایام مخصوصہ کے دوران گھر سے نکال دیتے ہیں اور عمومی طور پر ان بچیوں اور خواتین کو ماہواری کے دن جانوروں کے لیے بنائی گئی جگہوں پر گزارنا ہوتے ہیں۔ حالیہ عرصے میں نیپال میں کئی خواتین موسم سرما کے دوران گھر بدر کیے جانے کے باعث ہلاک بھی ہوئیں۔

کھانا نہیں پکانا

دنیا کے کئی حصوں میں خیال کیا جاتا ہے کہ خاتون کو اس حالت میں کھانا نہیں پکانا چاہیے۔ یہ تاثر ہے کہ اگر کوئی خاتون دوران حیض اچار کو چھو لے گی تو وہ خراب ہو جائے گا۔ کچھ معاشروں میں یہ خیال کیا جاتا ہے کہ ماہواری کے دوران خواتین مکھن، کریم یا مایونیز جما سکتی ہیں۔ کچھ یہ بھی سمجھتے ہیں کہ اگر کسی خاتون نے حالت حیض میں آٹے کو چھو لیا تو وہ ٹھیک طریقے سے پکے کا نہیں۔

نہانا نہیں ہے

ایشیا سے اسرائیل اور کئی یورپی اور جنوبی امریکی ممالک میں کہا جاتا ہے کہ خواتین کو دوران حیض نہانا نہیں چاہیے اور بال بھی نہیں دھونا چاہییں۔ یہ سمجھتے ہیں کہ یوں خواتین بانجھ ہو جائیں گی یا بیمار۔ ان خطوں میں پیریڈز کے دوران خواتین کسی سوئمنگ پول یا ساحل سمندر پر غوطہ بھی نہیں لگا سکتیں۔

بنو سنورو مت

عمومی طور پر کہا جاتا ہے کہ خواتین پیریڈز کے دوران بالوں کو نہ تو کاٹیں اور نہ ہی رنگیں یا سنواریں۔ کچھ کا یہ خیال بھی ہے کہ اگر خواتین حالت حیض میں جسم کے بال صاف کریں گی تو وہ دوبارہ زیادہ تیزی سے بڑے ہو جائیں گے۔ کچھ خواتین کو تو ناخن تراشنے یا رنگنے کی بھی ممانعت ہوتی ہے۔ وینزویلا میں مبینہ طور پر یہ کہا جاتا ہے کہ اگر کوئی خاتون دوران حیض ’بیکنی لائن‘ سے بالوں کو صاف کریں گی تو ان کی جلد کالی اور خراب ہو جائے گی۔

پودوں سے دور رہو

کچھ معاشروں میں کہا جاتا ہے کہ دوران حیض خواتین کو پودوں اور پھولوں کے قریب نہیں جانا چاہیے اور کھیتوں سے دور رہنا چاہیے۔ ان فرسودہ روایات کے مطابق اگر یہ خواتین حالت حیض میں نباتات کو چھو لیں گی تو وہ سوکھ یا مر جائیں گی۔ بھارت میں ایسی خواتین کو کہا جاتا ہے کہ وہ مقدس پھولوں کو نہ تو چھوئیں اور ہی پانی دیں۔

جانوروں کے نزدیک مت جاؤ

کچھ معاشروں میں خیال کیا جاتا ہے کہ پیریڈز کے دوران خواتین اگر جانوروں بالخصوص کتے یا گھوڑے کو چھوئیں گی تو وہ بپھر جائیں گے۔ نیپال اور بھارت میں خواتین حالت حیض میں گائے یا بھینسوں کو ہاتھ نہ لگائیں کیونکہ وہاں ان جانوروں کو مقدس خیال کیا جاتا ہے۔ افریقی ملک یوگینڈا کے کچھ حصوں میں حالت حیض میں خواتین کے گائے کا دودھ پینے کی ممانعت ہے۔ ان کا خیال ہے کہ اس صورت میں ان کا تمام ریوڑ ہی آلودہ ہو جائے گا۔

ورزش نہیں کرنا

کچھ فرسودہ عقائد کے مطابق پیریڈز کے دوران ورزش یا کھیل خاتون کے جسم کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ سن دو ہزار سولہ میں چینی خاتون اسٹار پیراک فو یوناہی نے آشکار کیا تھا کہ انہوں نے حالت حیض میں ریو اولمپک مقابلوں میں حصہ لیا تھا۔ اس بات نے چین میں ایک اہم شجر ممنوعہ توڑ دیا تھا اور یہ پیشرفت ایک نئی بحث کا باعث بن گئی تھی۔

ٹیمپون استعمال نہ کرو

دنیا کے قدامت پسند ممالک اور خطوں میں پیریڈز کے دوران ٹیمپون کے استعمال کا درست خیال نہیں کیا جاتا۔ خیال کیا جاتا ہے کہ اس کے استعمال سے خاتون کا پردہ بکارت پھٹ سکتا ہے، جو ان ممالک یا خطوں میں انتہائی شرمندگی کا باعث سمجھا جاتا ہے۔ کئی قدامت پسند ممالک میں پیریڈز کے دوران ٹیمپون کے ساتھ ساتھ سینیٹری پیڈز کا استعمال بھی متنازعہ خیال کیا جاتا ہے۔