کشمیر۔ پانچ لڑکیوں کی’صوفیانہ میوزک ’ کی نئی زندگی کے لیے جدوجہد

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | Date 01-06-2023
کشمیر۔ پانچ لڑکیوں کی’صوفیانہ میوزک ’ کی نئی زندگی  کے لیے جدوجہد
کشمیر۔ پانچ لڑکیوں کی’صوفیانہ میوزک ’ کی نئی زندگی کے لیے جدوجہد

 

ساجد رسول ۔ سری نگر

کشمیر تاریخی طور پر صوفیانہ تہذیب و ثقافت کامرکز رہا ہے۔اسے صوفیوں اور ریشیوں کا مرکز تصور کیا جاتا ہے کیونکہ یہاں کی دہائیوں پرانی صوفی اور ریشی روایات کی ایک مثال قائم ہیں - اسی صوفیانہ تہذیب و ثقافت کی روایات کا ایک حصہ صوفی موسیقی ہے جو  کشمیر میں معدوم ہوتی نظر آرہی ہے کیونکہ نوجوان نسل کا صوفی موسیقی کی طرف رحجان کم ہوتا جارہا ہے- اسی فن کے تحفظ اور بقاء کی خاطر کچھ کشمیری نوجوان لڑکیوں نے ایک گروپ تشکیل دیا ہے جسے کشمیر میں صوفیانہ گروپ کے نام سے جانا جاتا ہے - ان دنوں کشمیر اور کشمیر سے باہر بھی صوفیانہ گروپ کے چرچے ہیں اور خاص کر سماجی رابطے کی ویب سائٹس فیس بُک اور ٹویٹر پر صوفیانہ گروپ کو داد و تحسین دی جارہی ہے۔

صوفیانہ گروپ کی تاریخ

پانچ سال شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ کے ایک دور افتادہ گاؤں گنستان میں ایک دوشیزہ عرفانہ نے اس گروپ کی بنیاد ڈالی اور انہوں نے اپنے گھر میں اپنے والد سے کہا کہ وہ انہیں صوفی موسیقی کا ہنر سکھائیں - عرفانہ کے والد چونکہ ایک سنتور ماسٹر ہیں اور سالوں سے سنتور بجاتے آئے ہیں تو انہوں نے عرفانہ کو صوفیانہ موسیقی سکھانا شروع کیا-

عرفانہ نے دھیرے دھیرے اپنے چھوٹی بہنوں کے ساتھ اپنے گھر کے اندر جب صوفی کلام کو روائتی دھنوں کے ساتھ گانا شروع کیا تو ان کے آس پاس رہنے والی لڑکیاں بھی اس کی طرف مائل ہوگئی اور دو مزید لڑکیوں نے یہ گروپ جوائن کرلیا- پانچ لڑکیوں پر مشتمل اس گروپ میں عرفانہ کی دو بہنیں بھی شامل ہے اور عرفانہ نے ہی اس گروپ کو صوفی گروپ کا نام دیا اور وہیں اس کی سربراہی کررہی ہیں –

awazurdu

 

جدوجہد کی کہانی

صوفیانہ گروپ سے تعلق رکھنے والی پانچوں لڑکیاں ایک غریب اور عام گھرانے سے تعلق رکھنے والی ہیں اور ان کے مطابق انہوں کچھ پروگرامز کرکے جو پیسے اکٹھے کئے اسے سے صوفیانہ موسیقی کو درکار موسیقی کےآلات خرید کر لائے - اس پہل میں ان کو کسی بھی سرکاری یا غیر سرکاری ادارے کا تعاون حاصل نہیں ہے بلکہ وہ یہ اپنے بل پر کررہی ہے-

اس گروپ کی سربراہ عرفانہ ہیں جو اس وقت کشمیر یونیورسٹی کے شعبہ موسیقی میں زیر تعلیم ہیں - آواز دی وائس کے ساتھ بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ انہوں اس طرح کے موضوع کو اس لئے اختیار کیا کیونکہ کشمیر میں نئ نسل کا اس کی جانب رحجان بہت کم پایا جاتا ہے۔

وہ چاہتی ہیں کہ جدید موسیقی کی روایات سے ہٹ کر وہ روائتی موسیقی کے لئے کام کریں اس کا تحفظ کریں اور اس کی بقا کے لئے کوشش کریں - عرفانہ نے بتایا "اگرچہ اس پہل کو شروع کرنے میں ہمیں کافی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑا - ۔۔مالی مشکلات اور مسائل کے علاوہ اگرچہ کئ حلقوں کی جانب سے سوشل میڈیا پر نفرت کا اظہار بھی دیکھنے کو ملا تاہم مجموعی طور پر ہماری اس پہل کو سراہا گیا اور بہت سارے لوگوں نے ہمیں بہت زیادہ پیار و محبت سے نوازا"

sufi sangeet

والد ہیں استاد

صوفیانہ گروپ میں شامل تمام لڑکیوں کو عرفانہ کے والد محمد یوسف تربیت دے رہے ہیں - انہوں نے ہی اس گروپ کو صوفیانہ موسیقی کے مختلف پہلوؤں سے روشناس کرایا اور انہیں اس کے اصول و ضوابط سے آگاہ کیا- محمد یوسف نے آواز دی وائس کو بتایا" صوفیفی شاعری اور موسیقی کشمیر کی اصل پہچان ہیں اس روایت کو یہاں کے اولیاء اور بزرگوں نے آگے بڑھایا ہے جس کو ہمیں تادیر باقی رکھنا چاہیے - میرا دل مجروح ہوتا ہے جب میں دیکھتا ہوں کہ یہ فن دھیرے دھیرے دم توڑ رہا ہے اور اس کی بقا کے لئے کوئی ٹھوس اقدامات نہیں کئے جارہے ہیں " ان کا ماننا ہے کہ صوفیانہ گروپ میں شامل ان کی بیٹیوں اور دیگر لڑکیوں کی کوشش ایک دن ضرور رنگ لائے گی اگر اس کوشش میں انہیں فن و موسیقی پر کام کرنے والے سرکاری و غیر سرکاری ادارے انہیں تعاون فراہم کریں۔

کشمیر سے پھیلی آواز

پانچ سال قبل شروع کئے گئے صوفیانہ گروپ نے  اب کشمیر کے علاوہ ملک کی دوسری ریاستوں میں بھی کئ اہم پروگراموں میں اپنے فن کا مظاہرہ کیا ہے اور اس گروپ میں شامل لڑکیوں کو کئ اعزازات سے بھی نوازا گیا ہے- اب انہیں کشمیر میں منعقد کئے جانے والے اکثر پروگراموں میں بھی مدعو کیا جاتا ہیں اور ان کی سراہنا کی جاتی ہے –

 اس گروپ میں شامل ایک اور لڑکی ریحانہ کا ماننا ہے کہ اگر فن و موسیقی پر کام کرنے والے سرکاری و غیر سرکاری ادارے ان کی اس کوشش میں انہیں مدد کریں تو ان کی یہ کوشش مزید کامیابی سے ہمکنار ہوسکتی ہے اور وہ صوفی موسیقی کے شعبے میں مزید بہتر طریقے سے اپنا رول. نبھا سکتے ہیں - انہوں نے بتایا کہ وہ پرعزم اور پر امید ہے کہ صوفی موسیقی کو دوبارہ زندہ کرنے اور اس کے تحفظ کے لئے ان کی یہ کوشش صد فیصد کامیابی سے ہمکنار ہوگی

sufi

 گھرمیں موسیقی کا ریاض کرتے ہوئے صوفیانہ  گروپ

عرفانہ نے آواز دی وائس سے بات کرتے ہوئے کہا کہ دراصل یہ صوفی موسیقی کے ساتھ محبت ہے جس نے اس گروپ میں شامل لڑکیوں کو اکٹھا کیا اور اب یہ گروپ صوفی موسیقی کی بحالی اور اس کے تحفظ کے لئے کام کررہا ہے۔

گنستان جو کہ شمالی کشمیر کا ایک پچھڑا ہوا گاؤں ہیں یہاں سے صوفیانہ موسیقی کی محفلیں ایک نیم پختہ مکان سے ضرور شروع ہوئی تھی لیکن بعد میں یہ آواز کشمیر کے کونے کونے میں پہنچنے لگیں اور کشمیر سے باہر بھی اس کے چرچے شروع ہونے لگے - قومی و بین الاقوامی میڈیا بشمول بی بی سی اور وائس آف امریکہ بھی اس گاؤں میں یہاں پہنچا اور صوفیانہ گروپ کی اس کوشش پر انہوں نے پروگرام نشر کئے۔