کرگل: ممانی فیسٹیول میں35 قدیم پکوان کی نمائش

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 1 Years ago
کرگل: ممانی فیسٹیول میں35 قدیم پکوان کی نمائش
کرگل: ممانی فیسٹیول میں35 قدیم پکوان کی نمائش

 

 

شبیر حسین/ کرگل

کرگل کے لوگوں نے 35 سے زائد روایتی و قدیم پکوان کی نمائش کر ایک ریکارڈ قائم کیا ہے۔یہاں ان پکوانوں کی نمائش کی گئی، جو نایاب ہوگئے تھے۔

ممانی فیسٹیول دراصل مقامی افراد کے ذریعہ مقامی پکوان کا جشن ہے۔ ہمالین کلچرل ہیریٹیج فاؤنڈیشن (ایچ سی ایچ ایف) کی طرف سے لداخ کے کرگل ضلع میں ممانی فیسٹیول منعقد ہوتا ہے۔

awazthevoice

یہ پروگرام اگرچہ یک روزہ ہے تاہم اس میں دیہاتی و شہری سبھی مل کر مناتے ہیں اور نوجوانوں کا طبقہ اس میں پیش پیش رہتا ہے۔

خیال رہے کہ اس سال کے میلے کا انعقاد تاریخی گاؤں اسٹیانگ کنگ، بارسو میں گاؤں نیرپا کمیٹی کے تعاون اور نیوز پورٹل آواز دی وائس کے اشتراک سے کیا گیا۔

awazthevoice

اسٹیانگ کنگ گاؤں تقریباً 500 سال پرانا ہے اور یہاں کے لوگ اپنی روایات کو برقرار رکھنے میں کامیاب ہیں۔اسے ایک تاریخی گاؤں کی حیثیت حاصل ہے۔ ممانی فیسٹیول کے دوران لوگ اپنے رشتہ داروں اور پڑوسیوں کے ساتھ مختلف پکوان کا تبادلہ کرتے ہیں۔

اس موقع پر مرحومین کی روح کو کھانے نذر کئے جاتے ہیں۔ ایک مقامی شخص نے بتایا کہ ممانی فیسٹیول کا بنیادی مقصد ان قدیم پکوان کو زندہ کرنا ہےجو فیشن سے باہر ہو گئے ہیں۔

awazthevoice

 سماجی کارکن عنایت علی استوپا نے کہا کہ لداخ کا ممانی فیسٹیول کے دوران ہم مرحومین کی روح کو کھانے نذر کرتے ہیں۔

یہ ہماری قدیم روایت ہے۔ حالیہ برسوں میں، کم از کم 35  قدیم پکوان کو دوبارہ زندہ کیا گیا ہے۔اس کے علاوہ ممانی فیسٹیول میں روایتی و قدیم لباس کو برقرار رکھنے میں مدد کی ہے۔

awazthevoice

ایچ سی ایچ ایف کی بانی ڈاکٹر سونم وانگ چک نے کہا کہ شرکاء کی حوصلہ افزائی کے لیے بہترین روایتی کھانے کے اسٹالز کو نقد انعامات دیے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تقریبات میں وی آئی پیز کی شرکت اور اس اہم روایتی تہوار کو بحال کرنے کے لیے گاؤں والوں کی کوششوں کی بھی حوصلہ افزائی کی گئی ہے۔

awazthevoice

ممانی فیسٹیول میں مقامی علاقوں کی لداخی خواتین نے جوش و خروش کے ساتھ حصہ لیا؛ جیسا کہ خواتین ثقافت اور روایات کے تحفظ میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔

ڈاکٹر سونم وانگ چک نے کہا کہ تہوار منانے کا آغاز عنایت علی استوپا نے 6 سال قبل کیا تھا اور تیسرے سال ایچ سی ایچ ایف نے اس تقریب کے انعقاد میں تعاون کیا۔

awazthevoice

ممانی فیسٹیول کا مقام ہر دو سال بعد ایک گاؤں سے دوسرے گاؤں میں منتقل ہوتا ہے۔ پنڈال کو منتقل کرنے کے پیچھے لوگوں کو ان کی ثقافت کے تحفظ اور فروغ کی طرف ترغیب دینا ہے۔

اس میں شرکت کرنے والے مقامی لوگوں نے امید ظاہر کی کہ اس سے اس تاریخی گاؤں کی اہمیت میں اضافہ ہوگا اور سیاحوں کو علاقے کی طرف راغب کرنے میں مدد ملے گی۔

awazthevoice

اس موقع پر ہر  قریبی گاوں کے 4 خاندانوں کے 6 گروپوں نے 25 مختلف پکوان جیسے کنگ، کپچے، ایچ آرچاب، پوپوٹ، گنگ تور، پرپو، اسمک، گروما وغیرہ تھے۔

ایک مقامی  شخص حاجی غلام محمد نے آواز دی وائس کو بتایا کہ وہ اس تہوار کو منظم طریقے سے منانے اور ممانی کی پرانی روایت کو دیکھ کر خوش ہیں۔

awazthevoice

اس کے علاوہ روایتی و قدیم برتن اور زرعی سامان بھی نمائش کے لیے رکھے گئے اور گاؤں کے نوجوانوں نے گاؤں میں قائم ایک میوزیم کے خیال پر ایک اسٹال بھی لگایا تھا۔

اس موقع پر ہمالین کلچرل ہیریٹیج فاؤنڈیشن نے 3 مختلف افراد کو مختلف شعبوں میں ان کی نمایاں خدمات کے لیے 3 سرٹیفکیٹ پیش کیے۔

awazthevoice

اس سال یہ سرٹیفکیٹ حاجی غلام محمد اسٹیانگ کنگ اور محمد ابراہیم (گربا) کو ثقافتی ورثے کے تحفظ اور فروغ میں ان کے تعاون اور احمد حسین ایمبولینس ڈرائیور بی ایچ آر اینڈ سی کو لداخ میں قیمتی جان بچانے کے لیے رضاکارانہ خدمات کے لیے پیش کیا گیا۔