عشرت اختر: جن کی ہمت نے 'وہیل چیئر' پرباسکٹ بال اسٹار بنا دیا

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 28-07-2022
عشرت اختر: جن کی ہمت نے 'وہیل چیئر' پرباسکٹ بال اسٹار بنا دیا
عشرت اختر: جن کی ہمت نے 'وہیل چیئر' پرباسکٹ بال اسٹار بنا دیا

 

 

آواز دی وائس، سری نگر

 کہتے ہیں مایوسی کفر ہے۔ انسان کو کبھی مایوسی کا شکار نہیں ہونا چاہیے کیونکہ مشکل کبھی مستقل نہیں ہوتی ہے۔اتارچڑھاو زندگی کا حصہ ہیں اور ان کے ساتھ زندگی گزارنے والا ہی بازی گر ہوتا ہے۔ آئے دن کوئی نہ کوئی ایسی مثال ہمارے سامنے آتی ہے  جو سب کے لیے قابل تقلید ہوتی ہے۔ جسے ایک مثال مانا جاتا ہے ۔ایسا ہی ایک نا م کشمیری دوشیزہ عشرت اختر کا  ہے۔ یہ نام سب کی زبان پراس لیے نہیں کہ ان کی زندگی وہیلز چئیر تک محدود ہے بلکہ اس لیے سرخیوں میں رہتی ہیں کہ وہ غیر معمولی  طور پر حوصلہ مند ہیں ۔ جسمانی معذوری  کے باوجود اپنی صلاحیت اور شوق کو زنگ آلودہ نہیں ہونے دیا۔اب وہ  باسکٹ بال وہیل چیر پر کھیلتی ہیں۔

ایسا کہا جاتا ہےکہ شمالی کشمیر کے بارہمولہ ضلع سے تعلق رکھنے والی عشرت اختر ایک بار اپنے گھر کی بالکونی سے فرش پرگر پڑی تھیں، ان کی ریڑھ کی ہڈی فریکچر ہوگئی اور وہ وہیل چیئر پر بیٹھنے کے لیے مجبور ہوگئیں۔

 تاہم انہوں نے اپنے خوابوں کو حقیقت میں بدلنے کے لیے اپنی معذوری کو اپنے راستے پر آنے نہیں دیا۔ اب وہ ایک انعام  یافتہ بین الاقوامی وہیل چیئر باسکٹ بال کھلاڑی کے ساتھ ساتھ ایک موٹیویشنل اسپیکر بھی بن چکی ہیں۔ ان کی باتیں بطورخاص ان لوگوں کومتاثرکرتی ہیں جولوگ جسمانی طورپر معذور ہیں۔

عشرت اختر کہتی ہیں کہ میں ایک بہت ہی عام دیہاتی لڑکی تھی جب تک کہ میں 24 اگست 2016 کو حادثاتی طور پر اپنے گھر کی بالکونی سے گر نہ گئی۔ میری ریڑھ کی ہڈی  ٹوٹ گئی، جس کے بعد میں مستقل طور پر معذور بن گئی اور اپنی زندگی وہیل چیر پر گزارنے لگی۔

awazurdu

 عشرت اختر

 اس حادثے کے بعد میرا علاج رضاکارانہ میڈیکیئر سوسائٹی میں ہوا۔ جہاں مجھےوہیل چیئرپر باسکٹ بال کی پریکٹس کا موقع ملا۔ میں نے اس میں دلچسپی لینا شروع کیا۔

یہاں تک کہ میں وہیل چیر باسکٹ بال ٹیم کا حصہ بن گئی اور پھر دہلی کی نمائندگی کرتے ہوئے میں نے تمل ناڈو میچ کھیلا۔ اس کے بعد میں جموں و کشمیر کی پہلی بین الاقوامی وہیل چیئر باسکٹ کھلاڑی بن گئی۔

جس وقت عشرت اختر نے کھیلنا شروع کیا تھا، اس وقت جموں و کشمیر کے پاس اس وقت اپنی کوئی باسکٹ بال ٹیم نہیں تھی، اس لیے عشرت نے بذات خود ایک ٹیم بنانے کا فیصلہ کیا۔وہ کہتی ہیں کہ میں نے کچھ اچھے کھلاڑیوں سے رابطہ کیا اور جموں و کشمیر کے لیے ایک ٹیم بنانے میں کامیاب ہو گئی۔

awazthevoice

ایک پروگرام سے خطاب کرتی ہوئی عشرت اختر

پھر، میں نے جموں و کشمیر کی نمائندگی کرتے ہوئے موہالی میں دوسرا قومی سطح کا میچ کھیلا۔ عشرت اختر نے کہا کہ سنہ 2019 میں مجھے بین الاقوامی سطح پر تھائی لینڈ میں ایشیا اوشیانا وہیل چیئر باسکٹ بال چیمپئن شپ میں اپنے ملک ہندوستان کی نمائندگی کرنے کا موقع ملا۔

عشرت اختر لڑکوں کی وہیل چیئر ریس میں بھی حصہ لے چکی ہیں۔ اس تعلق سے وہ بتاتی ہیں کہ اس ریس میں واحد لڑکی ہونے کی وجہ سے میں نے اس ایونٹ میں پہلی پوزیشن حاصل کی۔

awazthevoice

عشرت اختر کو ملے ایوارڈ

انہوں نے کہا کہ میں وہیل چیئرپرٹیبل ٹینس بھی کھیلتی ہوں۔

اب ایک موٹیویشنل اسپیکر کے طور پر، میں کشمیر اور  کشمیر سے باہر بہت سے مقامات پرجاتی ہوں اور بہت سے پروگراموں  سے مجھ کو خطاب کرنے کا موقع ملا ہے۔ انہیں ان کے کارناموں پر کئی ایوارڈز بھی مل چکے ہیں۔

وہ بتاتی ہیں کہ مجھے کئی ایوارڈ مل چکے ہیں اوراس کے علاوہ مجھے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے کشمیر ینگ لیڈرشپ ایوارڈ 2021 بھی پیش کیا ہے۔ وہیں مجھے گورنر کی جانب سے میجر جنرل پرشانت سریواستو، جی او سی وکٹر فورس نے کشمیر ینگ اچیورز ایوارڈ  2021 سے نوازا تھا۔