اونیکا مہیشوری/ نئی دہلی
ملک کی بیٹیاں یہ کہہ رہی ہیں کہ ظاہر کو ثبوت کی ضرورت نہیں ہوتی اور ہر میدان میں اعلیٰ مقام حاصل کر رہی ہیں۔ سماج کے دقیانوسی تصورات اور غلط فہمیوں کو پیچھے چھوڑ کر اتر پردیش کی لڑکیاں ہر میدان میں آگے بڑھ رہی ہیں، یہاں تک کہ جج بھی بن رہی ہیں۔ ایسی لڑکیوں میں شامل ہیں فوزیہ جو ایک باپردہ مسلمان گھرانے سے ہوتے ہوئے جج بننے کے امتحان میں کامیابی حاصل کی ہے۔ ان کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہے جس میں انہوں نے واضح طور پر کہا کہ کامیابی کے سفر میں حجاب ان کے لیے رکاوٹ نہیں بنا۔ وہ ویڈیو میں رپورٹر سے کہتی ہیں کہ آپ کوئی بھی کام سچے دل سے کر رہے ہیں تو آپ ضرور کامیاب ہوں گے۔
غازی آباد کے محمد سکندر کی بیٹی فوزیہ نے بڑی کامیابی حاصل کی ہے۔ والد میرٹھ روڈ پر پنکچر بنانے کا کام کرتے ہیں مگر والد کی یہ محرومی بیٹی کے پیر کی زنجیر نہیں بنی۔فوزیہ نے کامیاب ہوکرایک مثال پیش کردی اور واضح کردیا کہ غریب گھرانے کی بیٹی بھی لگن ومحنت سے کامیابی حاصل کرسکتی ہے۔
فوزیہ ایک عام مسلم گھرانے میں پلی بڑھی۔ والد ٹائر ٹھیک کرنے کا کام کرتے ہیں اور والدہ گھریلو خاتون ہیں۔ فوزیہ نے پی سی ایس جے امتحان میں 76 واں رینک حاصل کیا ہے۔ حیران کرنے دینے والی بات یہ ہے کہ خاندان اس قدر مالی تنگی کا شکار ہے کہ وہ کتاب بھی نہیں خرید سکتی تھی لہٰذا فوزیہ نے کتابیں انٹرنیٹ پر پڑھیں اور یوٹیوب سے استفادہ کیا۔
فوزیہ کا کہنا ہے کہ معاشرے میں کچھ لوگ حجاب کو رکاوٹ کے طور پر دیکھتے ہیں لیکن میں نے اسے اپنے سفر میں بالکل بھی رکاوٹ نہیں سمجھا کیونکہ حجاب نے مجھے زندگی کے کسی بھی مرحلے پر پریشان نہیں کیا۔ فوزیہ کا کہنا ہے کہ ہم چاہے کوئی بھی لباس پہنیں، یہ صرف ہماری حفاظت کرتا ہے اور کچھ نہیں۔
فوزیہ نے اپنی کامیابی کا کریڈٹ اپنے والدین کو دیا ہے، وہ کہتی ہیں کہ میرے والدین نے ہر مشکل میں میرا ساتھ دیا۔ ان کی والدہ گھریلو خاتون ہیں اور بیٹی نے جج بن کر اپنی ماں کا سر فخر سے بلند کر دیا ہے، جس کے بعد ان کے گھر پر مبارکباد دینے والوں کا ہجوم ہے۔