تعلیمی شخصیت نور عائشہ کرناٹک کی سو اہم خواتین میں شامل

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 27-02-2023
 تعلیمی شخصیت نور عائشہ کرناٹک کی سو اہم خواتین میں شامل
تعلیمی شخصیت نور عائشہ کرناٹک کی سو اہم خواتین میں شامل

 

 

نئی دہلی /بنگلورو

اقراء انٹرنیشنل اسکول کی بانی ڈائرکٹر معروف سماجی اور تعلیمی شخصیت محترمہ نور عائشہ کو کرناٹک کی سو اہم مسلم خواتین میں شامل کیا گیا ہے-

یہ فہرست ’رائزنگ بیونڈدی سیلنگ کرناٹک‘ (آر بی ٹی سی)نامی کتاب میں شائع کی گئی ہے، جس میں کرناٹک کی سو مسلم خواتین کو شامل کیا گیا ہے اس کتاب کا اجراء گزشتہ روز بنگلور میں عمل میں آیا دراصل آر بی ٹی سی کی کتاب مرکزی دھارے کی ان ًلط فہمیوں کو دورکرتی ہے جو مسلم خواتین کے بارے میں رائج ہے اور اکثر ایسا کرنے کے لیے حجاب کی تصویر کا استعمال کیا جاتا ہے۔

ان کے ساتھ سب سے زیادہ جڑی ہوئی ’آرکی ٹائپ‘ وہ ہے جو صرف ایک گھریلو خاتون ہونے تک محدو اور متاثر ہوئی ہے۔آر بی ٹی سی کی پہل مسلم خواتین کے بارے میں بہت زیادہ تشہیر شدہ اور غلط استعمال شدہ عالمی نظریہ کو توڑ دیتی ہے جسے لبرل اقدار کے لیے خطرہ سمجھا جاتا ہے، ان کے اور ان کی برادریوں کے خلاف تشدد کو جواز بناتا ہر اعزازی شخص کا تذکرہ کیا گیا ہے اور ان کے حقیقی زندگی کے تجربات/کارنامے جو پیچیدہ ہیں اور ہندوستان اور اس سے باہر کی سب سے عام غلط فہمی کے بالکل برعکس ہیں۔

محترمہ عائشہ نے کہا کہ اگر ہندوستان کی ایک ریاست جو کہ اکیلے کرناٹک ہے زندگی کے ہر شعبے سے تعلق رکھنے والی یہ بہت سی دانشور مسلم خواتین ایسی عظیم کامیابیوں کے ساتھ حاصل کر سکتی ہیں، تو میں یہ آپ پر چھوڑ دوں گی کہ یہ حساب کریں ک ہ ہم میں سے کتنے پر ہندوستان اور دنیا میں اکثر کسی کا دھیان نہیں جاتا اگر آر بی ٹی سی کا یہ قدم سامنے نہیں آتا۔امید ہے کہ یہ حقائق مسلم خواتین کی صلاحیتوں کو محدود کرنے والے محدود ذہنوں کے لیے راحت کا کام کریں گے کہ ہم موجود ہیں اور ہم اہمیت رکھتے ہیں۔

واضح رہے وہکہ محترمہ نور عائشہ نے ابتدائی تعلیم بنگلور میں حاصل کی ہے اور بیچلر آف انجنیئرنگ کی ڈگری وسویسوریا یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی سے حاصل کی جب کہ انگلینڈکی کارڈف میٹروپولٹن یونیورسٹی سے انہوں نے ماسٹر آف بزنس ایڈمنٹریشن (ایم بی اے) میں ڈگری حاصل کی۔انگلینڈ میں کچھ برس کام کرنے بعد وہ ہندوستان واپس آئیں اور بنگلور میں عالمی معیار کا اقرا انٹرنیشنل نام سے ایک اسکول قائم کیا۔

اس اسکول کے 650 بچوں معیاری تعلیم کے لئے ایوارڈ دیا گیا ہے۔اس کے علاوہ قابل اعتماد اسکول کا ایوارڈ بھی دیاگیا ہے۔ انہوں نے پوائنٹ آوٹ کیا کہ اس وقت جو تعلیمی نظام ہے اس میں خامیاں ہیں۔ اس کی وجہ سے تعلیم یافتہ افراد معیاری زندگی گزار رہے ہیں لیکن سوسائٹی کو بہت کچھ نہیں دے پارہے ہیں اور نہ ہی معیاری تعلیم مہیا کرانے میں کامیاب ہیں۔

اقراء انٹر نیشنل اسکول میں بچوں کو معیاری تعلیم کے ساتھ ساتھ سماج کے تئیں ذمہ دار بھی بنایا جاتا ہے تاکہ وہ سماج کو کچھ دے سکیں۔ محترمہ نورعائشہ کو راشٹریہ۔شکشا رتن ایوارڈ انڈین سوسائٹی انڈسٹریل دیولپمنٹ سے ملا۔فخر وطن ایوارڈ سماجی اور تعلیمی خدمات لے لئے دیا گیا۔

ارلی چائلڈ ہڈ ایسوسی ایشن، سمٹ 2019،ایلڈرکس سمٹ 2019ایشیاء ایجوکیشن سمٹ 2016، ایشیا لیڈرشپ اینڈ سروسز ایوارڈ 2016کے علاوہ مختلف کانفرنسوں میں اسپیکر رہی ہیں۔گلوبل گڈول ایمبسڈر آف اندیا رہ چکی ہیں۔ اس کے علاوہ وہ یونیورسٹل ایجوکیشن ٹرسٹ اور او یو آر اے ایچ میں کلیدی کردار ادا کرچکی ہیں