میک اپ کرکے دھوکہ نہیں دے سکتے،ناروے کے قانون میں ترمیم

Story by  غوث سیوانی | Posted by  [email protected] | Date 08-07-2021
میک اپ کرکے دھوکہ نہیں دے سکتے
میک اپ کرکے دھوکہ نہیں دے سکتے

 

 

لمبا قد، سڈول جسم، ستواں ناک اور بے داغ جلد، معاشرے میں پروان چڑھتے خوبصورتی کے اس غیر حقیقی معیار کا مقابلہ کرنے کے لئے ناروے کی پارلیمنٹ نے حال ہی میں اپنے ایک قانون میں ترمیم کی ہے۔ دنیا بھر میں ٹی وی اور میگزین اشتہارات میں جسم یا چہرے کے خد و خال یا ساخت میں ظاہری تبدیلی لانا عام بات ہے۔ سوشل میڈیا پر بھی بڑی تعداد میں انفلوئنسرز چہرے اور جسم کی خوبصورتی بڑھانے کے لئے مختلف فلٹرز کا استعمال کرتے ہیں۔ ان فلٹرز اور سہولتوں کے لئے مختلف ایپس کا استعمال کیا جاتا ہے۔ تاہم، ان اشتہارات یا سوشل میڈیا پوسٹس کے ناظرین اکثر اس بات سے آگاہ نہیں ہوتے۔

یاہو نیوز کی خبر کے مطابق، اس قانون کے لئے تیار کی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ خوبصورتی کے ایسے غیر معمولی معیار دیکھ کر اکثر خواتین، نوجوان اور بچے سماجی عدم تحفظ کا شکار ہو جاتے ہیں اور اپنی شخصیت اور ان تصاویر کے تقابلی جائزے میں خود اعتمادی میں کمی اور دیگر نفسیاتی مسائل میں گھر جانے کے امکانات بھی بڑھ جاتے ہیں۔

خوبصورتی کے ان تصورات کو تبدیل کرنے اور باڈی پازیٹیویٹی یعنی اپنے جسم کے بارے میں مثبت سوچ کو فروغ دینے کے لئے ناروے نے اس قانون کے تحت ایسے تمام ایڈورٹائزنگ اداروں اور انفلوئنسرز کو، جو مختلف طریقوں سے اپنے اشتہارات یا تشہیری تصاویر کی خوبصورتی بڑھاتے ہیں، اس بات کا پابند کیا ہے کہ وہ ان تبدیلیوں کے بارے میں اپنے ناظرین کو آگاہ کریں۔

وائس نیوز کےمطابق ناروے کی خواتین اور اطفال کی وزارت کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عوامی جگہوں، کام کی جگہوں، حتیٰ کہ گھروں کے اندر بھی خواتین اور نوجوان نسل اس 'جسمانی دباؤ' کا شکار ہیں اور یہ اقدام عدم تحفظ اور مایوسی کی اس صورت حال پر قابو پانے کے لئے ضروری ہے۔

آن لائن اخبار 'داہل' کے مطابق، ناروے کی پارلیمنٹ میں یہ ترمیم 15 کے مقابلے میں 72 ووٹوں سے منظور ہوئی۔ تاہم،باقاعدہ قانون بننے کے لئے اس مسودے پر ابھی ناروے کے بادشاہ کے دستخط ہونا باقی ہیں۔ برطانوی براڈکاسٹنگ کارپوریشن کے ریڈیو ون سے بات کرتے ہوئے ناروے سے تعلق رکھنے والی 26 سالہ انفلوئنسر میڈلین پیڈرسن کا کہنا تھا کہ وقت آ گیا ہے کہ قواعد تبدیل ہوں۔

ان کا کہنا ہے کہ ماضی میں وہ خود بھی اپنے جسم کے بارے میں عدم تحفظ کا شکار رہی ہیں اور ان جیسے بہت سے نوجوان ہیں جو ایسی تصاویر کے ساتھ اپنی شکل اور جسم کے موازنے میں خود اعتمادی میں کمی اور بے توقیری کا شکار ہو جاتے ہیں۔

تاہم، کچھ لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس قسم کی پابندیوں سے خوبصورت جسم اور چہرے کے معیار تبدیل ہونے کے بجائے لوگوں کا رجحان پلاسٹک اور کاسمیٹک سرجری کی جانب بڑھ جائے گا۔

ندا فاطمہ سمیر

(ایجنسی ان پٹ)