راکیش چوراسیا / نئی دہلی
نوجوانوں کی نئی نسل اب زندگی کے نئے نغموں کی مداح ہے- ان کے خیالات کی نئی لہر سے صدیوں سے راسخ ہو چکی روایات کو توڑنے پر آمادہ ہے۔ اس تسلسل کو برقرار رکھتے ہوئے اس بار مدھیہ پردیش کی ایک مسلم بیٹی نے روایات کی زنجیروں کو توڑتے ہوئے بھگود گیتا کے 500 سے زید شلوکوں کو یاد کر لیا۔
مدھیہ پردیش کے چندواڑا کی رہایشی مشرف خان نے گیتا کے 701 شلوکوں میں سے 500 شلوکوں کو یاد کر کے پورے علاقے کو ششدر کر دیا ہے۔ محض 12 سال کی یہ لڑکی آٹھویں کی طالبہ ہیں۔ اور جب وہ 6 ویں جماعت میں تھیں تب انہں نے اپنی یاد کرنے کی صلاحیت کا اندازہ ہوا اور انہوں نے اس صلاحیت کو بروے کار لاتے ہوئے اس شلوکوں کو یاد کرنا شروع کیا ۔ صرف دو سال کے وقفے میں انہوں نے یہ کارنامہ انجام دے دیا- مشرف کو صرف شلوک ہی نہیں بلکہ قران کی آیات بھی یاد ہیں۔
بے جھجھک سناتی ہیں شلوک
مشرف جب اپنے نام کی مصداق بلندیوں کی متلاشی تھیں اسی دوران ان کی ملاقات ویدک ریاضی داں روہنی مینن سے ہوتی ہے ۔ روہنی مینن میموری ریٹیشن (یادداشت کی فراہمی) کے اصول و ضوابط سے اچھی طرح واقف ہیں ۔ میمورتی ریٹنسین قدیم ہندوستانی فن ہے - اس کے ذریعہ قدیم گروکل کی روایت میں طلباء وید ، اپوید ، شاستر، پوران وغیرہ کو اپنے ذہن میں محفوظ رکھتے تھے۔
مشق کے دوران کمسن مشرف
مشرف نے اپنی استانی کے سامنے میموری ریٹنشن کے گر سیکھنے کی خواہش ظاہر کی ۔ انہوں نے مشرف کو یاد کرنے کے لئے تین آپشن دیے۔ ہندوستانی آئین، لوقت اور بھگود گیتا- تب مشرف نے روہنی کی زیر تربیت بھگود گیتا کو چنا اور 500 شلوک یاد کر لئے- مشرف کی مزید خواہش ہے کہ وہ بقیہ ٢٠١ دیگر شلوکوں کو یاد کر کے اس علمی مجاہدے کی تکمیل کر دیں-
غیر معمولی ذہانت سے ممیز ہیں مشرف
اپنی زہین طالبہ مشرف کی اس غیر معمولی کامیابی پر ان کی استانی انتہائی شاد ہیں۔ روہنی کہتی یہ ہے کہ مشرف غیر معمولی صلاحیتوں کی مالک ہیں - متعدد بچوں نے ان شلوکوں کو یاد کرنے کی کوشش کی لیکن صرف مشرف ہی ہیں جو اس مقام تک پہنچ سکیں ۔ ان کے مطابق مشرف ابھی بہت چھوٹی ہیں اور انہیں ابھی بہت دور تک جانا ہے ۔
آپ صرف ایک انسان ہیں
مشرف کا کہنا ہے کہ میں شارٹ کورسز کے ذریعہ کچھ انوکا کرنا چاہتی تھی ۔ اس کے لئے میں نے بھگود گیتا کو چنا ، میری والدہ مجھے ہمیشہ سے یہ تعلیم دیتی تھیں کہ گھر کے باہر آپ صرف ایک انسان ہیں ۔ جب میں نے اپنے فیصلے کے بارے میں اپنے والدین کو آگاہ کیا تو انہوں نے خوشی خوشی اس کی منظوری دے دی ۔
کسی کواعتراض نہیں
مشرف کے والد ریاضی کے استاد ہیں اور والدہ کا نام زینت خان ہے ۔ اپنی بیٹی کی عظیم کامیابی پر نازاں زینت خان کہتی ہیں کہ بیشک ہم مسلم ہیں لیکن ہم اپنی بیٹی کی پرو رش اس طرح کرنا چاہتے ہیں کہ بڑی ہوکر وہ تمام مذاہب کی تعظیم کرے ۔ کسی دوسرے مذہب کی کتابوں کو یاد کرنے کے حوالے سے زینت کہتی ہیں کہ اس پر کسی کو اعتراض نہیں ہوا ۔ وہ کہتی ہیں کہ مسلمان برادری کے لوگ مشرف کے اس قدم کی تعریف کر رہے ہیں۔