برکت النسا: کیرالہ میں بھاری گاڑیاں دوڑانے والی خاتون

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 08-12-2021
 برکت النسا: بڑی موٹر گاڑیاں اور ٹرالی چلانے والی خاتون
برکت النسا: بڑی موٹر گاڑیاں اور ٹرالی چلانے والی خاتون

 

 

آواز دی وائس، نئی دہلی

 ریاست کیرالہ کےضلع پالکڈ کی 25 سالہ خاتون ڈرائیور برکت النسا ان دنوں سُرخیوں میں ہیں۔ برکت النسا اگرچہ ایک قدامت پسند مسلم خاندان سے تعلق رکھتی ہیں، تاہم بعض ایسے حالات آئے کہ جس نے انہیں بھاری گاڑیوں کو چلانے کے لیے مجبور کر دیا۔

 برکت النسا ریاستی سطح پر پیٹرولیم مصنوعات کی نقل وحمل کرنے والے ٹینکرو ٹرک چلاتی ہیں۔ وہ ریاست کی دوسری ایسی خاتون ڈرائیور ہیں، جو اس قسم کی گاڑیاں چلا رہی ہیں، جب کہ پہلی خاتون ڈرائیور ضلع تھری سور کنڈاسنکاداو کی دلیشا داوس ہیں۔ برکت النسا دلیشا داوس کے نقش قدم چلتی ہوئی دکھائی دے رہی ہیں۔ خیال رہے کہ برکت النسا بھاری گاڑیوں چلانے کےلیےڈرائیونگ لائسنس حاصل کرنے میں کامیاب ہوچکی ہیں۔

برکت النسا کا تعلق کلیوالانکنو سے ناگلاسیری پنچایت سے ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مجھ کو ڈرائیونگ کا شوق 14 سال کی عمر ہوگیا تھا، جب کہ میں اپنے بڑے بھائی کی موٹرسائیکل چلانا شروع کیا تھا۔ وہ کہتی ہیں کہ جب وہ چھوٹی تھی توبے ترتیب طور پر گاڑی کواسٹینڈ پر کھڑا کردیتی اوراسے کک سے اسٹارٹ کرنے کی کوشش کرتی تھیں۔وہ بتاتی ہیں کہ انہیں جب بھی موقع ملا، انہوں نے گاڑی چلانے کی پریکٹس ضرور کی۔

برکت النسا ےنے کہا کہ کم عمری کے زمانے سے ہی وہ موٹر سائیکل ہو، آٹورکشا، کار اور لاری وغیرہ چلاتی رہی ہیں، بالآخررواں برس10 نومبر2021 کو میں نے اور میرے چھوٹے بھائی نشاط نے ایرناکولم میں اپنی تربیت مکمل کرنے کے بعدخطرناک مواد کی نقل و حمل کا لائسنس حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئیں۔وہ کہتی ہیں کہ فی الحال وہ اور ان کے بھائی نشاط مختصرفاصلے پر لے جانے والی ٹورس لاریاں چلا رہے ہیں، تاہم میری خواہش بڑی گاڑی یعنی ٹینکر لاریاں چلانا ہے۔ او ایم سی(OMC) کے ایک اہلکار کے تعاون سےجلد ہی میں قومی شاہراہ پر بڑی گاڑی چلانے لگوں گی۔

 برکت النسا کے والد کا نام عبدالحمید تھا۔ وہ یومیہ مزدوری کرتے تھے۔  برکت النسا بتاتی ہیں کہ والد کی وفات کے بعد والدہ نے بقیہ بچوں کی پرورش بڑی ہی تنگ دستی میں کی، ان کی والدہ کو اس کے لیے بہت زیادہ جدوجہد کرنی پڑی۔ وہ اپنے بھائی بہنوں میں تیسرے نمبر ہیں۔وہ بتاتی ہیں کہ انہوں نے مقامی پنچایت کے تعاون سے 35,000 روپے میں ایک گھر بنایا۔وہ اپنی بیٹی عائشہ ناصر کے ہمراہ رہتی ہیں ان کے ساتھ ان کی والدہ اور چھوٹا بھائی نشاط بھی رہتا ہے۔

جب کہ بڑے بھائی اور بہن شادہ شدہ ہیں، وہ الگ رہتے ہیں۔ خیال رہے کہ شوہر ناصر سے ان کی علاحدگی ہوچکی ہے۔ ایک قدامت پسند مسلم خاندان ہونے کی وجہ سے برکت النسا کو اپنے پیشے یعنی ڈرائنگ کو اختیار کرنے میں بڑی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ کیوں کہ خاندان کے دیگر افراد ان کی مخالفت کرنے لگے تھے۔

برکت بتاتی ہیں کہ ایک قدامت پسند گھرانے کی وجہ سے انہیں مختلف مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، مگر انہوں نے اس میں کامیابی حاصل کر لی۔ جب وہ باہر جاتی ہیں تو ان کی والدہ ان کی بیٹی کی دیکھ بھال کرتی ہیں۔بہت سے لوگوں نے برکت النسا کو ڈارئیونگ سیکھنے کی راہ میں تعاون دیا ۔ برکت النسا نے بتایا کہ مینا کنسٹرکشنز کے مالک اور ڈرائیور رندیپ نے انہیں گاڑی چلانے میں مدد کی۔اس کے علاوہ لال عالم ٹریولز کے شاہ جی نے بھی اپنی گاڑیوں ان کو چلانے کے لیے دیں۔

انہوں نے  آخر میں کہا کہ ان کی مشکلات کو حل کرنے میں کالی کٹ ڈرائیونگ اسکول کے مالک دھننجائن اور ایور سیف ٹریننگ سینٹر کے نند گوپال نے ان کا بہت زیادہ تعاون کیا۔