بنگلور کی مسجد سے غریبوں کی بھوک مٹانے کی کوشش

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 08-07-2021
بنگلور کی مسجد سے غریبوں کی بھوک مٹانے کی کوشش
بنگلور کی مسجد سے غریبوں کی بھوک مٹانے کی کوشش

 

 

محمد اکرام، حیدرآباد

 بھوکوں کو کھانا کھلانا اسلام میں عبادت سمجھا جاتا ہے۔ اس میں کسی بھی قسم کی کوئی پابندی نہیں ہے۔ اگر کوئی مسلم کمیٹی ہے، تو وہ صرف مسلم کمیونٹی کے لوگوں کو کھانا کھلائے گی ، ایسا بالکل نہیں ہے۔

انسانیت کی بنیاد پر ذات ، مذہب ، خطے سے بالاتر ہو کر ایسے معاشرتی کاموں پر زور دیا گیا ہے۔ اسلام کی کتابوں میں کہا گیا ہے کہ کھانے سے پہلے معلوم کریں کہ پڑوس میں کوئی بھوکا تو نہیں ہے۔

ہندوستان کے اندر مختلف جگہوں پر لوگ بھوکے کو کھانا کھلانے کاسماجی کام کر رہے ہیں، انہی میں سے ایک ادارہ'دعوت اسلامی ٹرسٹ' ریاست کرناٹک کے دارالحکومت بنگلور میں ہے، جہاں غریب لوگوں کو کھانا کھلایا جاتا ہے۔

خیال ہرے کہ سنی دعوت اسلامی کی جانب سے روزانہ 500 سے زائد افراد کو مسجد کے سامنے کھانا دیا جاتا ہے تاکہ کوئی بھی بھوکہ نہ رہے۔ مولانا عظمت اللہ، سنی دعوت اسلامی کرناٹک کے صدر ، غریب نواز مسجد کے امام اور خطیب ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ عوام کی خدمت ہے۔ہمارا مذہب بتاتا ہے کہ انسانیت کی خدمت کو اسلام نے ترجیح دی ہے۔ اسی لئے یہ لنگر سب کے لئے ہے۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ وہ کسی بھی مذہب سے تعلق رکھتا ہو، اسے لنگر میں کھانا دیا جاتا ہے۔

وہیں مولانا محمود نے بتایا کہ کھانا تیار کرنے کا عمل ہر روز فجر یعنی صبح کی نماز کے بعد شروع ہوتا ہے۔ دن کے بارہ بجے تک کام مکمل کرنے کے بعد ، کھانا تقسیم کرنے کی تیاری کی جاتی ہے۔ ظہر کی نماز کے بعد یعنی تقریباً دو بجے کھانے کے پیکٹ تقسیم کیے جاتے ہیں۔

کھانے کا مینو ہر روز تبدیل ہوتا ہے۔ اس کار خیر میں سماج کے تمام افراد کی حمایت حاصل کی جارہی ہے۔ مسجد غریب نواز کے آس پاس رہائش پزیر غریب افراد کی اذیت ناک حالت کے پیش نظر ، تنظیم نے لنگر تقسیم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

مسجد غریب نواز کمیٹی نے گذشتہ سال کورونا وبا کے دوران روزانہ ایک ہزار سے زیادہ ضرورت مندوں کے لئے کھانے کا انتظام کیا تھا۔اس سال بھی لاک ڈاؤن کے دوران بڑھتی ہوئی بے روزگاری اور بھوک کے پیش نظر ، مسجد انتظامیہ نے لنگر کا اہتمام کیا تھا، جہاں روزانہ بڑی تعداد میں لوگ پیٹ کی آگ بجھانے کے لئے آتے ہیں۔ کمیٹی کے لوگ اس کام کو عبادت سمجھتے ہیں۔