زوبین کی وراثت قائم؛ گلوکار کی یاد میں کھانا تقسیم

Story by  ATV | Posted by  [email protected] | Date 01-10-2025
زوبین کی وراثت قائم؛  گلوکار کی یاد میں کھانا تقسیم
زوبین کی وراثت قائم؛ گلوکار کی یاد میں کھانا تقسیم

 



 دولت رحمان/گواہٹی

معروف گلوکار زوبین گارگ نے اپنی سنگاپور میں المناک موت سے قبل ادیبہ ریتا چوہدری کے ساتھ آخری پوڈکاسٹ انٹرویو میں کہا تھا کہ وہ دوسروں کو کھلانے کو خود کھانے سے زیادہ پسند کرتے ہیں۔ مرنے کے بعد بھی زوبین نے غریبوں کو کھلانا جاری رکھا۔ ان کی اردھیا شرادھ کے بعد بچ جانے والے ڈھیر سارے پٹھا پونا (روایتی آسامیہ کیک)، دہی، مٹھائیاں، چاول، دال، پنیر، کھیر اور بوتل بند پانی کو گواہٹی میں ان کی قیام گاہ سے جمع کر کے پیر کی رات ایک فوڈ ڈرائیو میں ضرورت مندوں میں تقسیم کیا گیا جو صبح تین بجے تک جاری رہی۔

یہ People in Serving Assam (PISA) نامی این جی او کے لیے ایک مشکل کام تھا کہ وہ کاہلی پارہ میں واقع زوبین کے گھر سے یہ کھانے اکٹھے کرے اور مختصر وقت میں لوگوں تک پہنچائے۔ پیسا کی بانی، مصنفہ اور صحافی سیما حسین نے آواز-دی وائس کو بتایا کہ پیر کی رات گیارہ بجے زوبین کے اہل خانہ نے انہیں اطلاع دی کہ بڑی مقدار میں کھانا بچ گیا ہے۔

سیما حسین نے کہا کہ چانک لوگوں کو اکٹھا کرنا اور دیگر انتظامات کرنا مشکل تھا، لیکن میں نے فوراً فیصلہ کیا کہ مرنے والے کی روح کے سکون کے لیے تیار کیا گیا کوئی بھی کھانا ضائع نہیں ہونا چاہیے۔ ہم نے دو گاڑیاں اور کچھ رضاکاروں کا انتظام کیا تاکہ یہ کھانا اکٹھا کریں اور  تقسیم کر سکیں۔پیر کی رات یہ فوڈ ڈرائیو پوری رات جاری رہی۔ کھانا گواہٹی میڈیکل کالج و اسپتال، گواہٹی ریلوے اسٹیشن اور شہر کے بھیتاپارہ کی کچی آبادیوں میں تقسیم کیا گیا۔

سیما حسین نے کہا:“زوبین گارگ غریبوں کو کھلانے سے محبت کرتے تھے۔ جب میں نے لوگوں کو کھانا شوق سے کھاتے دیکھا تو میری آنکھیں نم ہو گئیں۔ یہ سوچ کر مجھے اندرونی سکون ملا کہ کم از کم میں اس کھانے کو ضائع ہونے سے بچا سکی جو ان کی اردھیا شرادھ کی تقریب کے لیے تیار کیا گیا تھا۔

سیما حسین کے مطابق، بہت سے لوگ ہر رات بھوکے سوتے ہیں۔“جب بھی پیسا کو کسی شادی یا کسی تقریب سے کھانا بچنے کی اطلاع ملتی ہے، ہم فوری طور پر وہ کھانا جمع کرتے ہیں اور غریبوں اور بھوکوں میں بانٹ دیتے ہیں۔ اس بار یہ کھانا کسی اور کا نہیں بلکہ ہمارے دلوں کے قریب زوبین گارگ کی اردھیا شرادھ سے بچا تھا۔ اللہ کرے ان کی روح کو ابدی سکون نصیب ہو،