عرفان پٹھان کی کھری کھری سے کیوں لگ لگ گئیں پاکستان کو مرچیں

Story by  ATV | Posted by  [email protected] | Date 18-08-2025
عرفان پٹھان کی کھری کھری سے کیوں لگ  لگ گئیں پاکستان کو مرچیں
عرفان پٹھان کی کھری کھری سے کیوں لگ لگ گئیں پاکستان کو مرچیں

 



نئی دہلی : ہندوستان کے سابق آل راؤنڈر عرفان پٹھان کے اس بیان نے پاکستان میں کھلبلی پیدا کردی ہے کہ  پاکستان دنیا بھر کے مسلمانوں کے ٹھیکیدار بننے کی کوشش کرتا ہے اور انہیں اپنی توجہ خود پر مرکوز کرنی چاہیے۔ اس کے ساتھ ہی عرفان پٹھان نے پاکستان کے سابق کرکٹر شاہد آفریدی کے ساتھ اپنے تعلقات کے حوالے سے کچھ ایسی باتیں بتائی ہیں جن سے پاکستانی اخبارات میں ان کے خلاف نفرت کی آندھی چل پڑی ہے ۔عرفان پٹھان نے کہا کہ ایک بار شاہد آفریدی نے ایک انٹرویو میں خود کو "اصل پٹھان" اور عرفان کو "نقلی پٹھان" قرار دیا تھا، جس پر انہیں ذاتی طور پر تکلیف پہنچی تھی۔ للن ٹاپ کو دیے گئے انٹرویو میں، عرفان نے اس واقعہ کا ذکر کیا اور بتایا کہ 2006 میں پاکستان کے دورے کے دوران ایک فلائٹ پر ان دونوں کے درمیان جھگڑا ہوا تھا۔جب انہوں نے شاہد آفریدی کے بارے میں کہہ دیا تھا کہ کتے کا گوشت کھا رکھا ہے کیا ؟

پاکستانیوں کی غلط فہمی

اس انٹر ویو میں عرفان پٹھان نے سب سے اہم بات یہ کہہ دی تھی کہ پاکستانیوں کو یہ غلط فہمی ہے کہ وہ دنیا کے تمام مسلمانوں کے ذمہ دار ہیں۔ ان کا یہ خیال غلط ہے۔ 

میں اصل پٹھان ہوں، وہ نقل پٹھان ہیں

عرفان پٹھان نے کہا کہ آفریدی نے کہا تھا کہ وہ اصل پٹھان ہیں اور میں نقلی پٹھان ہوں۔ یہ بات مجھے بری لگی کیونکہ آپ میرے بارے میں نہیں، میرے والدین کے بارے میں بات کر رہے ہیں۔ یہ نہیں کرنا چاہیے تھا۔ اگر آپ ایسا نہ کرتے تو مجھے آپ سے کوئی مسئلہ نہ ہوتا۔ لیکن جب آپ ذاتی حملے کرتے ہیں، تو وہ درست نہیں ہے۔انھوں نے مزید کہا کہ جب بھی ان کے ہاتھ میں بال تھی، وہ آفریدی کو باہر کر کے یہ ثابت کرتے تھے کہ اصل پٹھان کون ہے؟

کتے کا گوشت کھایا ہے ؟

 ’2006 میں ہم کراچی سے لاہور جا رہے تھے۔ دونوں ٹیمیں ایک ہی پرواز میں سفر کر رہی تھیں۔ آفریدی آیا اور میرا سر تھپتھپایا اور بال بگاڑ دیے۔ اس نے مجھ سے کہا، ”کیسا ہے بچے؟“ میں نے سوچا کہ یہ کب سے میرا باپ بن گیا۔عرفان نے گفتگو کے دوران کہا کہ 2006 کی پاکستان سیریز کے دوران ہم لوگ پاکستانی ٹیم کے ساتھ ایک ہی جہاز میں سفر کرتے تھے۔ ایسے میں شاہد آفریدی اکثر بدتمیزی کرتے یا مجھے برا بھلا کہتے۔ میں نے ایک مرتبہ فلائٹ میں انہیں سخت سست کہا۔ ان کے لئے ایک ہی لفظ کہاجاسکتا ہے کہ وہ بہت بدتمیز ہیں۔ فلائٹ میں وہ مجھ سے بدتمیزی کررہے تھے تو میں نے کہہ دیا کہ ’’لگتا ہے تم نے کتے کا گوشت کھالیا ہے اس لئے لگاتار بھونکے چلے جارہے ہو۔ اپنا منہ بند کرلو۔ ‘‘ عرفان کے مطابق یہ معاملہ تب شروع ہوا جب شاہد آفریدی آئے اور میرے بالوں کو خراب کرتے ہوئے مجھے بیٹا بیٹا کہنے لگے۔ میں نے بھی جواب دیا کہ تم کب سے میرے والد ہو گئے ؟ جائو اپنا کام کرو۔ اس پر وہ بھڑک گئے اور مجھے گالیاں دینے لگے۔ میں نے ان کے پاس بیٹھے عبدالرزاق سے پوچھا لاہور میں کس کس طرح کا گوشت ملتا ہے۔ وہ مجھے بتانے لگے تبھی میں نے کہا کہ لگتا ہے کہ یہاں کتے کا گوشت بھی ملتا ہے اور شاہد آفریدی نے وہی کھالیا ہے اس لئے ان کا منہ بند نہیں ہو رہا ہے۔ 

  عرفان  پٹھان کے اس انٹر ویو کے بعد پاکستان میں کھلبلی مچ گئی ہے ۔ پاکستانی اخبارات میں انہیں  برا بھلا کہا جارہا ہے ۔ کہا جارہا ہے کہ  عرفان پٹھان ایک بار پھر پاکستان مخالف بیانات سے کر خبروں میں آگئے ہیں۔ انہوں نے ایک انٹرویو میں نہ صرف شاہد آفریدی کے ساتھ اپنی پرانی ”چپقلش“ کو ہوا دی بلکہ غیر شائستہ زبان استعمال کر کے کھیل کی روح کو بھی مجروح کیا۔عرفان پٹھان کی شاہد آفریدی کے ساتھ کافی کڑوی مسابقت رہی ہے۔ محض کھیل ہی نہیں بلکہ میدان سے باہر بھی شاہد آفریدی کی حرکات و سکنات عرفان کو سخت ناگوار گزرتی تھیں

کمنٹری سے ہٹانے کی وجہ
عرفان پٹھان نے آئی پی ایل کی کمنٹری سے ہٹائے جانے کی وجہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ انہیں ایسا لگتا ہے کہ انہیں ہاردک پانڈیا پر سخت تنقید کرنے کی وجہ سے کمنٹری پینل سے باہر کیا گیا۔ چونکہ وہ ممبئی انڈینز کے بڑے مداح ہیں، لیکن ان کی خراب کارکردگی پر خاموش نہیں رہ سکتے، اس لیے انہوں نے ہاردک پانڈیا کی کارکردگی پر تنقید کی۔ شاید یہ بات پانڈیا کے مالکان اور بورڈ کو پسند نہیں آئی اور اسی لیے انہیں آئی پی ایل کی کمنٹری سے ہٹایا گیا۔ عرفان نے کہا کہ آئی پی ایل کے 14 میچوں میں سے 7 میں انہوں نے تنقید کی، اور یہ بہت کم تھا۔ کمنٹری کا کام ہی کھیل کے بارے میں تنقیدی نقطہ نظر سے بات کرنا ہوتا ہے۔ ایسے میں ان کا کیا غلط تھا؟

سینئر کھلاڑی کا عدم تحفظ
عرفان نے اپنے ابتدائی کیریئر کے دوران ایک حیران کن واقعہ شیئر کیا، جس میں ایک سینئر کھلاڑی نے انہیں بیٹنگ آرڈر میں تبدیلی کی وجہ سے نہ صرف سخت ناراضگی کا اظہار کیا بلکہ ان کے ساتھ بدسلوکی بھی کی۔ عرفان نے بتایا کہ جب انہیں ایک اہم میچ میں نمبر تین پر بیٹنگ کے لیے بھیجا گیا، تو ایک سینئر کھلاڑی اس فیصلے پر برہم ہو گیا۔ اس کھلاڑی کا خیال تھا کہ وہ عرفان سے بہتر بیٹسمین ہیں اور اس لیے انہوں نے اعتراض کیا اور غصے میں آ کر عرفان کی ٹی شرٹ پکڑ لی۔ عرفان نے کہا کہ وہ اس وقت بہت نوجوان تھے اور اس سینئر کھلاڑی کی عزت کرتے تھے، اس لیے کچھ نہیں کہا۔ تاہم، ان کا ماننا تھا کہ ٹیم کی ضرورت کے مطابق انہیں نمبر تین پر بھیجا گیا تھا۔

کون ہو سکتا ہے؟
عرفان پٹھان نے کہا کہ یہ واقعہ سری لنکا یا پاکستان کے خلاف کسی سیریز کے دوران پیش آیا تھا، مگر انہوں نے اس میچ یا کھلاڑی کا نام ظاہر نہیں کیا۔ تاہم، عرفان نے یہ واضح کیا کہ یہ واقعہ سچن تنڈولکر، راہل ڈراوڑ، ویریندر سہواگ، وی وی ایس لکشمن یا سورو گانگولی میں سے کسی کے ساتھ نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ "یہ کوئی بھی لیجنڈ کھلاڑی نہیں تھا" اور خاص طور پر سورو گانگولی کے بارے میں کہا کہ وہ ہمیشہ نوجوان کھلاڑیوں کی پوزیشن قربان کرنے کے لیے تیار رہتے تھے۔ بہت پوچھنے پر بھی عرفان نے کھلاڑی کا نام ظاہر نہیں کیا، اور کہا کہ کرکٹ میں نہ دوستی مستقل ہوتی ہے نہ دشمنی، یہ ایک پروفیشنل کھیل ہے، اور ایسی باتوں کو نظرانداز کر کے آگے بڑھنا چاہیے۔

ٹیم سے باہر ہونے کا تجربہ
عرفان پٹھان نے اپنے ٹیم سے باہر ہونے کے تجربے کے بارے میں بتایا کہ 2009 میں سری لنکا کے خلاف ون ڈے سیریز کے بعد انہیں اچانک ٹیم سے باہر کر دیا گیا تھا۔ اس کے بعد وہ تین سال تک ون ڈے ٹیم کا حصہ نہیں بن سکے کیونکہ اس وقت ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ کی اہمیت اتنی زیادہ نہیں تھی۔ عرفان نے کہا کہ جب انہیں ٹیم سے ڈراپ کیا گیا، تو ان کی واپسی مشکل ہوگئی تھی۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اس وقت کے کپتان ایم ایس دھونی کا ہاتھ تھا، جنہوں نے انہیں کئی میچوں میں بنچ پر بٹھایا اور پھر وہ ٹیم سے باہر ہو گئے۔ اس وقت کے کوچ گیری کرسٹن نے انہیں بتایا کہ ٹیم کو بیٹنگ آل راؤنڈر کی ضرورت ہے، اس لیے یوسف پٹھان کو ترجیح دی جا رہی تھی۔ عرفان نے کہا کہ انہیں اس فیصلے پر کوئی گلہ نہیں تھا کیونکہ یہ سب ٹیم کی ضرورت کے مطابق ہو رہا تھا۔