سنگھ کا ہندوستان،ہم سب کے دلوں کا ہندوستان ہے: ڈاکٹر خواجہ افتخار احمد

Story by  منصورالدین فریدی | Posted by  [email protected] | Date 26-02-2023
سنگھ کا ہندوستان،ہم سب کے دلوں کا ہندوستان ہے: ڈاکٹر خواجہ افتخار احمد
سنگھ کا ہندوستان،ہم سب کے دلوں کا ہندوستان ہے: ڈاکٹر خواجہ افتخار احمد

 

آمنہ فاروق/ نئی دہلی

ملک  'میں ' اور 'تو' نہیں بلکہ 'ہم' کا ہے، ہم سب کا ہے، ہندو اور   مسلمان کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، اس بنیاد پر جب سوچا گیا تو تقسیم وطن کا زخم ملا، جس کا درد کوئی نہیں بھول سکتا-

اگر آپس میں یہ تقسیم ہند کی بات سلجھا لیتے تو آج یہ سب دیکھنے کو نہ ملتا۔ سینکڑوں سال سے  ہندو اور مسلمان  ایک ساتھ رہتے آرہے تھے تو پھر ایسا کیا ہوا  کیا الگ الگ ہونے کی نو بت آ گئی ،

یہی وجہ ہے کہ ملک کے وزیراعظم نریندر مودی نے پچھلے سال  تقسیم کے درد اور اس کی تکالیف کو یاد کرنے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ ہر کسی کو یاد رہے کہ یہ زخم کس قدر  نقصان دہ تھا، اور ہر کوئی اس بات کو سمجھے کے ہمارے اس ملک کا سب سے بڑا اثاثہ محبت ہے۔

یہ الفاظ ہیں  ممتاز دانشور ڈاکٹر خواجہ افتخار احمد کے جو 
خسرو فاونڈیشن کے زیر اہتمام کو انڈین اسلامک کلچرل سینٹر میں منعقد  پروگرام میں تقسیم ملک کے اسباب اور اثرات پر روشنی ڈال رہے تھے
شرکاء میں جامعہ ہمدرد یونیورسٹی کے وی  سی ،پروفیسر محمد افشار عالم، ممتاز اسلامی اسکالر پروفیسر اختر الواسع اور سراج الدین قریشی اور سابق  بیوروکریٹ روہت کھیرا شامل تھے۔
 
اس پروگرام کا آغاز پروفیسر اخترالواسع نے  مہمان ذی وقار کا تعارف کراتے ہوئے کہا کہ  دراصل تقسیم ہندوستان کے بھنور میں جو پسا وہ  ہندوستان کا مسلمان پسا۔
ڈاکٹر خواجہ افتخار احمد نے اپنے اظہار خیال  میں کہا کہ 
وہ دو قومیں جو صدیوں سے ساتھ رہی ہے۔ جس نے 1857 کی جنگ آخر بادشاہ بہادر شاہ ظفر کی قیادت  مین لڑی۔اس وقت نہ کوئی ہندو تھا نہ کوئی مسلمان ،نہ کوئی سنگھ ،نہ کوئی ہندوتو ہے۔
ہزاروں سال سے دو قومیں ساتھ رہتی چلی آ رہی ہیں۔ اب ایسا کیا ہو گیا جو ساتھ نہیں رہ سکتے؟
انہوں نے مزید کہا کہ آزادی کے بعد کی بات کرتے ہوئے کہ،1946 وہ سال تھا جب ہندوستان کو بچایا جا سکتا تھا۔فروری 1946 میں یہ سلسلہ شروع ہوتا ہے۔ برطانیہ میں لیبر پارٹی نے انتخابات میں زبردست کامیابی صرف اس لئے حاصل کی تھی کہ اس نے عوام سے ہندوستان کو آزاد کرنے اور اقتدار کے اختیارات کو منتقل کرنے کا وعدہ کیا تھا-
اسی کے تحت ہندوستان کے سامنے دو پلان بھیجے گئے تھے- ان میں ایک کیبینیٹ پلین تھا؟ جس میں ہندوستان کو تین حصوں میں بانٹا جائے تھا۔ایک زون ایسٹرن  ہندوستان،دوسرا زون ویسٹرن زون اور تیسرا سینٹرل زون ۔ تینوں زون کواندرونی خود مختاری ۔
 انہوں نے مزید کہا کہ اب اس تقسیم سے کس کو فائدہ ہو رہا تھا؟
ایک نہرو فیملی ہے،ایک بھٹو فیملی ہے۔بھٹو صآحب نے پاکستان کو بنانے کی کوشش کی پاکستان توڑ کے۔
 انہوں نے کہا کہ میں پنڈت جی کی بہت عزت کرتا ہوں۔لیکن ایک ہی شخص کو تقسیم سے فائدہ ہوا اور اس شخص کا نام ہے پنڈت جواہر لعل نہرو۔
انہوں نے آج کی بات کرتے ہوئے کہا کہ آج کا ہندوستان وزیر اعظم نریندر مودی کا ہندوستان ہے۔ا
انہوں نے یہ سوال اٹھائے کہ اس پیارے ملک کو تباہی کی طرف کون لیکر گیا؟اگر یہ ہندوستان تقسیم نہ ہوتا تو آج ہمارا بارڈر کہاں ہوتا؟
 انہوں نے مزید کہا کہ تقسیم ہوا اور اس کے نتیجے میں ہمیں کشمیر ملا ابھی مل بھی نہیں پایا تھا کے 45٪ کھو دیا۔
خواجہ صاحب نے  کہا کہ بیوقوف لوگ پاکستان سے مقابلہ کرتے ہیں۔اب کی حکومت نے پالیسی بدلی ہے۔میں پڑوسی ملک کے ساتھ دوستی بنا کر رکھنا چاہتا ہوں۔آپس میں بھائی چارہ رہے۔دوستی رہے۔
انہوں نے مزید کہا اگر آپس میں یہ تقسیم ہند کی بات سلچھا لیتے تو آج یہ سب دیکھنے کو نہ ملتا۔ ہمارے اس ملک کا سب سے بڑا اثاثہ محبت ہے۔
 انہوں نے موجودہ حالات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ مت لڑوآپس میں،5 خواجہ مر گئے،5 شرما مر گئے تو کیا ہندوستان ختم ہو جائے گا؟اتنا کمزور سمچھ لیاہے؟بڑی مضبوط مٹی ہے اس ملک کی ۔20،25 یا 50 کے مرنے سے یہ ملک مرنے والا نہیں ہے۔
انہوں نے مزاہب کو لیکر بھی بات کی اور کہا کہ میں ہندو مسلمان نہیں کرتا۔ آج سنگھ حکومت میں ہے۔آئیڈولوجی کیا ہے سنگھ کی؟ سنگھ کی آئیڈولوجی ہے ہمارا ہندوستان اور سنگھ کا ہندوستان وہ ہندوستان ہے جو ہم سب کے دلوں کا ہندوستان ہے۔جس کی میں بات کر رہا ہوں۔ 
جب ہم سب ایک ہیں تو ایک دوسرے کی لنچگ کیوں کر رہا ہے؟
جب 'میں' اور 'تو 'اس ملک میں ہے ہی نہیں، یہ تو 'ہم 'کا ملک ہے۔
سنگھ ہندوستانی سنگھ ہے۔ پورا ہندوستان سنگھ ہے۔
 انہوں نے خسرو فاونڈیشن کے بارے میں کہا کہ خسرو فاونڈیشن کا مقصد محبت کو فروغ دینا ہے۔
اسی کے ساتھ خواجہ افتخار احمد و  سراج الدین قریشی  نے تمام حاضرین کا شکریہ ادا کیا