راجہ بخشر کی درگاہ:جہاں مسلمان چادر چڑھاتے ہیں اور ہندوجل ابھیشیک کرتے ہیں

Story by  غوث سیوانی | Posted by  [email protected] | Date 19-03-2023
راجہ بخشر کی درگاہ:جہاں مسلمان چادر چڑھاتے ہیں اور ہندوجل ابھیشیک کرتے ہیں
راجہ بخشر کی درگاہ:جہاں مسلمان چادر چڑھاتے ہیں اور ہندوجل ابھیشیک کرتے ہیں

 

 

گوالیار: سائیں بابا اور کبیرداس، ایسے سنت گزرے ہیں جن کے عقیدت مندوں میں ہندو اور مسلمان دونوں رہے ہیں۔ مسلمان، انہیں مسلمان مانتے ہیں جب کہ ہندو، انہیں ہندو قراردیتے ہیں۔ ایسے ہی تھے راجہ بخشر جن کے عقیدت مندوں میں ہندواور مسلمان دونوں شامل تھے۔ اب تک آپ نے ایسے کئی مندر اور مسجدیں دیکھی یا سنی ہوں گی، جہاں آئے روز ہندو مسلم جھگڑے ہوتے رہتے ہیں لیکن آج ہم آپ کو مدھیہ پردیش میں واقع ایک ایسی جگہ کے بارے میں بتا رہے ہیں، جہاں مذہب کے نام پر کوئی جھگڑا نہیں ہوتا۔

یہاں جس جگہ پر مسلمان سرنیاز خم کرتے ہیں، وہیں ہندو پورے رواج کے ساتھ پوجا کرتے ہیں۔ آئیے جانتے ہیں اس جگہ کے بارے میں۔ دراصل ہم بات کر رہے ہیں مدھیہ پردیش کے گوالیار میں واقع راجہ بخشر کی درگاہ کی، جسے ہندو، راجہ بخشر کا مندر کہتے ہیں۔ جب کہ مسلمان اسے درگاہ قرار دیتے ہیں ۔

ان کے مطابق یہ 300 سال پرانی درگاہ ہے۔ امت مسلمہ کے لوگ انہیں پیر سمجھتے ہوئے چادر چڑھاتے ہیں اور فاتحہ پڑھتے ہیں۔ جب کہ ہندو لوگ راجہ بخشر کو شیو کا بھکت مانتے ہیں اوریہاں جل ابھیشیک سے کرتے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ بابا کو تقریباً 300 سال پہلے سندھیا خاندان کی خصوصی درخواست پر مہاراشٹر سے گوالیار لایا گیا تھا۔

بابا کا مرکزی مقام مہاراشٹر میں ستارہ نامی جگہ پر ہے۔ جہاں آج بھی ہندو اور مسلمان دونوں بابا کے دروازے پر سر جھکاتے ہیں۔ ہندووں کی طرف سے بتایا جاتا ہے کہ سنت بخشر مہاراج جی ایک ہندو تھے۔ جو مہاراشٹر کے گاؤں ستارا کے رہنے والے تھے۔

کہا جاتا ہے کہ ایک مسلمان بادشاہ نے کسی خاص مقصد کے لیے بابا کے دروازے پر اپنا سر جھکایا اور بابا کی مہربانی سے یہ کام پورا ہوا۔ تب سے مسلمان ، بابا کو چادر چڑھاتے ہیں اور ہندو برادری کے لوگ ابھیشیک کرتے ہیں۔