نئے ہجری سال کے آغاز پر خانہ کعبہ پر نیا غلاف ، جانیں کیا ہے تاریخ

Story by  ATV | Posted by  [email protected] | Date 26-06-2025
نئے ہجری سال کے آغاز پر خانہ کعبہ پر نیا غلاف ، مجموعی وزن 1415 کلوگرام
نئے ہجری سال کے آغاز پر خانہ کعبہ پر نیا غلاف ، مجموعی وزن 1415 کلوگرام

 



مکہ مکرمہ: نئے ہجری سال کا آغاز پر مسجد الحرام میں غلاف کعبہ کی تبدیلی کی روح پرور رسم ادا کی گئی۔ غلاف کعبہ کی تبدیلی کے اس مقدس عمل کا پہلا مرحلہ بدھ 29 ذوالحجہ کو نماز عصر کے بعد شروع ہوا، جب پرانے غلاف کو آہستہ آہستہ اتارا گیا اور یکم محرم الحرام کو نیا غلاف خانہ کعبہ پر چڑھایا گیا۔

نیا غلاف کعبہ چار برابر پٹیوں اور ستار الباب پر مشتمل ہے۔ کسوہ کے ہر ایک حصے کو علیحدہ علیحدہ کعبہ کے بالائی حصے پر لایا جاتا ہے جہاں سے پھر انہیں اتارا جاتا ہے اور پچھلا غلاف اتار لیا جاتا ہے۔یہ عمل چار مرتبہ باری باری دہرایا جاتا ہے جب تک کہ نیا غلاف چڑھا نہ دیا جائے اور پرانا اتر نہ جائے۔سب سے پہلے خانہ کعبہ کے دروازے کا پردہ جس کی لمبائی 6.35 میٹر اور چوڑائی 3.33 میٹر ہے کو اتارا گیا۔ کنگ عبدالعزیز کسوہ کمپلکیس میں غلاف کعبہ کو تیار کیا جاتا ہے جس کے سات مراحل ہیں۔غلافِ کعبہ کی تیاری میں تقریبا 11 ماہ لگتے ہیں۔ غلاف کی تیاری کا پہلا مرحلہ پانی کی فلٹریشن ہوتی ہے جس میں دھاگوں کو دھویا جاتا ہے۔ خام ریشم کو اعلی معیار کے سیاہ رنگ سے رنگا جاتا ہے جس کے بعد اس کا کپڑا تیار ہوتا ہے۔غلاف کے کپڑے پر آیات کی گڑھائی کی جاتی ہے جس کےلیے خالص سونے اور چاندی کے دھاگے تیار کیے جاتے ہیں۔

غلافِ کعبہ: ایک مقدس روایت کی تاریخ اور تجدید کا سفر

قبلِ اسلام غلافِ کعبہ کی روایت

خانہ کعبہ کو اللہ کے گھر کی حیثیت حاصل ہے اور اس کے تقدس کی طرح اس کے غلاف کی روحانی، تاریخی اور فنی اہمیت بھی مسلمہ ہے۔ غلاف کعبہ، جسے عربی میں "کسوہ" کہا جاتا ہے، صدیوں سے عشق، عقیدت اور فن کا حسین امتزاج رہا ہے۔ ظہورِ اسلام سے قبل دورِ جاہلیت میں بھی کعبہ پر غلاف چڑھانے کی روایت موجود تھی۔ تاریخی روایات کے مطابق سب سے پہلا غلاف یمن کے بادشاہ "تبع الحمیری" نے تیار کرایا۔ ابتدا میں موٹے کپڑے کا استعمال کیا گیا، بعد ازاں یمن کے معافیریہ قصبے کے نفیس کپڑے سے غلاف بنایا جانے لگا۔

عہدِ نبوی اور خلفائے راشدین کے دور میں غلاف کی تجدید

اسلامی عہد میں نبی کریم ﷺ نے غلافِ کعبہ کو خاص اہمیت دی۔ روایات کے مطابق آپ ﷺ نے "القباطی" کپڑے سے پہلا اسلامی دور کا غلاف تیار کروایا۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے زمانے میں پہلی مرتبہ خانہ کعبہ پر ایک ساتھ دو غلاف چڑھائے گئے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے دور میں سیاسی خلفشار کی وجہ سے یہ عمل موقوف رہا، تاہم بعد میں آنے والے خلفاء اور مسلم حکمرانوں نے اس روایت کو پوری عقیدت سے برقرار رکھا۔

آلِ سعود کا جدید عہد اور غلاف کعبہ کی خدمت

عصرِ حاضر میں شاہ عبدالعزیز آل سعود نے 1346ھ میں اس روایت کو ازسرنو منظم کیا۔ نہ صرف غلاف کی تیاری کے لیے خصوصی بجٹ مختص کیا گیا بلکہ 1397ھ میں جدہ کے قریب "ام الجود" میں ایک جدید کارخانہ بھی قائم کیا گیا۔ یہاں ہر سال جدید ٹیکنالوجی اور اسلامی فن کے امتزاج سے غلاف تیار کیا جاتا ہے۔

غلاف کی تیاری کا پہلا مرحلہ: دھاگوں کی صفائی

غلاف کی تیاری میں سب سے پہلا مرحلہ اعلیٰ معیار کے ریشمی دھاگوں کو کیمیکل اثرات سے پاک کرنے کے لیے دھونا ہوتا ہے۔ دھاگے کو گرم پانی میں دھو کر سیاہ (بیرونی سطح کے لیے) اور سبز (اندرونی سطح کے لیے) رنگ دیا جاتا ہے۔

معیاری دھاگوں کی جانچ: لیبارٹری کا کردار

دوسرے مرحلے میں لیبارٹری میں ان دھاگوں کے معیار کو جانچا جاتا ہے، اور نمونے تیار کیے جاتے ہیں تاکہ تیار شدہ کپڑا معیار کے لحاظ سے بہترین ہو۔

مشینری کے ذریعے سلائی اور کشیدہ کاری

جدید دور میں "جاکارڈ" مشینی نظام استعمال ہوتا ہے، جو آیاتِ قرآنی کی کڑھائی اور سلائی کو نہایت خوبصورتی سے انجام دیتا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق ایک میٹر غلاف میں تقریباً 9,986 دھاگے استعمال ہوتے ہیں۔

آیاتِ قرآنی کی طباعت کا نازک مرحلہ

یہ مرحلہ نہایت حساس ہوتا ہے۔ کپڑے کو لکڑیوں سے باندھ کر اس پر مخصوص مشینوں کے ذریعے قرآنی آیات کو پرنٹ کیا جاتا ہے، جس کے بعد سونے اور چاندی کے دھاگوں سے ان پر کشیدہ کاری کی جاتی ہے۔

سونے چاندی کی کڑھائی سے مزین روحانی جمال

کڑھائی میں ریشمی اور سوتی دھاگوں کے ساتھ سونے اور چاندی کے تاروں کا استعمال کیا جاتا ہے۔ غلاف پر بارہ شمعیں، چاروں کونوں پر سورہ اخلاص اور 16 قرآنی آیات پر مشتمل پٹیاں شامل ہوتی ہیں۔ بابِ کعبہ کی طرف ایک خصوصی پٹی پر "مملکت سعودی عرب کی جانب سے پیشکش" درج ہوتا ہے۔

آخری مرحلہ: اجزائے غلاف کو جوڑنا

غلاف کے چاروں اطراف کے اجزاء کو جوڑ کر انہیں مربوط کیا جاتا ہے اور مکمل ہونے کے بعد 9 ذی الحجہ کو پرانا غلاف اتار کر نئے غلاف کو خانہ کعبہ کی زینت بنایا جاتا ہے۔

غلافِ کعبہ: اہم معلومات ایک نظر میں

غلاف کی کل اونچائی: 14 میٹر

غلاف کی موٹائی: 98 سینٹی میٹر

خالص ریشم کی مقدار: 670 کلو گرام

قرآنی آیات کی تعداد: 68

سونے کی کشیدہ کاری: 24 قیراط سونے سے

غلاف کے 47 اجزاء ہوتے ہیں

باب کعبہ کی سمت: 6.32 میٹر اونچا، 3.3 میٹر چوڑا اضافی کپڑا

غلا کی تیاری کی لاگت: 20 ملین سعودی ریال

غلاف کی تبدیلی کی تاریخ: ہر سال 9 ذی الحجہ

غلافِ کعبہ صرف ایک مقدس پردہ نہیں، بلکہ یہ امت مسلمہ کی عقیدت، وحدت، اسلامی فن اور روحانی وقار کی نمائندگی کرتا ہے۔ ہر سال اس کی تجدید دراصل اللہ کے گھر کی تجدید عقیدت ہے، جو کروڑوں مسلمانوں کے دلوں کو تازگی، اتحاد اور ایمان کی حرارت سے منور کرتی ہے۔