اسلام کا جامع تصورِ صحت: قرآن و سنت کی روشنی میں جسمانی اور روحانی توازن

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | Date 09-04-2025
اسلام کا جامع تصورِ صحت: قرآن و سنت کی روشنی میں جسمانی اور روحانی توازن
اسلام کا جامع تصورِ صحت: قرآن و سنت کی روشنی میں جسمانی اور روحانی توازن

 



ڈاکٹر شبانہ ‌رضوی

ہر سال 7 اپریل کو عالمی ادارۂ صحت (WHO) کے زیرِ اہتمام ورلڈ ہیلتھ ڈے منایا جاتا ہے، جس کا مقصد دنیا بھر میں صحت کے مسائل کو اجاگر کرنا اور لوگوں کو صحت مند طرزِ زندگی اپنانے کی ترغیب دینا ہے۔ یہ دن نہ صرف جسمانی صحت بلکہ ذہنی، سماجی اور روحانی تندرستی کی اہمیت پر بھی زور دیتا ہے۔ اسلام نے انسان کی جسمانی و روحانی صحت کو بےحد اہمیت دی، ہمیں ایک ایسا جامع، متوازن اور محفوظ طرزِ حیات سکھایا جو آج کی جدید سائنس سے بھی ہم آہنگ ہے۔ اسلامی تعلیمات اور سنت نبوی ﷺ میں صحت سے متعلق وہ رہنما اصول شامل ہیں جو نہ صرف بیماریوں سے بچاؤ بلکہ ایک پاکیزہ اور بامقصد زندگی گزارنے کی تلقین بھی کرتے ہیں۔قرآن و سنت میں صحت کو ایک عظیم نعمت اور ذمہ داری قرار دیا گیا ہے۔اسلام صرف عبادات تک محدود نہیں بلکہ ایک مکمل طرزِ حیات پیش کرتا ہے۔ جو انسان کی انفرادی و اجتماعی، روحانی و جسمانی، مادی و اخلاقی تمام پہلوؤں کی رہنمائی کرتا ہے۔ یہی اسلامی اصول آج کی دنیا کے لیے ایک مستند اور مؤثر رہنمائی فراہم کرتے ہیں۔

قرآن کہتا ہے:

"وَكُلُوا وَاشْرَبُوا وَلَا تُسْرِفُوا ۚ إِنَّهُ لَا يُحِبُّ الْمُسْرِفِينَ"

(سورۂ اعراف: 31)

یعنی: “کھاؤ، پیو، لیکن حد سے تجاوز نہ کرو، بے شک اللہ اسراف کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔”

یہ آیت اسلامی صحت کے اصولی نظام کی بنیاد ہے۔ قرآن انسان کو فطرت کے مطابق متوازن طرزِ زندگی گزارنے کی تلقین کرتا ہے۔

یہ آیت نہ صرف متوازن خوراک کی اہمیت بیان کرتی ہے بلکہ احتیاط اور نظم و ضبط کی تعلیم بھی دیتی ہے، جو کہ صحت مند زندگی کا بنیادی اصول ہے۔

نبی کریم ﷺ نے فرمایا:

"دو نعمتیں ایسی ہیں جن کے بارے میں اکثر لوگ دھوکہ کھاتے ہیں: صحت اور فرصت۔"

(صحیح بخاری: 6412)

اسلامیاصول اور جدید سائنسی ہم آہنگی:

غذا میں اعتدال:

اسلامی ہدایات  کا مقصد صرف بیماری کا علاج نہیں، بلکہ صحت کی حفاظت اور تندرست زندگی گزارنے کے اصول سکھانا ہے۔

نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے:"آدمی نے کوئی برتن اپنے پیٹ سے زیادہ برا نہیں بھرا۔ پیٹ کا ایک حصہ کھانے، دوسرا پانی اور تیسرا سانس کے لیے ہو۔"(ترمذی: 2380)

یہ اصول آج کی نیوٹریشن سائنس کے اصولوں سے مطابقت رکھتا ہے، جو Overeatingکو کئی بیماریوں کی جڑ مانتی ہے۔

یہی اصول آج کل 'پورشن کنٹرول' اور 'کیلورک بیلنس' کے نام سے معروف ہیں۔

قرآن اور سنت میں مخصوص غذاؤں کا ذکر موجود ہے جو صحت پر مثبت اثر ڈالتی ہیں:

نوٹ: یہ غذائیں بطورِ شریعت نہیں، بلکہ بطورِ مفید اشیاء بیان ہوئی ہیں — جیسے قرآن میں اونٹ، گھوڑے یا پانی کا ذکر ہوتا ہے۔

  1. شہد: قدرتی شفا

"اس میں شفا ہے لوگوں کے لیے"(سورہ نحل: 69)

جدید سائنسی جرنلز میں شہد کے اینٹی بایوٹک، Antioxidant، اور زخم بھرنے کی خصوصیات تسلیم کی جا چکی ہیں۔

  1. کلونجی (حَبَّۃ السَّوْدَاء)

"اس میں موت کے سوا ہر مرض کی شفا ہے۔"

(صحیح بخاری: 5688)

کلونجی کے طبی فوائد پر جدید تحقیق ہو چکی ہے، جس نے اس میں موجود تھائی موکینون (Thymoquinone) کو قوتِ مدافعت بڑھانے والا مانا ہے۔

  1. زیتون اور کھجور

 وَزَيْتُونًا وَنَخْلًا

سورہ عبس (سورۃ 80)، آیت 29:

"... اور زیتون اور کھجور کے درخت"

اللہ تعالیٰ نے ان اشیاء کا ذکر ان کی خوراکی افادیت اور فطری نعمت کے طور پر کیا ہے، جنہیں انسانوں کے لیے بطور رزق پیدا کیا گیا۔

  1. روزہ اور Detox

"تم پر روزے فرض کیے گئے جیسے تم سے پہلے لوگوں پر کیے گئے تاکہ تم پرہیزگار بن جاؤ۔"

(سورہ بقرہ: 183)

نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسن (NEJM) 2019کے مطابق، Intermittent Fastingخون میں انسولین کی سطح کو بہتر، دماغی صحت کو مضبوط اور موٹاپے میں کمی کا باعث بنتا ہے۔

  1. طہارت اور صفائی

"إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ"

“بیشک اللہ توبہ کرنے والوں اور پاک صاف رہنے والوں سے محبت کرتا ہے”

(سورہ البقرہ: 222)

"صفائی نصف ایمان ہے۔"

(صحیح مسلم: 223)

اسلام میں وضو، غسل، ناخن کاٹنا، مسواک، اور لباس کی صفائی کو عبادت کا حصہ بنایا گیا۔یہ اصول COVID-19جیسی وباؤں میں ثابت ہوا کہ ہاتھ دھونا اور طہارت بیماریوں سے بچاؤ میں بنیادی کردار ادا کرتے ہیں۔

اسلامی معاشرت میں صحت کی حفاظت:

اجتماعی صحت کی بنیاد: اذان، مسجد میں باجماعت نماز، اور اسلامی تقویم کا نظام جسم و روح کی ہم آہنگی پیدا کرتا ہے۔ذہنی سکون: نماز، ذکر، قرآن کی تلاوت، اور صبر کا درس ذہنی دباؤ کو ختم کرتا ہے۔

سنتِ نبوی ﷺ اور صحت:نبی کریم ﷺ کی حیاتِ طیبہ میں ایسے اعمال نظر آتے ہیں جن کا تعلق جسمانی فلاح سے ہے، مثلاً:وقت پر کھانا کھانا:بھوک کے وقت کھانا اور سیر ہو جانے سے پہلے روک دینا

طیب اور پاکیزہ غذاؤں کا استعمال

روزانہ جسمانی صفائی کا اہتمام (مسواک، غسل، وضو)

مگر… آپ ﷺ نے طبی تجربات کو ہمیشہ دین کے جزو کے طور پر بیان نہیں فرمایا بلکہ واضح فرمایا:

"أَنتُمْ أَعْلَمُ بِأُمُورِ دُنْيَاكُمْ"

“تم دنیاوی امور کو مجھ سے بہتر جانتے ہو”

(صحیح مسلم)

یہ حدیث اس امر کا واضح ثبوت ہے کہ طب یا سائنس جیسے علوم نبی ﷺ کے منصبِ نبوت کا بنیادی موضوع نہ تھے بلکہ وہ اپنی عقل اور فہم کے مطابق دنیاوی امور پر عمل فرما تھے۔سائنسی تحقیق نے ثابت کیا ہے کہ فجر کے وقت اٹھنا، روزہ رکھنا، وضو کرنا، اور مختصر کھانا — انسانی صحت کے لیے مفید ہیں۔روزے سے میٹابولزم بہتر ہوتا ہے، بلڈ پریشر کنٹرول میں آتا ہے، اور ڈیٹوکس کا عمل ہوتا ہے۔وضو اور غسل کے اثرات پر تحقیق سے یہ بات سامنے آئی کہ باقاعدہ جسم دھونا نہ صرف جسمانی صحت بلکہ دماغی یکسوئی میں بھی اضافہ کرتا ہے۔

ہنی (شہد) پر 2022 میں ایک سائنسی تحقیق میں شائع ہوا:

Honey: A Therapeutic Agent for Disorders of the Oral Cavity” (Journal of Oral Biology and Craniofacial Research)

کلونجی پر کئی تحقیقی مضامین، جیسے کہ:

Nigella sativa (Black Cumin) Seed Extract Alleviates Hyperglycemia and Lipid Profile in Diabetic Models” (International Journal of Molecular Sciences, 2021)

روزہ (Intermittent Fasting):

Effects of Intermittent Fasting on Health, Aging, and Disease” (New England Journal of Medicine, 2019)

اس تحقیق نے نبی کریم ﷺ کی سنتِ صیام (پیر و جمعرات کے روزے) کو جدید طب کے اصولوں سے ہم آہنگ پایا۔

اسلام میں بیماری اور علاج کا تصور:

قرآن میں بیماری کو آزمائش اور شفا کو اللہ کی رحمت کہا گیا ہے۔

"وَإِذَا مَرِضْتُ فَهُوَ يَشْفِينِ"

“جب میں بیمار ہوتا ہوں، تو وہی (اللہ) شفا دیتا ہے”

(سورۃ الشعراء: 80)

اسلام علاج کروانے کو مستحب قرار دیتا ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:

"تَدَاوَوْا فَإِنَّ اللَّهَ لَمْ يَضَعْ دَاءً إِلَّا وَضَعَ لَهُ دَوَاءً"

“علاج کرو، کیونکہ اللہ نے ہر مرض کا علاج پیدا کیا ہے”

(سنن ابی داؤد)

"اسلام میں علاج کی بنیاد تجربہ، تحقیق اور افادیت پر ہے۔ نبی کریم ﷺ کے فرامین ہمارے لیے رہنمائی کا ذریعہ ہیں، مگر ہر دوا کو 'نبوی' کہہ کر اس کی سائنسی افادیت کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔

"طب نبوی" کی اصطلاح کب اور کہاں سے آئی؟

"طب نبوی" (Prophetic Medicine) کی اصطلاح نبی کریم ﷺ کے بعد صدیوں بعد متعارف ہوئی، خاص طور پر چوتھی صدی ہجری میں۔

اس کا استعمال مشہور عالم ابن قیم الجوزیہ (م 751ھ) کی کتاب "الطب النبوی" کی بدولت عام ہوا۔

ابن قیم، امام ابن تیمیہ کے شاگرد تھے، اور انہوں نے نبی کریم ﷺ کی احادیث میں صحت، غذا اور علاج سے متعلق باتوں کو جمع کر کے "طب نبوی" کا نام دیا۔

اسلام صحت کو زندگی کا لازمی جزو سمجھتا ہے — لیکن اسے وحی یا شریعت کے درجہ میں محض اس لیے شامل نہیں کرتا کہ وہ عربی دور کے کسی تجربے پر مبنی ہو۔

"طب نبوی" اگر ایک تجرباتی علم تھا تو وہ قابلِ احترام ہو سکتا ہے، مگر وہ شریعت کا متبادل نہیں۔ اصل رہنمائی قرآن اور سنت سے ملتی ہے — اور صحت سے متعلق تمام اصول جیسے اعتدال، صفائی، اور انصاف — قرآن کی روشنی میں واضح رہنمائی فراہم کرتے ہیں۔

ورلڈ ہیلتھ ڈے کا بنیادی مقصد انسانیت کو صحت، توازن اور فلاح کے ان اصولوں سے روشناس کرانا ہے جو اسلام نے چودہ سو سال قبل قرآن و سنت کی روشنی میں پیش کیے تھے۔ اسلامی تعلیماتِ صحت صرف جسمانی تندرستی تک محدود نہیں، بلکہ روحانی، اخلاقی، معاشرتی اور ذہنی پہلوؤں کو بھی شامل کرتی ہیں، اور ایک سادہ، متوازن اور بامقصد طرزِ زندگی کا پیغام دیتی ہیں۔اسلام نے صحت کو دین کا جزو قرار دیا ہے، اور نبی کریم ﷺ کی حیاتِ طیبہ میں صحت و صفائی، اعتدال، غذائی شعور اور وقت کی قدر جیسے عناصر نمایاں طور پر نظر آتے ہیں۔ اسلامی تصورِ صحت کسی مخصوص طبی نظام کا محتاج نہیں، بلکہ یہ ایک ہمہ گیر نظریہ ہے جو انسان کو جسم اور روح دونوں کی حفاظت کی تلقین کرتا ہے۔

آج کی دنیا اگر اسلامی اصولِ صحت سے رہنمائی حاصل کرے تو نہ صرف بہت سی بیماریوں سے بچاؤ ممکن ہے بلکہ انسان ایک پُر سکون، بامعنی اور پرامن زندگی کی طرف بھی گامزن ہو سکتا ہے۔ اسلام نے صحت کو صرف جسمانی فلاح تک محدود نہیں رکھا بلکہ اسے روح، عقل، اخلاق اور معاشرت کے ساتھ مربوط کیا۔ قرآن و سنت کی تعلیمات میں جو رہنما اصول دیے گئے، آج دنیا کے بڑے ادارے انہی اصولوں کی جانب رجوع کر رہے ہیں۔ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم ان تعلیمات کو صرف مذہبی نقطۂ نظر سے نہ دیکھیں بلکہ انہیں اپنی روزمرہ زندگی کا حصہ بنائیں، تاکہ ہم ایک صحتمند، متوازن اور باوقار زندگی گزار سکیں۔