فرینڈشپ ڈے پر خاص پیشکش
زیبا نسیم
یقیناً "دوست" محض ایک لفظ نہیں، بلکہ یہ ایک ایسا رشتہ ہے جو انسان کی زندگی کو معنویت بخشتا ہے۔ زندگی کی راہوں میں ہم سب کو کسی نہ کسی دوست کی ضرورت پڑتی ہے—کبھی غم بانٹنے کے لیے، کبھی خوشیاں دوگنی کرنے کے لیے۔ اچھے دوست قدرت کا انمول تحفہ ہوتے ہیں، جو نہ صرف زندگی کا سہارا بنتے ہیں بلکہ روح کی غذا بھی بن جاتے ہیں۔
انسان ایک معاشرتی مخلوق ہے، جسے زندگی گزارنے کے لیے تعلقات، محبت اور رفاقت کی ضرورت ہوتی ہے۔ دوستی انسان کی معاشرتی زندگی کی ایک بنیادی ضرورت ہے، جو نہ صرف جذباتی سکون عطا کرتی ہے بلکہ اس کے اخلاق، کردار اور فکر پر گہرے اثرات ڈالتی ہے۔ اسلام نے دوستی کے تصور کو محض دنیاوی میل جول تک محدود نہیں رکھا بلکہ اسے تقویٰ، اخلاق، اور دینی شعور سے جوڑ کر ایک اعلیٰ و ارفع بنیاد عطا کی۔
حضور نبی اکرم ﷺ کا ارشاد ہے۔۔۔ مومن محبت کرنے والا ہوتا ہے، اور اُس شخص میں کوئی بھلائی نہیں جو نہ خود دوسروں سے محبت کرتا ہے اور نہ ہی دوسرے اُس سے محبت رکھتے ہیں۔
(مشکوٰۃ، باب الشفقہ)
آپ ﷺ اپنے صحابہ کرامؓ سے بے پناہ محبت فرماتے تھے۔ آپ کی شفقت کا یہ عالم تھا کہ ہر صحابیؓ یہ محسوس کرتا کہ حضور ﷺ سب سے زیادہ محبت اُسی سے کرتے ہیں۔
دوستی کا اسلامی معیار
اسلام میں دوستی کا معیار دین، تقویٰ، اور پرہیزگاری ہے، کیونکہ انسان فطری طور پر ان لوگوں سے قریب ہوتا ہے جو اس کے نظریات اور مزاج سے ہم آہنگ ہوں۔ اسی لیے کہا گیا ہے کہ *"آدمی اپنے دوست کے دین پر ہوتا ہے"* (مسند احمد، مشکوٰۃ)۔ اس حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ انسان پر اپنے دوست کے اخلاق، عادات، اور سوچ کے اثرات مرتب ہوتے ہیں، اس لیے دوستی میں احتیاط اور بصیرت سے کام لینا ضروری ہے۔
نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے:
اچھے اور برے دوست کی تمثیل
آپ ﷺ نے ایک موقع پر فرمایا۔۔۔ نیک اور برے دوست کی مثال ایسی ہے جیسے خوشبو بیچنے والا اور بھٹی دھونکنے والا۔ خوشبو والے سے یا تو تم خوشبو خریدو گے یا کم از کم اُس کی خوشبو محسوس کرو گے، اور بھٹی والے کی صحبت یا تو کپڑے جلا دے گی یا کم از کم اس کی بدبو تمہیں ضرور پریشان کرے گی
(بخاری)
یہ تمثیل واضح کرتی ہے کہ دوست کا اثر انسان کی زندگی پر کس قدر گہرا ہوتا ہے۔
صحبت کا انتخاب اور اس کی اہمیت
حضرت ابوذر غفاریؓ فرماتے ہیں
میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا: بُرے لوگوں کی صحبت سے تنہائی بہتر ہے، نیک لوگوں کی صحبت تنہائی سے بہتر، اچھی بات خاموشی سے بہتر اور بری بات سے خاموشی بہتر ہے۔
(شعب الایمان)
قرآنِ کریم میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے۔۔۔اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور سچوں کے ساتھ ہو جاؤ۔
(التوبہ: 119)
یہ آیت ہمیں تلقین کرتی ہے کہ ہمیں اپنی صحبت اُن لوگوں کے ساتھ رکھنی چاہیے جو سچائی، تقویٰ، اور نیکی میں معروف ہوں، تاکہ ہم بھی اُن کے اثرات سے نیکی کی راہ پر گامزن ہو سکیں۔
آخرت میں نیک دوستی کا انعام
قیامت کے دن جب ہر شخص اپنے عمل کے مطابق بدلہ پائے گا، اُس دن عرشِ الٰہی کے سایہ میں وہ لوگ بھی ہوں گے جو محض اللہ کی رضا کے لیے ایک دوسرے سے محبت رکھتے تھے۔ اُن کی دوستی دنیاوی مفادات سے پاک، خالص دینی رشتے پر مبنی ہوگی۔
ذکرِ الٰہی کی یاددہانی
ایک اچھا دوست وہی ہوتا ہے جو اپنے دوست کو اللہ کی یاد دلاتا رہے۔ حضرت محمد ﷺ سے پوچھا گیا: کون سا ساتھی بہتر ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: "وہ جو تمہیں اللہ کی یاد دلائے جب تم اسے بھول جاؤ، اور جب تم یاد کرو تو وہ تمہارا ساتھ دے۔
(رسائل ابن ابی الدنیا، کتاب الاخوان)
بری صحبت اور گناہوں سے بچانا
دوستی کا حق یہ بھی ہے کہ جب دوست غلط راستے پر چلنے لگے تو اسے نرمی اور محبت سے روکا جائے۔ قرآن کریم میں گمراہ دوستی پر حسرت کا نقشہ یوں کھینچا گیا ہے
(الفرقان: 28-29)
رازوں کی حفاظت
دوستی میں بھروسہ سب سے بڑی بنیاد ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: دو افراد کی مجلس امانت ہے، ان میں سے کوئی کسی ایسی بات کو ظاہر نہ کرے جسے دوسرے نے راز رکھا ہو۔
(الزہد لابن المبارک)
سچائی اور خیر خواہی پر مبنی مشورہ
دوستی کا ایک اہم تقاضا یہ بھی ہے کہ اگر دوست کسی معاملے میں مشورہ مانگے تو جھوٹ یا چالاکی سے نہیں بلکہ دل سے خیرخواہی کرتے ہوئے بہترین مشورہ دیا جائے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جو اپنے بھائی کو جان بوجھ کر غلط مشورہ دے، وہ اس کے ساتھ خیانت کرتا ہے۔
(ابو داؤد)
مدد اور تعاون میں پیش پیش ہونا
(صحیح مسلم)
بدقسمتی سے آج کے معاشرے میں دوستی کا معیار نیکی اور دینداری نہیں بلکہ وقتی دلچسپی، لہو و لعب، اور دنیاوی فائدے بن چکے ہیں۔ اکثر دوستوں کی محفلیں غیبت، بہتان، مذاق اُڑانے اور گناہوں کی ترغیب کا مرکز بن چکی ہیں، جہاں اللہ کی یاد کا نام و نشان تک نہیں ہوتا۔اسلام ہمیں ایسے دوستوں سے بچنے اور اُن لوگوں سے رشتہ محبت قائم کرنے کا درس دیتا ہے جو ہمیں اللہ کی طرف مائل کریں، نیکی کی طرف بلائیں، اور دین کے راستے پر گامزن کریں۔اچھے دوست اللہ تعالیٰ کی نعمت اور بُرے دوست آزمائش ہوتے ہیں۔ دوستی وہی بہترین ہے جو اللہ کے لیے ہو اور اللہ کی رضا کے لیے ہو۔ ہمیں چاہیے کہ اپنے تعلقات اور دوستوں کا جائزہ لیں، اور ان لوگوں کے ساتھ وابستگی رکھیں جو ہمارے دین و دنیا کے لیے فائدہ مند ہوں۔