عید الفطر : جانیے! خوبصورت روایات اور رسموں کی تاریخ اور کہانیاں

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 20-04-2023
عید الفطر : جانیے! خوبصورت  روایات اور رسموں  کی تاریخ اور کہانیاں
عید الفطر : جانیے! خوبصورت روایات اور رسموں کی تاریخ اور کہانیاں

 

منصور الدین فریدی ۔ نئی دہلی

 ’عید الفطر۔  مسلمانوں کا سب سے بڑا تہوار ، سب سے زیادہ رونق بخش دن،دنیا کے کونے کونے میں جہاں بھی مسلمان آباد ہیں اس دن ۔۔۔ عید مبارک ۔۔ کی صدائیں سنائی دیتی ہیں- ایک دوسرے سے بغلگیر ہوتے لوگ  نظر آتے ہیں ۔یہ کوئی معمولی دن نہیں ہوتا ہے۔ یہ اللہ کی جانب سے ایک تحفہ ہے۔ جو عبادت کے مہینے رمضان المبارک کا اختتام پر حاصل ہوتا ہے۔ ہی وجہ ہے کہ اسے انعام کا دن کہا جاتا ہے۔ اس تہوار کی رونق اور خوشی کا کوئی متبادل نہیں۔

عید کا نام آتے ہی کیا بچے ،کیا جوان اور کیا بزرگ ،سب کے چہرے کھل اٹھتے ہیں۔کیونکہ سب کو اس بات کا احساس ہے کہ یہ خوشی ایک ماہ کی عبادت کے بعد میسر ہوتی ہے۔اس خوشی کی آمد کا اعلان وہ چاند کرتا ہے جس کو ہم’عید کا چاند ‘ کہتے ہیں۔اس کی خوشی کا ایک الگ مزہ ہوتا ہے۔ چاند کی ایک جھلک پانے کی جدوجہد اوراگر چاند ہوگیا تو اس کے بعد عید کی خوشی کو لفظوں میں بیان کرنا بہت مشکل ہوگا۔

 دنیا بھر میں عید کا ایک ہی پیغام ہے ۔ خوشی کا پیغام ۔ مسرت کا پیغام  مگر اس تہوار کو دنیا میں  اپنے اپنے انداز میں منایا جاتا ہے۔  دراصل  عید الفطر کا اپنا رنگ ہے،اپنی رونق ہے اور اپنی کشش ہے۔بات عالم اسلام کی کریں یا کسی اور ملک کی ۔جہاں بھی مسلمان آباد ہیں۔عید کو منانے کا اپنا اپنا طریقہ اورانداز ہے۔افریقہ ہو یا ایشیا، یورپ ہو یا عرب دنیا، تمام ممالک میں جہاں مسلمان بستے ہیں یہ تہوار بھرپور انداز میں منایا جاتا ہے۔ شمالی افریقہ، ایران اور مشرق وسطیٰ کے ملکوں میں یہ دن زیادہ تر ’’ڈے آف فیملی‘‘ کے طور پر منایا جاتا ہے۔

 بلا شبہ عید کی نماز یکساں ہوتی ہے لیکن بات گلے لگنے کی ہو یا ہاتھ ملانے کی۔قبرستان کی زیارت کرنے کی یا جشن منانے کی ۔ان سب پر ہرملک کی اپنی تہذیب اور روایات کی چھاپ نظر آتی ہے۔کچھ رویات بہت انوکھی ہوتی ہیں تو کچھ دلچسپ۔کچھ چونکا دینے والی تو کچھ حیران کن۔جیسے ترکی میں بزرگوں کے دائیں ہاتھ کو بوسہ لینے کی روایت ہے،انڈونیشیا میں بزرگوں سے معافیاں مانگی جاتی ہیں اور سسرال کا خاص طور پر رخ کیا جاتا ہے۔ ملائیشیا میں تو گھروں کے دروازے عید کے دن کھلے رکھتے ہیں۔آئیے نظر ڈالتے ہیں مسلم ممالک میں عید کی رونق اور روایات پر۔

سعودی عرب

سعودی عرب میں اب بہت کچھ بدل چکا ہے ،ملک اونٹ کے دور سے فراری شوق میں داخل ہوچکا ہے۔ عید کے موقع پر سعودی عرب میں  قدیم دور میں عید کے پکوانوں میں کھجوریں، شوربے میں بھیگی ہوئی روٹی، شہد، اونٹنی، بکری کا دودھ اور روغن زیتون میں بھنا ہوا گوشت استعمال کرتے تھے۔مگر دنیا بدلی تو عرب کیوں پیچھے رہتے۔وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ان کے کھانوں میں تبدیلی آتی گئی۔ اب عرب ممالک میں قدیم روایات کے ساتھ جدید کھانے بھی رواج پاگئے ہیں۔ اب دستر خوان کے بجائے ڈائننگ ٹیبل نے لے لی تو فاسٹ فوڈ بھی اس کی رونق بننے لگا ہے۔

آپ کو بتا دیں کہ عید پرعربوں کی سب سے پختہ روایت اعلیٰ اور قیمتی لباس زیب تن کر کے رشتے داروں اور دوستوں کے گھر جا کر ملنا ہے۔عرب دنیا میں ایک دلچسپ روایت یہ ہےکہ عید پر بچوں کو تحفوں سے بھرے بیگ دیئے جاتے ہیں۔ یہ بھی ایک روایت ہے کہ لوگ عید پر بڑی مقدار میں چاول اور دوسری اجناس خریدتے ہیں جو وہ غریب خاندانوں کے گھروں کے باہر چھوڑ آتے ہیں۔ شام کے وقت عید کے میلے اس تہوار کی رونق کچھ اور بڑھا دیتے ہیں۔سعودی عرب میں دیہاتوں میں اونٹوں کی ریس کا بھی رواج ہے۔

awazurdu

 سعودی بچے اپنی عیدی اور تحائف کے ساتھ

 ترکی

 ترکی کی اپنی الگ کشش ہے۔ اس ملک کا معاشرہ ایک اور کہانی پیش کرتا ہے۔ رمضان المبارک کے دوران شاہراہوں پر روزہ افطار کرنے کے عادی ترک عید بھی بہت دھوم دھام کے ساتھ مناتے ہیں۔ترکی ایک قدیم تہزیب ہے،روشن خیال اور ترقی پسند قوم جو اپنی روایات کو زندہ رکھنا پسند کرتی ہے۔ عید کے موقع پر قومی چھٹی ہوتی ہے، ترکی میں بزرگوں کے دائیں ہاتھ کو بوسہ دے کر ان کی تکریم کی جاتی ہے۔ بچے اپنے رشتہ داروں کے گھر جاتے ہیں،جہاں انہیں تحائف ملتے ہیں۔ عید کا پہلا دن بہت خصوصیت کا حامل ہوتا ہے، مرد مساجد میں نماز ادا کرتے ہیں۔ عید کے موقع پر ترک لوگ بکلاوا نامی مٹھائی تقسیم کرتے ہیں، اس کے علاوہ چاکلیٹس اورعیدی میں نقدی بھی تقسیم کی جاتی ہیں۔ استنبول کی رونق ایک انوکھی نظیر ہے۔ ترک تہذیب کا اعلی نمونہ ہے 

مصر

مصر کی اپنی تاریخ ہے۔ عید کے موقع پر مصر میں زبردست جوش و خروش ہوتا ہے یہی وجہ ہے کہ  عید الفطر کا تہوار 4 روز تک منایا جاتا ہے۔ پورا ملک تہوار کے رنگ میں غرق ہوتا ہے۔ عید کے دن کے آغاز پر بڑے بچوں کو لے کر مساجد کا رخ کرتے ہیں جبکہ خواتین گھر میں اہتمام کرتی ہیں۔ عید کی نماز کے بعد ہر کوئی ایک دوسرے کو عید کی مبارک باد دیتا ہے۔مصر کی روایت ہے کہ پہلے دن دعوتوں کا دور رہتا ہے۔جبکہ دوسرے اور تیسرے دن سینما گھروں، تھیٹروں اور پبلک پارکس کے علاوہ ساحلی علاقوں میںسیلاب امڈ آتا ہے۔ بچوں کو عام طور پر تحفہ میں کپڑے دئیے جاتے ہیں۔ جبکہ خواتین اورعورتوں کے لئے بھی خصوصی تحائف کا اہتمام کیا جاتا ہے۔

awazurdu

قاہرہ میں مصر کے باشندے سڑکوں پر امڈ پڑتے ہیں

 انڈونیشیا

 انڈونیشیا دنیا میں مسلمانوں کی سب سے بڑی آبادی ہے،مگر اس ملک میں ہندو تاریخ کو محفوظ رکھا جاتا ہے۔ ملک میں عید کو عیدالفطری اور’ لیباران بھی کہا جاتا ہے۔اس کےساتھ ٰ عید کو مزیدناموں سے جانا جاتا ہے، مثلاً ’ہری رایا‘، ’ہری اوتک‘، ’ہری رایا آئیڈیل‘ اور ’ہری رایا پوسا‘۔ ہری رایا کے معنی خوشی کا دن کے ہیں۔اس پرمسرت موقع پر لوگ دوردراز علاقوں سے اپنے آبائی گھروں کا رخ کرتے ہیں۔ اس موقع پر پرانی عداوت کو ختم کرنے کے لئے ایک دوسرے سے معافیاں مانگی جاتی ہیں اور سسرال کا خاص طور پر رخ کیا جاتا ہے۔ انڈونیشیاء میں یہ عید نہ صرف خوشیاں منانے کا نام ہے بلکہ اس میں پرانے گناہوں اور دشمنوں کو بھی معافی طلب کر کے ایک امن کا راستہ ہموار کیا جاتا ہے اور عید سے سب لوگ پرانی رنجشوں کو بھول کر نئے سرے سے محبت کے بندھن میں بندھ جاتے ہیں۔ عید سے قبل رات کو ‘تیکرائن’ کہا جاتا ہے۔ اس رات لوگوں کے ماشاءاللہ کہنے سے ماحول گونج اٹھتا ہے،اس موقع پر دیئے بھی جلائے جاتے ہیں اسی طرح گھروں کے دروازوں پرموم بتیاں، لال ٹینیں اور دیئے جلا کر رکھے جاتے ہیں جو بہت خوبصورت نظارہ پیش کرتے ہیں۔

awazurdu

انڈونیشیا کے جکارتہ میں رنگ برنگے کپڑے توجہ کا مرکز ہوتے ہیں

ملائیشیا

ملائیشیا میں عید کا مقامی نام ’ہاری ریا عید الفطری‘ ہے جس کا مطلب ہے منانے والا دن۔ملائیشیا میں عید کی تقریبات رسم و رواج کے رنگ برنگے کپڑوں کی وجہ سے بڑی رنگین ہوجاتی ہیں۔ دلچسپ روایت یہ ہے کہ گھروں کے دروازے ہمیشہ کھلے رکھے جاتے ہیں تاکہ خاندان، ہمسائے اور دوسرے ملنے والے لوگ آجا سکیں۔یہاں اسپیشل ڈش کے طور پر ناریل کے پتوں میں چاول پکائے جاتے ہیں، جسے مقامی زبان میں کٹو پٹ کہا جاتا ہے۔ عید پر روایتی آتش بازی کا مظاہرہ بھی کیا جاتا ہے۔ اس آتش بازی کو دیکھنے کے لئے چھوٹے بڑے بچے، عورتیں بازاروں کا رخ کرتے ہیں۔ ملائیشیا میں عید کے موقع پر بچوں کو عیدی دی جاتی ہے جیسے ’دوت رایا‘ کہا جاتا ہے۔

awazurdu

 کوالمپور میں بھی روایتی کپڑوں سے بہار آجاتی ہے

افغانستان

 پٹھان اپنی عید روایتی انداز میں مناتے ہیں ۔ چاند رات کورقص بھی ہوتا ہے ۔عید الفطرکو افغانستان میں پشتو بولنے والی برادری’کوچنائی اختر‘ پکارتے ہیں۔عید کے موقع پر مہمانوں کی تواضع کرنے کے لئے جلیبیاں اور کیک بانٹا جاتا ہے جسے ’واکلچہ‘ کہا جاتا ہے۔ افغانی عید کے پہلے دن اپنے گھروں پر پورے خاندان کے ساتھ وقت گزارتے ہیں۔جنگ زدہ ہونے کے باوجود عید کی روایات زندہ اور برقرار ہیں۔عید کی اہمیت کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ طالبان ہر سال عید کے موقع پر تین روزہ جنگ بندی کا اعلان کرتے ہیں۔تاکہ جنگجوعید کی خوشیاں اہل خاندان کے ساتھ منا سکیں۔ اب تو طالبان کا ملک پر ایک بار پھر قبضہ ہوچکا ہے اس لیے عید کی خوشیاں منانا اتنا آسان نہیں ہوگا کیونکہ خاص طور پر خواتین کے لیے آزادی کے ساتھ گھومنا پھرنا ممکن نہیں رہ گیا ہے۔ 

 ایران اور عراق

 ایران میں عید الفطر کو ’’عید فطر‘‘ کہا جاتا ہے۔ایران میں نماز عید کے بعد اہل خاندان کے ساتھ ملاقاتوں کا بہت زور ہے۔ ایران کی نئی نسل گھومنے پھرنے کی شوقین ہے۔ جبکہ بزرگ گھروں میں محفلیں سجا تے ہیں۔ کھانو ں اور قہوے پر بہت توجہ رہتی ہے۔سرحد پار عراق میں لوگ صبح نماز عید ادا کرنے سے پہلے ناشتے میں بھینس کے دودھ کی کریم اور شہد سے روٹی کھاتے ہیں۔

awazurdu

ایران اور عراق میں عبادت کے ساتھ بزرگوں سے دعائیں لی جاتی ہیں

افریقہ

 عید الفطرتیونس، صومالیہ اور دیگر افریقی ممالک میں روایتی جوش و خروش سے منائی جاتی ہے، اس موقع پر ضیافتوں کے ذریعے رشتہ داروں کو اکھٹا کیا جاتا ہے ۔عید کے دن رقص و موسیقی کی محافل سجائی جاتی ہیں جب کہ تحفے تحائف دینے کا سلسلہ بھی جاری رہتا ہے۔ شام کے وقت عید کی مناسبت سے خاص طور پر تیار کیے گئے پکوان دستر خوان کی زینت بنتے ہیں۔ لوگ رشتہ داروں اور دوستوں کے گھر عید کی مبارک باد دینے کے لئے جاتے ہیں۔

یوں یہ خوشیوں بھرا تہوار ہر چہرے پر مسکراہٹ بکھیرنے کا سبب بنتا ہے۔تیونس میں عید الفطر کا تہوار تین سے چار روز تک منایا جاتا ہے۔ جن میں صرف عید کے پہلے اور دوسرے روز ہی چھٹی ہوتی ہے۔ دوستوں اور عزیزوں کی تواضع کے لئے خاص کوکیز بنائے جاتے ہیں۔

awazurdu

تیونس میں خواتین گھروں میں ذائقہ دار بسکٹ تیار کرتی ہیں