پیغمبر اسلام کے نام پر اس قسم کے نعرے اور مظاہرے پاکیزہ جذبے کی بے حرمتی ہے ،اس نئے رجحان کو روکیں ۔ علما

Story by  منصورالدین فریدی | Posted by  [email protected] | Date 29-09-2025
پیغمبر  اسلام کے نام پر اس قسم کے نعرے اور مظاہرے پاکیزہ جذبے  کی بے حرمتی ہے ،اس نئے رجحان کو روکیں ۔ علما
پیغمبر اسلام کے نام پر اس قسم کے نعرے اور مظاہرے پاکیزہ جذبے کی بے حرمتی ہے ،اس نئے رجحان کو روکیں ۔ علما

 



نئی دہلی :ملک میں پیغمبر اسلام  کے نام پر شروع ہوئے تنازعہ نے طول پکڑنا شروع کیا ہے ،اترپردیش کے ساتھ ہی دیگر ریاستوں میں مسلمانوں کے جلسے اور جلوس کے ساتھ پولیس کارروائیوں کی خبریں آرہی ہیں ۔لیکن بیشتر علما نے مسلمانوں کو اس بات کا مشورہ دیا ہے کہ اس وقت اس قسم کے تنازعات کو نظر انداز کریں ۔

یوپی کے بریلی میں ہنگامے کے بعد، لکھنؤ عیدگاہ کے امام مولانا خالد رشید فرنگی محلی  نے مسلمانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ امن قائم رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ "I Love Mohammad"کے رجحان کو روکیں۔مولانا محلی  نے کہا کہ اگر نبی ﷺ سے محبت دکھانی ہے تو دوسروں کی مدد کریں، بچوں کو اچھی تعلیم دیں۔ انہوں نے کہا کہ ہندو بھائیوں کے بڑے تہوار ہیں لہٰذا انہیں کسی بھی طرح کی پریشانی نہ ہو۔

مولانا فرنگی محلی نے کہا کہ نبی محمد ﷺ سے محبت ایمان کا اہم حصہ ہے، لیکن اسے تہذیب اور شائستگی کے ساتھ ظاہر کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ حال ہی میں کچھ لوگ سڑکوں پر "I Love Mohammad"لکھے بینر لے کر جو مظاہرہ کر رہے ہیں، وہ طریقہ مناسب اور مہذب نہیں ہے۔مولانا خالد رشید فرنگی محلی  نے کہا کہ نبی محمد ﷺ سے سچی محبت کا مطلب ہے کہ ہم امن پھیلائیں، اچھا اخلاق دکھائیں، تمام مذاہب کا احترام کریں اور اپنے بچوں کو بہتر تعلیم دلائیں۔

یہ سیاسی نعرہ نہ بنے ۔ مفتی منظور

مفتی منظور ضیائی ، چیئرمین: علم و ہنر فاؤنڈیشن، ممبئی نے ایک بیان میں کہا کہ یہ حقیقت کسی سے پوشیدہ نہیں کہ رسول اکرم ﷺ کی محبت ایمان کی بنیاد ہے۔ یہ جذبہ تعصب یا فرقہ پرستی کا نتیجہ نہیں بلکہ ایک ایسا فطری اور روحانی رشتہ ہے جو مومن کے دل کی گہرائیوں سے پھوٹتا ہے۔"I Love Mohammad" کوئی سیاسی نعرہ نہیں، یہ دل کی دھڑکن اور ایمان کی صدا ہے۔ اس محبت پر قدغن لگانا ایسا ہی ہے جیسے خوشبو کو قید کرنے کی کوشش کی جائے۔ خوشبو کبھی قید نہیں ہوتی بلکہ فضا کو معطر کر دیتی ہے۔

تاہم یہ پہلو بھی نظرانداز نہیں کیا جا سکتا کہ کچھ عناصر اس مقدس محبت کو اپنے سیاسی اور ذاتی مفادات کے لیے استعمال کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ محبتِ رسول ﷺ کو جلسوں کے نعروں اور سیاسی ہتھیار کے طور پر پیش کرنا نہ صرف اس پاکیزہ جذبے کی بے حرمتی ہے بلکہ دین کے ساتھ ناانصافی بھی ہے۔ عشقِ رسول ﷺ کا اصل تقاضا یہ ہے کہ ہم اپنی زندگیوں کو سیرتِ مصطفی ﷺ کا پیکر بنائیں، اخلاقِ نبوی ﷺ کو اپنائیں اور دنیا کے سامنے اسلام کی اصل تصویر پیش کریں۔

انہوں نے مزید کہا کہ آج ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت اور مقامی انتظامیہ اپنی ذمہ داری کو سمجھتے ہوئے شرپسند عناصر پر بروقت قابو پائے۔ کیونکہ فتنہ اگر وقت پر نہ روکا جائے تو وہ آگ کی طرح پورے ماحول کو اپنی لپیٹ میں لے لیتا ہے۔ انصاف وہ چشمہ ہے جس سے قومیں سیراب ہوتی ہیں جبکہ ظلم وہ زہر ہے جو نسلوں کی رگوں میں سرایت کرکے انہیں کھوکھلا کر دیتا ہے۔

یہاں یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ مہاراشٹر حکومت نے اس معاملے پر بہترین لائحہ عمل اختیار کیا اور شرپسند عناصر کو کامیاب نہیں ہونے دیا۔ اس پر حکومت مبارکباد کی مستحق ہے۔ امید کی جاتی ہے کہ ممبئی اور مہاراشٹر کے عوام بھی اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ ایسا کوئی اقدام نہ ہو جس سے ہمارے نبی کریم ﷺ کی شان پر آنچ آئے یا ریاست کے امن و سکون کو نقصان پہنچے۔ اس وقت دانشمندی، سنجیدگی اور بردباری کے ساتھ کام لینا ہم سب کی اجتماعی ذمہ داری ہے۔ علمائے کرام اور اہلِ دانش کو بھی اپنا کردار مزید مؤثر انداز میں ادا کرنا ہوگا تاکہ سماج میں اتحاد، بھائی چارہ اور امن قائم رہے۔

یہ حقیقت یاد رکھنی چاہیے کہ رسول اکرم ﷺ کی محبت کو اہلِ ایمان کے دلوں سے جدا نہیں کیا جا سکتا۔ یہ محبت سمندر کی موجوں کی طرح ہے، جسے روکنے والے خود اس میں بہہ جاتے ہیں۔ نبی کریم ﷺ کی محبت ایمان کا جز ہے، اور ایمان کو سیاست کی آلودگی سے پاک رکھنا ہر مسلمان کی ذمہ داری ہے۔