اورنگ آباد: ہمسایوں کے حقوق پر ایک نوجوان کی متاثر کن تقریر ۔ویڈیو وائرل

Story by  منصورالدین فریدی | Posted by  [email protected] | Date 07-12-2025
اورنگ آباد: ہمسایوں کے حقوق پر ایک نوجوان کی متاثر کن تقریر ۔ویڈیو وائرل
اورنگ آباد: ہمسایوں کے حقوق پر ایک نوجوان کی متاثر کن تقریر ۔ویڈیو وائرل

 



نئی دہلی / اورنگ آباد 

پڑوسی کے حقوق کو سمجھیں ۔۔۔ ان کے رشتے کو سمجھیں ۔۔۔ مذہب نے پڑوسی کو کیا اہمیت دی ہے اس پرغور کریں ۔۔۔ کسی پڑوسی کو اپنے کسی عمل سے تکلیف نہ دیں ۔۔۔ پڑوسی کا رشتہ سب سے اہم ہے ۔۔

اورنگ آباد کی ایک شاہراہ پر ایک شخص پبلک ساونڈ سیسٹم پر یہ پیغام دے رہا تھا ۔ وہ لوگوں کو بتارہا تھا کہ اپنے پڑوسی کو کیوں اہمیت دینی ہے ۔ دراصل  جماعت اسلامی ہند کی ہمسایوں کے حقوق سے متعلق مہم کے دوران عادل مدنی یہ یاد دلا رہے تھے کہ آج کی زندگی نے  ہمیں کس قدر خود غرض بنا دیا ہے ۔ان  کی ایک ویڈیو نے شہر میں نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ لوگ اسے پسند کررہے ہیں ۔مہم کا مقصد شادیوں اور خوشی کے مواقع پر پیدا ہونے والے شور، پٹاخوں اور دیگر بے جا سرگرمیوں سے پڑوسیوں کو ہونے والی تکلیف کے بارے میں عوام کو آگاہ کرنا ہے۔

ویڈیو میں عادل مدنی سڑک کنارے کھڑے ہوکر بڑی سادگی سے بتاتے ہیں کہ اکثر لوگ شادی یا کسی تقریب کی خوشی میں پٹاخے پھوڑتے ہیں، اونچی آواز میں ڈی جے رات دیر تک بجاتے ہیں، یا گلی میں انڈے اور رنگ اچھال کر ماحول خراب کر دیتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ سب کچھ دیکھنے میں تو جشن لگتا ہے، لیکن آس پاس رہنے والوں کے لیے یہ شدید پریشانی کا سبب بن جاتا ہے—خاص طور پر اُن گھروں میں جہاں کوئی بیمار ہو یا چھوٹے بچے ہوں۔

 پھر دوسری قسم کی تکلیف ہے،۔مثلاً شادی کی خوشی میں رات کے دو بجے محلے کو پٹاخوں سے ہلا دینا۔بوڑھے لوگ سو رہے ہوتے ہیں، بیمار پڑے ہوتے ہیں، مائیں بچوں کو تھپک تھپک کر سلاتی ہیی اور تم دو ہزار کے پٹاخے چلا کر پورے محلے کی نیند چھین لیتے ہو۔سوچ کر دیکھو، وہ بزرگ جو جاگ اٹھتے ہیں,کیا وہ تمہاری نئی جوڑی کے لیے دعا کریں گے…؟یا دل ہی دل میں تکلیف برداشت کرتے ہوئے کچھ اور کہیں گے؟چھوٹے بچے ڈر کر رونے لگیں۔کیا یہ خوشی ہے…؟ وہ کہتے ہیں کہ اور پھر بات صرف پٹاخوں تک نہیں رہتی۔گلی میں انڈے پھینکنا، رنگ اچھالنا، دوسروں کی دیواریں گندی کرنا، رات دیر تک ڈی جے چلانا…کوئی بیمار پڑوسی اگر آ کر درخواست کرے بھی، تو جواب ملتا ہے۔۔ تمہیں ہماری خوشی سے جلن ہو رہی ہے؟

عادل مدنی اس بات پر بھی روشنی ڈالتے ہیں کہ جب کسی کو سمجھایا جائے تو کئی لوگ اسے اپنی خوشی میں دخل اندازی سمجا لیتے ہیں، حالانکہ مقصد صرف اتنا ہوتا ہے کہ خوشی سب کے لیے خوشی بنے، نہ کہ کسی کے لیے آزمائش۔

وہ کہتے ہیں کہ اگر تم نے پیٹ بھر کر کھانا کھایا اور تمہارا پڑوسی بھوکا سو گیا، تو ایمان کے دعوے پر ہی سوال کھڑا ہو جاتا ہے۔اور دوسری حدیث میں صاف کہا کہ وہ شخص مسلمان ہی نہیں ہو سکتا جس کے شر سے پڑوسی محفوظ نہ ہوں۔شر یعنی کوئی بھی تکلیف… چاہے وہ چھوٹی ہو یا بڑی۔ وہ کہتے ہیں کہ آج مسئلہ یہ ہے کہ دنیا کا “میں بس اپنے لیے ہوں۔ والا مزاج ہم میں بھی آ گیا ہے۔میرا گھر، میری زندگی، باقی کسی کا کیا ہوتا ہے… یہ سوچ آہستہ آہستہ ہمارے معاشرے کو اندر سے کھا رہی ہے۔اسلام اس کے بلکل خلاف ہے۔اسلام کہتا ہے کہ ایمان صرف نماز، روزے کا نام نہیں… تمہارے رویے سے دوسرے کو راحت ملے، اس کا گھر ۔بھی سکون میں رہےجماعت اسلامی ہند کی جانب سے چلائی جانے والی اس مہم کو مقامی سطح پر مثبت ردعمل مل رہا ہے۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ معاشرتی ہم آہنگی اسی وقت ممکن ہے جب ہمسایہ خود کو محفوظ، مطمئن اور قابلِ احترام محسوس کرے