اے ایم یو - کتاب میلے کا انعقاد ہمارے لیے ادبی و ثقافتی جشن ہے : پروفیسر نعیمہ خاتون

Story by  ATV | Posted by  [email protected] | Date 22-11-2025
اے ایم یو - کتاب میلے کا انعقاد ہمارے لیے ادبی و ثقافتی جشن ہے : پروفیسر نعیمہ خاتون
اے ایم یو - کتاب میلے کا انعقاد ہمارے لیے ادبی و ثقافتی جشن ہے : پروفیسر نعیمہ خاتون

 



علی گڑھ/نئی دہلی :
علی گڑھ اردو کتاب میلہ ہمارے لیے علمی، ادبی اور ثقافتی جشن کی حیثیت رکھتا ہے--۔ 
 قومی اردو کونسل کے زیر اہتمام علی گڑھ اردو کتاب میلے کا افتتاح کرتے ہوئے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی وائس چانسلر پروفیسر نعیمہ خاتون نے ان تاثرات کا اظہار کیا ۔
یاد رہے کہ قومی اردو کونسل کے زیر اہتمام علی گڑھ اردو کتاب میلے کا افتتاح ہفتے کو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے کلچرل ایجوکیشن سینٹر میں عمل‌ میں آیا ۔ اے ایم یو کی وائس چانسلر پروفیسر نعیمہ خاتون نے فیتہ کاٹ کر کتاب میلے کا باضابطہ افتتاح کیا۔ 
وی سی پروفیسر نعیمہ خاتون نے کتاب کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ کتابیں ہماری سوچ اور سماجی شعور کو بلند کرتی ہیں۔  اردو زبان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ اردو نے ہر دور میں اپنا وقار برقرار رکھا ہے اور بڑے بڑے شعرا و ادبا نے اسے اظہارِ خیال کا ذریعہ بنایا ہے ۔انھوں نے طلبہ سے خصوصی اپیل کی کہ وہ کتاب میلے میں آئیں اور زیادہ سے زیادہ کتابیں خریدیں۔
 کتاب کلچر کو فروغ۔ ڈاکٹر شمش اقبال 
قومی کونسل برائے فروغِ اردو زبان کے ڈائریکٹر ڈاکٹر شمس اقبال نے علی گڑھ اردو کتاب میلے کے افتتاحی اجلاس میں تعارفی کلمات پیش کرتے ہوئے کہا کہ علی گڑھ اردو کتاب میلہ نئی نسل میں کتاب کلچر کو فروغ دینے کی سمت میں ایک اہم قدم ہے اور اس قسم کی کاوشیں مسلسل جاری رہنی چاہئیں۔ انھوں نے کہا کہ اردو زبان کا علی گڑھ سے بہت گہرا تعلق ہے کیوں کہ یہاں ہرزمانے میں اردو کے  مشہور و معروف ادیب، شاعر اور محقق پیدا ہوتے رہے ہیں، جنہوں نے اردو کے علمی و ادبی سرمایے میں گراں قدر اضافہ کیا ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ اس میلے کا مقصد اردو کتابوں کی ترویج، زبان و ادب سے وابستہ نوجوانوں کی حوصلہ افزائی اور نسلِ نو میں مطالعے کی عادت کو پختہ کرنا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ اس نو روزہ کتاب میلے کے دوران مختلف علمی، ادبی اور ثقافتی تقریبات کا بھی اہتمام کیا جائے گا، جن میں مختلف شعبوں کے ماہرین شرکت کر کے اپنے خیالات کا اظہار کریں گے۔ ڈاکٹر شمس اقبال نے کہا کہ اس کتاب میلے کی اصل کامیابی یہ ہوگی کہ اس میلے میں شریک ہوکر لوگ اردو زبان و ثقافت کے تئیں قلبی لگاؤ محسوس کریں اور اس ماحول سے تحریک پاکر اردو کے نئے قارئین پیدا ہوں ۔
پروفیسر سید ظلّ الرحمانجب آپ کتاب سے محبت کریں گے تو۔۔۔ 
پدم شری پروفیسر سید ظلّ الرحمان نے صدارتی خطاب میں کہا کہ علی گڑھ واحد ادارہ ہے جہاں مختلف موضوعات کے اسکالرز نے اردو میں متعدد کتابیں تصنیف کی ہیں۔ انھوں نے سامعین کو مشورہ دیا کہ جب آپ کتاب سے محبت کریں گے تو کتاب بھی آپ سے محبت کرے گی۔ کتاب پڑھیں، کتاب سے محبت کریں اس کے بغیر آپ کو علم نہیں آئے گا۔ انھوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ دور میں اردو ریڈرشپ بڑھانا نہایت ضروری ہے اور مادری زبان سے محبت کا تقاضا ہے کہ ہر شخص اردو سیکھے۔
کلیدی خطبہ معروف افسانہ نگار سید محمد اشرف نے پیش کیا۔ انھوں نے کہا کہ کتابوں کو زندگی میں جگہ دیجیے کیونکہ کتابیں ہمیں سوچنے، سمجھنے اور غور و فکر کی صلاحیت عطا کرتی ہیں۔انھوں نے کہا کہ ٹیکنالوجی اپنی جگہ اہم ہے، لیکن کتاب کا لمس، خوشبو اور اس کا اثر بالکل منفرد ہوتا ہے۔ انھوں نے نوجوانوں کو مشورہ دیا کہ اپنے گھر میں ایک چھوٹی سی لائبریری ضرور بنائیں۔ جیسے ہی کتاب زندگی میں آئے گی، آپ کے سوچنے کے انداز میں ٹھہراؤ آجائے گا۔
پروفیسر شافع قدوائی (اعزازی ڈائریکٹر، سرسید اکیڈمی) نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ علی گڑھ میں انھیں تقریباً چالیس برس ہوگئے ہیں، مگر انھوں نے نو دنوں پر مشتمل ایسا ہمہ گیر، علمی و ادبی اجتماع کبھی نہیں دیکھا۔ انھوں نے کہا کہ ہم ڈیجیٹل دور میں جی رہے ہیں جہاں کتابوں سے دلچسپی کم ہوتی جا رہی ہے، حالانکہ کتابیں ہمارے تخیل اور فکری قوت کو بڑھاتی ہیں۔
انھوں نے کہا کہ کتاب کی اہمیت و افادیت کل بھی مسلم تھی، آج بھی ہے اور ہمیشہ رہے گی۔
شکریے کی رسم ڈاکٹر محمد نوید خان (کوآرڈینیٹر کلچرل  ایجوکیشن سینٹر. اے ایم یو) نے ادا کی اور نظامت کے فرائض ڈاکٹر فیضان الحق نے انجام دیے ۔
 اس تقریب میں کونسل سے شائع شدہ بچوں کی پانچ کتابوں 'پھولی ہوئی لومڑی'  (غضنفر) 'حیرت انگیز کارنامہ' ( نعیمہ جعفری پاشا) 'پریم دیوانی میرا' (ثروت خان) 'روبوٹ' (اقبال برکی) اور 'پالکی' (شاہ تاج خان) کا اجرا بھی عمل میں آیا۔
افتتاحی پروگرام کے بعد آج کا دوسرا پروگرام 'آئینہ ہے روبرو' (میرا تخلیقی سفر :مصنفین سے ملاقات) تھا، جس میں پروفیسر طارق چھتاری، پروفیسر غضنفر اور ڈاکٹر نعیمہ جعفری پاشا نے اپنے تخلیقی سفر کے حوالے سے گفتگو کی اور سامعین سے اپنے تجربات شیئر کیے۔  اس پروگرام کے موڈریٹر ڈاکٹر توصیف بریلوی تھے۔