حجاب میں کریں گی زینا ناصر اولمپک میں باکسنگ

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 20-01-2021
زینا ناصر
زینا ناصر

 

    
 ”میرا باکسنگ کا انداز روایتی ہے، میں بہت تیز  ہوں۔“ یہ میری طاقت ہے۔ یہ کہنا ہے باکسنگ کی دنیا کی سنسنی زینا ناصر کا۔ اس نے حجاب میں اور پورے جسم کو ڈھانپ کر باکسنگ کی۔ ان کے سوشل میڈیا پر لاکھوں مداح ہیں۔ انٹرنیشنل باکسنگ فیڈریشن (IBF) کے ضابطے میں تبدیلی کے بعد رنگ میں باحجاب اترنے والی وہ دنیا کی پہلی خاتون باکسر ہوں گی، جنہوں نے حجاب پہن کر ٹوکیو اولمپکس اور 2024 پیرس گیمس میں بھی باکسنگ رنگ میں اترنے کا فیصلہ کیا ہے۔
آئی بی ایف کے نئے ضابطے کے مطابق خواتین باکسر اب حجاب اور اپنا پورا جسم ڈھانپ کر بین الاقوامی باکسنگ میں حصہ لے سکتی ہیں۔ پہلے یہ چھوٹ صرف کراٹے مقابلوں کے لئے دی گئی تھی۔ آئی بی ایف کے نئے ضابطے وضع کئے جانے کے بعد زینا حجاب میں اولمپکس میں شامل ہونے کے لئے بے چین ہیں۔ اس کے لئے سخت محنت اور پریکٹس کر رہی ہیں۔ وہ ہفتے میں چھ دن اور روزانہ دو بارپریکٹس کر رہی ہیں۔ صرف اتنا ہی نہیں، بلکہ باکسنگ اور ایتھلیٹکس کی
ٹریننگ کے لئے انہیں دو مختلف کوچوں کی مدد حاصل ہے۔
 
جرمنی کی نمبر ایک خاتون باکسر
زینا ناصر (21) جرمن شہری ہیں اوروہاں کی  فیدرویٹ کلاس چیمپین ہیں۔ وہ سوشیالوجی کی ڈگری حاصل کررہی ہیں اور برلن کے کروز برگ میں رہائش پذیر ہیں۔ انہیں بچپن سے ہی باکسنگ کا شوق تھا۔ وہ  پہلے شوقیہ مقابلوں میں حصہ لیا کرتی تھیں، مگر اپنے شوق کو پروان چڑھاتے ہوئے زینا نے بعد میں اس میدان میں مہارت حاصل کرلی۔ ان کا باکسنگ کا سفر کامیابیوں سے بھرا ہوا ہے۔ وہ جرمنی کی پہلی نمبر ایک خاتون باکسر ہیں، لیکن حجاب پہننے کی  وجہ سے وہ ابھی تک اولمپکس جیسے بڑے اور بین الاقوامی مقابلوں میں حصہ نہیں لے سکی ہیں۔حالانکہ ان کی کامیابی سے متاثر ہوکر جرمن باکسنگ فیڈریشن نے بہت پہلے ہی ضابطے میں تبدیلی کر کے خواتین کو باحجاب باکسنگ کرنے کی اجازت دے رکھی ہے۔
ڈریس دیکھ قواعد نہ بنائے جائیں 
زینا ناصر  یورپی انڈر 22 چیمپیئن شپ میں جرمنی کی نمائندگی کرچکی ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ ”کھیلوں کی فیڈریشنوں کو لباس کے بجائے کھلاڑیوں کی کارکردگی پر مبنی قواعد وضع کرنا چاہئے“۔انٹرنیشنل ویمن رائٹس لیگ کی صدر اینی سوگیر زینا کی رائے سے متفق ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ کھیلوں کی تمام تنظیموں کے ضابطوں کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔
نائک کی برانڈ ایمبیسیڈر بنیں 
 بہرکیف زینا ناصر اپنی تیاریوں سے مطمئن ہیں۔ وہ محسوس کرتی ہیں کہ سخت ٹریننگ سے وہ 2024 کے ٹوکیو اولمپکس اور پیرس گیمس میں عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے میں کامیاب ہوں گی۔ اس کے والدین لبنان کے رہنے والے ہیں۔ اسی وجہ سے وہ جرمن زبان کے ساتھ اچھی عربی بھی بولتی ہیں۔ اسپورٹس کے سامان بنانے والی نایک کمپنی نے انہیں اپنا برانڈ امبیسڈر بنایا ہے۔ انسٹاگرام پر ان کے فالوورز کی تعداد 104 ہزار ہے۔