ومبلڈن:روسی، بیلاروسی کھلاڑی پر پابندی

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 1 Years ago
ومبلڈن:روسی، بیلاروسی کھلاڑی پر پابندی
ومبلڈن:روسی، بیلاروسی کھلاڑی پر پابندی

 

 

لندن :روسی، بیلاروسی کھلاڑی پر پابندی، ومبلڈن سے رینکنگ پوائنٹس لے لیے گئے یوکرین پر روسی حملے کے تناظر میں آل انگلینڈ لان ٹینس کلب نے پابندی عائد کی ہے کہ رواں سال کے تیسرے گرینڈ سلم ٹورنامنٹ سمیت روس اور بیلاروسی کھلاڑی برطانیہ کے تمام گراس کورٹ ایونٹس میں حصہ نہیں لے سکیں گے

ومبلڈن انتظامیہ کی جانب سے روس اور بیلاروس کے کھلاڑیوں پر پابندی عائد کرنے کے فیصلے بعد ایسوسی ایشن آف ٹینس پروفیشنلز (اے ٹی پی) اور وومنز ٹینس ایسوسی ایشن (ڈبلیو ٹی اے) نے ومبلڈن سے رینکنگ پوائنٹس لے لیے ہیں، یعنی اب ٹورنمانٹ کھیلنے والے کھلاڑیوں کے پوائنٹس شمار نہیں ہوں گے۔

یوکرین پر روسی حملے کے تناظر میں آل انگلینڈ لان ٹینس کلب (اے ای ایل ٹی سی) نے پابندی عائد کی ہے کہ رواں سال کے تیسرے گرینڈ سلم ٹورنامنٹ سمیت روس اور بیلاروسی کھلاڑی برطانیہ کے تمام گراس کورٹ ایونٹس میں حصہ نہیں لے سکیں گے۔ اور ایک بیان میں مردوں کے عالمی رینکنگ سسٹم اور ہفتہ وار ٹینس ٹور چلانے والے اے ٹی پی نے مطلع کیا کہ ان کے پاس اس اعلان کے سوا کوئی چارہ نہیں بچا کہ کھلاڑیوں کو ومبلڈن میں کھیلنے سے رینکنگ پوائنٹس نہیں ملیں گے۔

 میں کہا گیا: ’کسی بھی قومیت کے کھلاڑیوں کا قابلیت کی بنیاد پر بلاتفریق ہمارے ٹورنامنٹ میں شامل ہونا، ہمارے ٹور کی بنیاد ہے۔‘ انہوں نے کہا: ’ومبلڈن کی جانب سے رواں موسم گرما میں روسی اور بیلاروسی کھلاڑیوں کے برطانیہ میں مقابلہ کرنے پر پابندی کا فیصلہ اصول اور اے ٹی پی رینکنگ نظام کی سالمیت کو کمزور کرتا ہے۔ یہ ہمارے رینکنگ کے معاہدے سے بھی مطابقت نہیں رکھتا۔-

بیان میں مزید کہا گیا: ’انتہائی افسوس اور ہچکچاہٹ کے ساتھ ہمیں، 2022 کے لیے ومبلڈن سے اے ٹی پی رینکنگ پوائنٹس واپس لینے کے سوا کوئی چارہ نظر نہیں آتا۔‘ ’مجموعی طور پر کھلاڑیوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے ہمارے قواعد و ضوابط اور معاہدے موجود ہیں۔ اس نوعیت کے یکطرفہ فیصلوں پر اگر توجہ نہ دی گئی تو باقی ٹور کے لیے ایک نقصان دہ مثال قائم ہوگی۔

انفرادی ٹورنامنٹوں کا امتیازی سلوک، 30 سے زیادہ ممالک میں کام کرنے والے ٹور کے لیے قابل عمل نہیں ہے۔‘ اس کے کچھ ہی دیر بعد ویمنز ٹینس ایسوسی ایشن (ڈبلیو ٹی اے) نے اعلان کیا کہ وہ بھی مردوں کی گورننگ باڈی کے اس فیصلے پر عمل کرے گی۔ ان کے بیان میں کہا گیا: ’ہمارا اختیار کردہ موقف ان مساوی مواقع کے تحفظ کے متعلق ہے کہ ڈبلیو ٹی اے کے کھلاڑیوں کو انفرادی طور پر مقابلہ کرنا چاہیے۔ ’اگر ہم یہ موقف اختیار نہیں کرتے تو پھر یہ ہمارے اپنے بنیادی اصول سے انحراف ہوگا اور ڈبلیو ٹی اے دیگر تقریبات اور دنیا بھر کے دیگر خطوں میں قومیت کی بنیاد پر امتیازی سلوک کی حمایت کرنے کی مثال بن جائے گا۔‘

اس کے جواب میں ومبلڈن کے منتظمین نے اس فیصلے پر ’گہری مایوسی‘ کا اظہار کیا اور اسے ’واحد قابل عمل فیصلہ‘ قرار دیتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ وہ اپنے فیصلے پر قائم ہیں۔