لندن: سبز گھاس پر ہفتے کو وہ لمحہ آیا جس نے نہ صرف ٹینس کی دنیا کو حیران کر دیا بلکہ پولینڈ کی اسٹار کھلاڑی ایگا شوئتک کو ایک ناقابلِ فراموش مقام پر پہنچا دیا۔ خواتین کے فائنل میں انہوں نے امریکی کھلاڑی امینڈا انیسیمووا کو یکطرفہ مقابلے میں چھ-صفر، چھ-صفر سے شکست دے کر نہ صرف اپنا پہلا ومبلڈن ٹائٹل جیتا بلکہ تاریخ کا ایک نادر باب بھی رقم کیا۔یہ پہلا موقع تھا کہ ومبلڈن ویمنز فائنل میں کسی کھلاڑی نے 'ڈبل بیگل' کے ذریعے فتح حاصل کی — یعنی دونوں سیٹ بغیر گیم ہارے جیتے۔ اس طرح کی جیت آخری بار کسی خاتون نے 1911 میں ومبلڈن میں اور 1988 میں سٹیفی گراف نے فرنچ اوپن کے فائنل میں حاصل کی تھی۔
24 سالہ شوئتک نے شاندار آغاز کرتے ہوئے انیسیمووا کی سروس تین بار توڑی اور صرف 28 منٹ میں پہلا سیٹ اپنے نام کر لیا۔ دوسرے سیٹ میں بھی ان کی کارکردگی میں کوئی کمی نہ آئی۔ امریکی کھلاڑی مکمل طور پر بے بس دکھائی دیں اور بار بار کوچنگ اسٹاف کی طرف مایوسی سے دیکھتی رہیں۔بالآخر شوئتک نے دوسرے سیٹ میں ایک شاندار بیک ہینڈ ونر لگا کر فائنل صرف 57 منٹ میں ختم کر دیا۔ وہ ومبلڈن کی سنگلز ٹائٹل جیتنے والی پہلی پولش کھلاڑی بن گئیں۔
شوئتک، جو پہلے ہی یو ایس اوپن اور چار مرتبہ فرنچ اوپن جیت چکی ہیں، اب تینوں بڑے کورٹ (ہارڈ، کلے اور گراس) پر گرینڈ سلیم جیتنے والی سب سے کم عمر کھلاڑی بن گئی ہیں۔ اس سے قبل یہ ریکارڈ سرینا ولیمز کے پاس تھا، جنہوں نے 2002 میں 20 برس کی عمر میں یہ کارنامہ انجام دیا تھا۔
میچ کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شوئتک نے کہا:"یہ سب کچھ ابھی بھی ایک خواب سا لگتا ہے۔ ہم نے بہت محنت کی تھی، اور آج اس کا صلہ ملا۔ ٹینس مجھے ہر روز حیران کرتی ہے — اور میں خود کو بھی حیران کرتی ہوں۔"یہ تاریخی جیت اس وقت آئی جب شوئتک ایک سال سے کسی ٹائٹل کی منتظر تھیں، اور پچھلے سال انہیں نیند کی دوا میں موجود ممنوعہ مادے کے باعث وقتی معطلی کا بھی سامنا کرنا پڑا تھا۔
شوئتک کی اس تاریخی فتح پر پورے پولینڈ میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔ وزیرِ اعظم ڈونالڈ ٹسک نے شوئتک کا ’چیٹ میل‘ — پاستا اور اسٹرابیری — کے ساتھ اپنی تصویر شیئر کی، جب کہ صدر آندرے دودا نے ٹوئٹر پر لکھا:
"ایگا، آج تم نے ومبلڈن کی گھاس پر پولش کھیل اور قوم دونوں کے لیے تاریخ رقم کی۔ تمہارا شکریہ!"شوئتک اب 120 میچز میں 100 گرینڈ سلیم فتوحات حاصل کرنے والی سب سے تیز رفتار کھلاڑی بھی بن چکی ہیں — یہ سنگ میل اس سے قبل 2004 میں سرینا ولیمز نے عبور کیا تھا۔
دوسری جانب 13ویں سیڈ امریکی کھلاڑی امینڈا انیسیمووا کے لیے یہ فائنل ایک خواب کی طرح شروع ہوا لیکن انجام کڑوا رہا۔ شکست کے بعد وہ کورٹ پر اپنی نشست پر بیٹھی اشکبار ہو گئیں۔ بعد میں انہوں نے کہا:"آج میرا دن نہیں تھا، مگر میں اپنی محنت جاری رکھوں گی۔"یہ فائنل صرف ایک چیمپئن کا اعلان نہیں تھا، بلکہ ٹینس کی تاریخ میں ایک غیر معمولی لمحہ بھی تھا — جہاں ایک کھلاڑی نے کھیل کے ہر زاویے میں برتری ثابت کی۔