عثمان خواجہ کا انٹرویو دینے سے انکار، معاملہ فلسطین نکلا

Story by  ATV | Posted by  [email protected] | Date 26-06-2025
عثمان خواجہ کا انٹرویو دینے سے انکار، معاملہ فلسطین نکلا
عثمان خواجہ کا انٹرویو دینے سے انکار، معاملہ فلسطین نکلا

 



بارباڈوس / آسٹریلیا:
آسٹریلیا کی قومی کرکٹ ٹیم اس وقت ویسٹ انڈیز کے دورے پر ہے، جہاں تین میچوں پر مشتمل ٹیسٹ سیریز جاری ہے۔ پہلا ٹیسٹ 25 جون سے بارباڈوس میں کھیلا جا رہا ہے۔ پہلے دن کے کھیل کے اختتام پر جب آسٹریلوی اوپنر عثمان خواجہ سے مشہور اسپورٹس ریڈیو اسٹیشن SENنے بات کرنے کی کوشش کی، تو انہوں نے صاف الفاظ میں انٹرویو دینے سے انکار کر دیا۔ اس واقعے نے کرکٹ دنیا میں ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے۔

معاملہ کیا ہے؟

میڈیا رپورٹس کے مطابق، ریڈیو اسٹیشن SENنے رواں سال فروری میں ایک آسٹریلوی فری لانس صحافی پیٹر لیلور کو فلسطین کے حق میں آواز بلند کرنے پر برخاست کر دیا تھا۔ عثمان خواجہ کوSEN کا یہ قدم سخت ناگوار گزرا، اور وہ اس کے بعد سے اسٹیشن کی پالیسی پر ناراضی کا اظہار کر چکے ہیں۔

خواجہ کا فلسطین کے لیے جھکاؤ کوئی نئی بات نہیں۔
2023
میں ایک ٹیسٹ میچکے دوران وہ اپنی کِٹ پر فلسطین کے حق میں پیغام درج کر کے میدان میں اترے تھے، جس پر انہیں آئی سی سی کی طرف سے تنبیہ بھی ملی تھی۔

"سافٹ کارنر" — لیکن پیچھے ہٹنے کا کوئی ارادہ نہیں

عثمان خواجہ کئی بار واضح کر چکے ہیں کہ ان کا فلسطین کے لیے نرم گوشہ ہے، اور وہ انسانی حقوق کی حمایت میں اپنی آواز بلند کرتے رہیں گے۔ آئی سی سی کی تنبیہ کے باوجود انہوں نے اپنے مؤقف سے پیچھے ہٹنے سے انکار کیا تھا۔

SEN کی برانڈنگ دیکھتے ہی انکار

پہلے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں عثمان خواجہ آسٹریلیا کی جانب سے دوسرے بہترین اسکورر رہے۔ انہوں نے 128 گیندوں پر 47 رنز بنائے، اور 36.72 کے اسٹرائیک ریٹ سے اپنی ٹیم کو مضبوط آغاز فراہم کیا۔مگر جیسے ہی کمنٹیٹرز بھرت سندر سن اور ایڈم کولنز نے ان سےSEN مائیک کے ذریعے بات کرنے کی کوشش کی، عثمان خواجہ نے مائیک پرSEN کی برانڈنگ دیکھ کر انٹرویو سے صاف انکار کر دیا۔

کرکٹ آسٹریلیا کی خاموشی

اس واقعے پر تاحال نہ کرکٹ آسٹریلیا اور نہ ہی عثمان خواجہ کی جانب سے کوئی باضابطہ ردعمل سامنے آیا ہے۔ تاہم تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ معاملہ اخلاقی مؤقف اور اظہارِ رائے کی آزادی سے جڑا ہوا ہے، جس کے اثرات مستقبل میں کھلاڑیوں اور میڈیا کے تعلقات پر بھی پڑ سکتے ہیں۔

آگے کیا ہوگا؟

اب سب کی نظریں اس بات پر لگی ہیں کہ آیا کرکٹ آسٹریلیا اس پر کوئی کارروائی کرتا ہے یا خواجہ کے حقِ رائے دہی کو تسلیم کرتا ہے۔ ایک بات طے ہے — عثمان خواجہ نہ صرف میدان میں بلکہ میدان سے باہر بھی اپنی اقدار کے لیے ڈٹ کر کھڑے ہیں۔