ٹوکیو اولمپکس: گتے سے بستر پر اٹھے سوال؟

Story by  منصورالدین فریدی | Posted by  [email protected] | Date 20-07-2021
ٹوکیو اولمپکس:
ٹوکیو اولمپکس:

 

 

نیویارک :آپ حیران نہ ہوں مگر یہی سچ ہے۔امریکی اخبار ’نیویارک پوسٹ‘ نے دعویٰ کیا ہے کہ اولمپک ولیج میں کھلاڑیوں کے لیے تیار کیے گئے بستر مضبوط نہیں ہیں اور ایک سے زیادہ فرد کا وزن نہیں اٹھا سکتے جبکہ ایسا جان بوجھ کر کیا گیا ہے تاکہ سماجی فاصلے کو یقینی بنایا جاسکے۔کھیلوں کے سب سے بڑے مقابلے شروع ہونے میں اب چند ہی دن باقی ہیں اور اب تک تین کھلاڑیوں کے کرونا ٹیسٹ مثبت آچکے ہیں۔

 ٹوکیو اولمپکس میں اس بار توجہ کا مرکز کرونا بنا ہوا ہے تاہم اب ایک دلچسپ پہلو بھی سامنے آگیا ہے۔ اخبار کی یہ رپورٹ امریکی ایتھلیٹ پال چیلیمو کی اس حوالے سے کی جانے والی متعدد ٹوئٹس پر مبنی تھی جن میں انہوں نے بستر گتے سے بنے ہونے کی نشاندہی کی تھی۔

 ایک ٹوئٹ میں پال نے لکھا: ’بستر صرف ایک فرد کا وزن اٹھا سکیں گے تاکہ کھیل کے علاوہ کسی اور سرگرمی سے بچا جا سکے۔‘

 اس کے علاوہ بھی پال نے مختلف تصاویر شیئر کیں اور بستر کی مضبوطی کے حوالے سے خدشات کا اظہار کیا۔ تاہم ان کے تحفظات پر آئرلینڈ سے تعلق رکھنے والے جمناسٹ رہیس میک کلیناگھن نے بستر کے اوپر اچھلنے کی ویڈیو پوسٹ کی اور یہ ثابت کرنے کی کوشش کی کہ بیڈز مضبوط ہیں۔

 انہوں نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا: ’ان بستروں کا مقصد تدارک جنسی اختلاط ہے، ہاں یہ کارڈ بورڈ سے بنے ہیں لیکن یہ اچانک ہونے ولی غیر معمولی حرکت سے ٹوٹ جائیں گے یہ بالکل جھوٹ ہے، جھوٹی خبر ہے۔

‘  ٹوکیو اولمپکس کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ سے میک کلیناگھن کی ویڈیو کو ری ٹوئٹ کیا گیا اور ساتھ ہی اس افواہ کو بے نقاب کرنے پر ان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ’بستر پائیدار اور مضبوط ہیں۔‘

 خیال رہے کہ اولمپکس میں کھلاڑیوں کے لیے تیار کیے جانے والے بیڈز پائیدار ترقی اہداف کو مدنظر رکھ کر ماحول دوست مواد سے تیار کیے جاتے ہیں اور انہیں پہلی بار تنقید کا نشانہ نہیں بنایا گیا۔

جب آسٹریلوی باسکٹ بال پلیئر اینڈریو بوگٹ نے ان کی پائیداری پر سوال اٹھایا تو ان بستروں کو تیار کرنے والی کمپنی ’ایئر ویو‘ نے جنوری میں اپنے بیان میں کہا تھا کہ یہ بستر 200 کلو تک کا وزن برداشت کر سکتے ہیں اور انہیں وزن ڈال کر چیک کیا گیا ہے، بستر پر وزن گرا کر جانچا گیا ہے۔ کمپنی کے ترجمان نے کہا ’اگر اس پر دو بندے ہوں تو بستر کو ان کا وزن سنبھالنے میں کوئی مشکل نہیں ہونی چاہیے۔‘