ٹوکیواولمپکس:پاکستان خالی ہاتھ،اب پچھتاوا

Story by  غوث سیوانی | Posted by  [email protected] | Date 27-07-2021
ٹوکیواولمپکس:پاکستان خالی ہاتھ،اب پچھتاوا
ٹوکیواولمپکس:پاکستان خالی ہاتھ،اب پچھتاوا

 

 

ٹوکیو

اولمپکس میں پاکستان کو خالی ہاتھ لوٹنا پڑاہے۔اس کا الزام کھلاڑی تربیت کے دوران سہولیات کی کمی کو بتارہے ہیں۔ پاکستان کے نوجوان ویٹ لفٹر طلحہ طالب نے کہا ہے کہ اگر ایک سال قبل انہیں بروقت سہولیات فراہم کی گئی ہوتیں تو وہ اولمپکس گولڈ میڈل جیت لیتے اور پوری قوم میڈل کا جشن منا رہی ہوتی۔

پنجاب کے شہر گوجرانوالا سے تعلق رکھنے والے 21 سالہ طلحہ طالب ٹوکیو اولمپکس میں 67 کلو کی کیٹیگری میں حصہ لے رہے تھے اور آخری مرحلے تک گولڈ میڈل کی دوڑ میں شامل رہے۔

پاکستانی نوجوان آخری مرحلے میں پہنچنے کے بعد پانچواں نمبر حاصل کرسکے جبکہ چین کے لیجون چن، کولمبیا کے لوئس جویئر موسکوئیرا لوزانو اور اٹلی کے مرکو زینی نے بالترتیب گولڈ، سلور اور برونز میڈل حاصل کیے۔

طلحہ طالب نے اسنیچ کیٹگری میں 151 کلو گرام وزن اٹھانا اس مرحلے کا دوسرا بہترین نمبر تھا جبکہ 166 کلو گرام کی کلین اینڈ جرک کی پہلی کوشش میں ناکام رہے حالانکہ اگلی کوشش میں اسی وزن کے لیے کامیاب ہوئے اور 170 کلو گرام وزن اٹھایا۔

ان کا کہنا تھا کہ میں صرف 2 کلو گرام کے فرق سے اولمپک میڈل نہیں جیت سکا کیونکہ پاکستان میں اس قسم کی سہولیات میسر نہیں ہیں جو بین الاقوامی کھلاڑی استعمال کرتے ہیں، کولمبیا، چین اور ترکی سمیت دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والے میرے تمام حریفوں کے پورے سال کیمپ لگتے ہیں اور ان کے آلات بھی عالمی معیار کے ہیں۔

انہوں نے ٹریننگ کے دوران پیش آنے والی مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ میں کھلے آسمان تلے ایک اسکول کے میدان میں ٹریننگ کرتا تھا، میرے پاس سہولیات نہیں تھیں لیکن پھر بھی میں نے اس سطح پر آ کر اچھی سے اچھی پرفارمنس دی لہٰذا اگر مجھے میرے حریفوں کی طرح سہولیات مل جائیں تو امید ہے کہ 2024 کے پیرس اولمپکس میں گولڈ میڈل جیت کر پاکستان کا نام روشن کر سکوں گا۔

اس موقع پر انہوں نے دیگر کھیلوں کے مستحق کھلاڑیوں کو بھی سہولیات کی فراہمی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ مستقبل میں پاکستان کے لیے میڈلز لانے کے لیے ان لوگوں کو شروع سے ہی تربیت اور معاونت فراہم کی جائے اور انہیں مقابلے فراہم کیے جائیں تاکہ وہ تجربہ حاصل کر سکیں۔ (ایجنسی ان پٹ )