سری لنکا:بحرانی حالات میں بھی قومی ٹیم کا ستون ہے 'پرسی'-

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 1 Years ago
سری لنکا:بحرانی حالات میں بھی قومی ٹیم کا ستون ہے 'پرسی'-
سری لنکا:بحرانی حالات میں بھی قومی ٹیم کا ستون ہے 'پرسی'-

 


کولمبو،:سری لنکا کے حالات اور بحران سے اب ہر کوئی واقف ہے۔ پائی پائی کو محتاج ملک سیاسی اور سماجی دلدل میں پھنسا ہے۔ اس بحرانی حالات میں بھی سری لنکا میں کرکٹ کو کوئی روک نہیں سکا۔پاکستانی کرکٹ ٹیم اس وقت لنکا کے دورے پر ہے۔ خالی جیب اور خالیدماغ لنکائی اس وقت ایک بڑی جنگ لڑرہے ہیں جو ملک کے بدعنوان سیاست دانوں کے خلاف ہے۔ جنہوں نے ملک کو قرضے کے بوجھ تلے دبا کر ایک ایسے موڑ پر پہنچا دیا ہے جہاں لنکا پائی پائی اور دانے دانے کے ساتھ بوند بوند کو ترس رہا ہے۔ 

 ان حالات میں بہرحال سری لنکا کی کرکٹ ٹیم کی حوصلہ افزائی کے لیے ایک شخص میدان سنبھالے ہوئے ہے۔ جسے نہ صرف لنکا والے بلکہ دنیا جاتی ہے۔ کرکٹ کے جنون میں مبتلا سری لنکا کے بزرگ شہری پرسی ابی سیکرا اس وقت سے قومی ٹیم کی حوصلہ افزائی کے لیے تمام میچوں میں بطور تماشائی موجود رہے ہیں جب سری لنکا نے 1982 میں انگلینڈ کے خلاف اپنا پہلا ٹیسٹ میچ کھیلا تھا اور ملک کا موجودہ بدترین معاشی بحران بھی انہیں کرکٹ کے میدان سے دور نہیں رکھ سکا۔

چالیس سال پہلے یہی شخص انگلینڈ کے بلے باز کرس ٹاورے کو سری لنکا کا جھنڈا تھامے دارالحکومت کولمبو کے پی سارا اوول کی پچ تک لے کر گئے تھے۔ اب ’انکل پرسی‘ کے نام سے مشہور کرکٹ کے اس پرستار کی عمر 85 سال ہے اور یہ سری لنکن کرکٹ کی پہچان بن چکے ہیں، جنہیں سری لنکا کے کرکٹ حکام نے ہر میچ کے بعد ٹیم کے ساتھ میدان میں آنے کی اجازت دی۔

awazurdu

میچ کا نتیجہ جیت ہو یا ہار وہ اب بھی اپنا جھنڈا اٹھائے ٹیم کے ساتھ دکھائی دیتے ہیں۔ اپنی قومی ٹیم کے پرستار ہونے کے باوجود انہیں احترام کی نظر سے دیکھا جاتا ہے، کیوں کہ وہ اپوزیشن کے ساتھ بھی ایسا ہی برتاؤ کرتے ہیں۔

ہمیشہ کی طرح وہ رواں ماہ کے آغاز میں گال میں موجود تھے جب آسٹریلیا کے خلاف دوسرے ٹیسٹ کے دوران سینکڑوں مظاہرین صدر گوتابایا راجا پکسے کی برطرفی کا مطالبہ کرنے کے لیے قدیم قلعے کی دیواروں پر چڑھ کر گراؤنڈ کو دیکھ رہے تھے۔

سری لنکا آزادی کے بعد اپنے بدترین معاشی بحران کا شکار ہے جہاں ایندھن اور ادویات سمیت ضروری اشیا کی قلت سے عوام کی زندگی محال بن چکی ہے۔ میچ کے دوران ہی گھنٹوں بعد کولمبو میں ایک مشتعل ہجوم نے صدر کو اپنی سرکاری رہائش گاہ سے بھاگنے پر مجبور کر دیا اور اس کے چند دن بعد وہ اپنا استعفیٰ پیش کرنے سے پہلے بیرون ملک فرار ہو گئے تھے۔

پرسی ابی سیکرا نے کہا کہ ہماری ٹیم کی کارکردگی سری لنکا میں سیاست دانوں کی کارکردگی سے بہتر ہے۔ ’کوئی بھی سیاست دان ان کرکٹرز سے مقابلہ نہیں کر سکتا۔ یہاں کے سیاست دان پاگل ہیں۔‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’مجھے سیاست سے نفرت ہے۔

awazurdu

ابی سیکرا کو دو بار سری لنکن کرکٹ بورڈ میں شمولیت کی دعوت بھی دی گئی لیکن انہوں نے اس عہدے سے انکار کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ ’مجھے پوری دنیا میں تین چیزیں پسند نہیں ہیں۔ ایک سیاست، دوسری کرکٹ انتظامیہ اور تیسری برتھ کنٹرول پالیسی۔‘

ان کے پوتوں کا نام گارفیلڈ ویسٹ انڈیز کے سوبرز کے نام پر رکھا گیا ہے جنہوں نے فرسٹ کلاس میچ کے ایک اوور میں چھ چھکے لگائے تھے۔ ایک اور پوتے کا نام بھارتی بلے باز سچن ٹنڈولکر کے نام پر رکھا گیا ہے۔

کرکٹ سری لنکا میں معاشی مشکلات کا سامنا کرنے والے عوام کے چہروں پر مسکراہٹ بکھرنے کا سبب بن رہی ہے جس کی قومی ٹیم نے حال ہی میں آسٹریلیا کے خلاف ون ڈے سیریز جیتنے کے بعد ٹیسٹ سیریز 1-1 سے ڈرا کی تھی۔

پاکستانی ٹیم اس وقت سری لنکا میں موجود ہے جہاں وہ میزبان ٹیم کے خلاف اتوار کو گال میں دوسرے ٹیسٹ میچ کے لیے میدان میں اترے گی۔ اسی گراؤنڈ پر کھیلے گئے پہلے ٹیسٹ میں پاکستان نے سنسنی خیز مقابلے کے بعد سری لنکا کو شکست دی تھی۔

ابی سیکرا ایک کیبل کمپنی میں 59 سال سے کام کر رہے ہیں اور ان کے دوست اور خاندان مختلف شہروں میں ہونے والے میچز کے دوران ان کی رہائش کا بندوبست کرتے ہیں۔ انہوں نے پاکستان کے خلاف موجودہ سیریز میں شرکت کے لیے کولمبو سے گال کے لیے بس لی لیکن انہیں اسٹیڈیم تک پیدل جانا پڑا جہاں ایندھن کی کمی کے باعث کوئی رکشہ دستیاب نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے ایسا بحران کبھی نہیں دیکھا۔ ’میں نے عالمی جنگ دیکھی ہے۔ میں نے سونامی طوفان کا مشاہدہ کیا، میں نے ایل ٹی ٹی ای (تمل باغیوں) کے حملے دیکھے لیکن موجودہ صورت حال بدترین ہے۔

لیکن میں کسی بھی طرح ا سٹیڈیم پہنچنے کا انتظام کر ہی لیتا ہوں۔‘ لڑکپن میں ابی سیکرا نے ڈان بریڈمین کو 1948 میں کولمبو کے اوول گراؤنڈ پر کھیلتے دیکھا اور تقریباً نصف صدی بعد سری لنکا کو لاہور میں آسٹریلیا کے خلاف ورلڈ کپ کا فائنل جیتتے ہوئے دیکھا جو ان کی زندگی بھر کا سب سے خوشگوار دن تھا۔ اپنے ملنسار برتاؤ سے انکل پرسی نے اپنی ٹیم کے مخالفین کا پیار بھی حاصل کیا نیوزی لینڈ کے سابق کپتان مارٹن کرو نے ایک بار انہیں اپنے مین آف دی میچ کا ایوارڈ دیا تھا اور 2015 میں بھارت کے سری لنکا کے دورے کے دوران ویراٹ کوہلی نے انہیں گلے لگایا تھا اور انہیں مہمان ٹیم کے ڈریسنگ روم میں مدعو کیا تھا۔