رِنکو سنگھ کو یوپی حکومت کا اعزاز، بیسک ایجوکیشن آفیسر مقرر

Story by  ATV | Posted by  [email protected] | Date 26-06-2025
رِنکو سنگھ کو یوپی حکومت کا اعزاز، بیسک ایجوکیشن آفیسر مقرر
رِنکو سنگھ کو یوپی حکومت کا اعزاز، بیسک ایجوکیشن آفیسر مقرر

 



 لکھنو :ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے باصلاحیت بلے باز رِنکو سنگھ کو اترپردیش کی یوگی آدتیہ ناتھ حکومت نے ایک بڑا اعزاز دیا ہے۔ ریاستی حکومت نے انہیں کھیل کے میدان میں شاندار کارکردگی کے اعتراف میں "انٹرنیشنل میڈل وِنر سیدھی بھرتی ضابطہ 2022" کے تحت بیسک ایجوکیشن آفیسر (Basic Education Officer) کے عہدے پر تقرری دی ہے۔

سرکاری خط جاری، دستاویزات کی فوری فراہمی کی ہدایت

ریاستی محکمہ تعلیم کی طرف سے اس تقرری کے متعلق بیسک ایجوکیشن ڈائریکٹر کے دفتر سے باقاعدہ خط جاری کیا گیا ہے۔ خط میں رِنکو سنگھ کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ جلد از جلد اپنے تمام ضروری دستاویزات متعلقہ پورٹل پر اپ لوڈ کریں، تاکہ ان کے اسناد کی توثیق کے بعد انہیں عارضی تقرری(Provisional Appointment) دی جا سکے۔یوپی حکومت کی اس اسکیم کے تحت ان کھلاڑیوں کو سرکاری ملازمتوں میں باعزت مقام دیا جاتا ہے جنہوں نے بین الاقوامی سطح پر ملک کا نام روشن کیا ہو۔

ذاتی زندگی: رِنکو اور پرِیا سروج کی منگنی

حال ہی میں رِنکو سنگھ نے سماجوادی پارٹی کی رکن پارلیمان پرِیا سروج سے منگنی کی ہے۔ اس موقع پر ملک کی کئی نامور شخصیات نے تقریب میں شرکت کی۔ ابتدا میں یہ توقع کی جا رہی تھی کہ 18 نومبر کو دونوں رشتہ ازدواج میں منسلک ہو جائیں گے، لیکن بعض وجوہات کی بنا پر شادی کی تاریخ فی الحال ملتوی کر دی گئی ہے۔

رِنکو سنگھ کا کرکٹ کیریئر

رِنکو سنگھ نے ہندوستان کی جانب سے 2 ون ڈے اور 33 ٹی20 میچز کھیل چکے ہیں (اس خبر کے لکھے جانے تک)۔

  • ون ڈے میں انہوں نے 2 اننگز میں 27.5 کی اوسط سے 55 رنز بنائے۔
  • ٹی20 کرکٹ میں 24 اننگز میں 42 کی اوسط سے 546 رنز بنائے، جو ان کی مستقل مزاجی کا ثبوت ہیں۔

بیٹنگ کے ساتھ ساتھ انہوں نے بالنگ میں بھی اپنی صلاحیتیں دکھائی ہیں:

  • ون ڈے میں ایک اننگز میں 1 وکٹ
  • ٹی20 کی ایک اننگز میں 2 وکٹیں حاصل کیں۔

مجموعی طور پررِنکو سنگھ نہ صرف کرکٹ کے میدان میں کامیابی کے جھنڈے گاڑ رہے ہیں بلکہ اب انہیں ریاستی حکومت کی طرف سے بھی بھرپور اعزاز دیا جا رہا ہے۔ ان کی حالیہ منگنی اور ممکنہ شادی بھی انہیں خبروں کا مرکز بنائے ہوئے ہے۔ نوجوان کھلاڑیوں کے لیے وہ ایک مثالی رول ماڈل بنتے جا رہے ہیں۔