علی فریدی : نئی دہلی
جب دھیان چند کا نام زبان پر آتا ہے تو جادوگر اور جادوگری بھی یاد آجاتی ہے ۔ جس نے ہندوستان کے بابائے ہاکی کو دنیا کی توجہ کا مرکز بنایا تھا بلکہ جرمنی کے نازی قائد اوڈیف ہٹلر کو یہ پیشکش کرنے پر مجبور کردیا تھا کہ وہ جرمنی کے شہری بن جائیں ۔تاکہ جرمنی کی ہاکی میں نمائندگی کرسکیں ۔ آپ کو بتا دیں کہ ہم ہر سال 29 اگست کو قومی کھیلوں کے دن کے طور پر مناتے ہیں۔ دراصل، یہ ہاکی کے جادوگر ہندوستانی کھلاڑی میجر دھیان چند کے یوم پیدائش کے موقع پر منایا جاتا ہے۔ میجر دھیان چند نے صرف 16 سال کی عمر میں فوج میں شمولیت اختیار کی۔میجر دھیان چند نے 16 سال کی عمر میں فوج میں شمولیت اختیار کی۔ انہوں نے اپنے کیریئر کا آغاز فوج میں بطور سپاہی کیا۔ اس کے علاوہ اس نے ہاکی بھی کھیلنا شروع کر دی تھی۔
ہاکی لیجنڈ دھیان چندنے اپنی خود نوشت کی شروعات کرتے ہوئے لکھا کہ آپ بغیر کسی شک و شبہ کے جانتےہیں کہ میں ایک عام آدمی ہوں پھر ایک سپاہی ہوں۔ شہرت سے گریز کرنے کی تربیت مجھے بچپن ہی سے دی گئی ہے۔
الہ آباد میں پیدا ہونے والے دھیان چند کیلئے ہاکی مذہب سے کم چیز نہیں تھی۔انہوں نے اپنی خود نوشت میں بتایا کہ جب بھی میں یہ خوبصورت کھیل کھیلنا شروع کرتا، میں اس کا زبردست معتقد بن جاتا۔
ہاکی کے اس لیجنڈ کے ساتھ بے شمار قصے کہانیاں جُڑی ہوئی ہیں۔ ان میں سے ایک واقعہ جو جرمنی اولمپکس کے دوران پیش آیا اکثر دھیان چند کی بین الاقوامی شہرت کے حوالے سے سنایا جاتا ہے۔
سال 1936میں انڈیاکی ٹیم برلن اولمپکس میں اپنی بہترین کارکردگی دِکھا رہی تھی۔ فرانس کے خلاف انہوں نے سیمی فائنل 0-10سے جیتا۔ جس میں چار گول دھیان چند نے اسکور کیےتھے۔ٹیم کا مقابلہ 15اگست کو میزبان جرمنی سے قرار پایا۔بظاہر فائنل کے دن ٹیم نروس تھی کیوں کہ پچھلے میچ میں جرمنی انہیں ہرا چکی تھی۔
فائنل دیکھنے کیلئے میدان میں 40ہزار تماشائی موجود تھے۔ ناظرین میں اعلیٰ نازی حکام جیسے کہ ہرمن گورنگ، جوزف گوبلز، جوشم ربنٹروپ اوران کے قائد ایڈولف ہٹلر موجود تھے۔میچ میں جرمنی کو 1-8سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔بتایا جاتا ہے کہ دھیان چند نے یہ گیم پہلے برہنہ پا اور بعد میں ربر کے سلپرز کے ساتھ کھیلی۔ ان کی کارکردگی دیکھ کر ناظرین ششد رہ گئےتھے۔
کھیل، ہٹلر کے غصے میں میدان چھوڑنے پر ختم ہوا۔ تاہم بعد میں وہ کھلاڑیوں کو ان کے میڈلز دینے واپس آئے۔اگلے دن دھیان چند کو ہٹلر کی جانب سے ملنے والے ایک پیغام نے حیران کردیا،جس میں انہیں ہٹلر سے ملنے کا کہا گیا تھا۔ہاکی لیجنڈ فکرمندہوگئے کیوں کہ انہوں نے ہٹلر سے متعلق سن رکھا تھا کہ وہ لوگوں کھڑے کھڑے گولی مار دیتا ہے۔ملاقات پر ہٹلر نے دھیان چند کا استقبال اپنے پرائیوٹ باکس میں گرم جوشی سے کیا۔انہوں نے پھر دھیان چند سے پوچھا وہ ہندوستانمیں کیا کرتے ہیں تو ہاکی لیجنڈ نے بتایا کہ وہ انڈین آرمی میں کام کرتے ہیں۔
ہٹلر نے پھر دھیان چند کو اولمپک فائنل میں زبردست کارکردگی دِکھانےپر جرمن آرمی میں بڑی پوسٹ دینے کی پیشکش کی۔تاہم دھیان چند نے یہ پیشکش یہ کہہ کر کہ ان کا خاندان ہندوستانمیں رہتا ہے ان کے کیلئے جگہ بدلنا مشکل ہوگا،نہایت نرمی سے مسترد کردی۔جرمن آمر نے ان کی مجبوری کو سمجھا اور ملاقات ختم کردی
میجر دھیان چند کو پہلے دھیان سنگھ کے نام سے جانا جاتا تھا۔ وہ اکثر چاندنی میں ہاکی کی پریکٹس کیا کرتے تھے جس کی وجہ سے ان کے نام کے ساتھ لفظ چاند کا اضافہ ہوا اور بعد میں یہ چاند بن گیا۔ انہوں نے 1922 سے 1926 تک آرمی رجمنٹ میں کھیلتے ہوئے توجہ حاصل کی۔ ان کی کارکردگی کو دیکھتے ہوئے انہیں دورہ نیوزی لینڈ کے لیے منتخب کیا گیا جہاں ان کی ٹیم نے 18 میچ جیتے اور 2 میچ ڈرا ہوئے۔