برطانوی شہریت کے بعد آئی پی ایل کھیلیں گے محمد عامر

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 14-05-2021
نئی منزل کی تلاش
نئی منزل کی تلاش

 

 

آواز دی وائس: نئی دہلی

پاکستان کے سابق فاسٹ بالر محمد عامر نے پاکستان سے برطانیہ کا رخ کرنے کا فیصلہ کیا ہے،محمد عامر انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کے بعد سے ہی انگلینڈ میں مقیم ہیں اور اب انہوں نے برطانوی شہریت کے لئے بھی درخواست دی ہے۔مگر اس فیصلہ کے پیچھے کا ایک بڑا سبب ہندوستان میں انڈین پریمئیرلیگ میں شرکت کرنا بھی ہے۔پاکستان کے کرکٹرز کےلئے پچھلے کئی سال سے آئی پی ایل کے دروازے بند ہیں ۔جس کے سبب محمد عامر نے یہ فیصلہ کیا ہے ۔

محمد عامر نے کہا ہے کہ وہ ابھی چھ یا سات سال مزید کرکٹ کھیل سکتا ہیں۔پاکستانی کرکٹ میں سینئر کرکٹرز کے ساتھ ٹکراو رہا تھا۔انہوں نے اپنے ساتھ امتیاز برتے جانے کا بھی الزام لگایا تھا۔ جمعرات کو انگلینڈ کی شہریت کے لئے درخواست دی ہے۔

اگر محمد عامر کو انگلینڈ کی شہریت مل جاتی ہے تو ان کے لئے کرکٹ کی بہت ساری راہیں کھل گئیں۔ وہ انگلینڈ کی کاؤنٹی کرکٹ کے علاوہ دنیا کی سب سے بڑی کرکٹ لیگ آئی پی ایل میں بھی کھیلیں گے۔ محمد عامر ریٹائر ہوئے ہیں، وہ اپنے کنبے کےساتھ انگلینڈ میں رہ رہے ہیں اور انہوں نے ایک انٹرویو میں ہندوستانی کرکٹ کی بہت تعریف کی ہے۔محمد عامر نے کہا کہ پاکستان میں نوجوان کھلاڑیوں کو بہت ہی کم تجربے کے ساتھ بین الاقوامی کرکٹ میں متعارف کرایا جاتا ہے۔ اس سلسلہ میں سلیکٹرز کو دوسری مضبوط ٹیموں سے کچھ سیکھنا چاہئے۔

ایسا ہرگز نہیں ہے کہ اس سے پہلے دنیائے کرکٹ میں کرکٹرز نے ایک ملک سے کرکٹ کھیلنے کے بعد کبھی دوسری ٹیم جوائن ہی نہیں کی۔ کیون پیٹرسن، ایون مورگن، ڈرک نینس، لیوک رونکی اور بہت سی دوسری مثالیں موجود ہیں لیکن ان کے پس منظر یکسر مختلف اور اخلاقی طور پر درست فیصلے تھے۔ مثال کے طور پر کیون پیٹرسن نے اس وقت انگلینڈ ٹیم جوائن کی جب جنوبی افریقن بورڈ نے واضح طور پر کیون پیٹرسن کو ٹیم میں شامل کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ ایون مورگن نے انگلینڈ ٹیم کا راستہ اس لئے پکڑا کہ آئیر لینڈ کی ٹیم بہت کم انٹرنیشنل میچز کھیلتی تھی جس سے مورگن جیسے بڑے کھلاڑی کا کیریئر ضائع ہو رہا تھا۔ اگر فواد عالم اب کسی اور ملک کی شہریت حاصل کر لے تو اس پر اخلاقیات کا سوال ہرگز نہیں اٹھ سکتا مگر محمد عامر کا معاملہ دوسرا ہے۔

محمد عامر نے اپنے مختصر سے انٹرنیشنل کرکٹ کیریئر میں جہاں سپاٹ فکسنگ کا زخم دیا وہیں پاکستان کو بڑے اہم مواقعوں پر میچز بھی جتوائے۔ 2009 کے ٹی ٹونٹی ورلڈکپ فائنل میں مین آف دی ٹورنامنٹ تلکارتنے دلشان کی وکٹ، چیمپینز ٹرافی 2017 کے آخری لیگ میچ میں سری لنکا کے خلاف انتہائی مشکل وقت پر ناٹ آئوٹ 28 رنز کی انڈر پریشر اننگز اورفائنل میں ہندوستان کے خلاف یادگار سپیل کون بھول سکتا ہے، مگر تصویر کا دوسرا رخ یہ بھی ہے کہ محمد عامر وہ واحد پاکستانی خوش قسمت ترین کرکٹرز ہے جس کو اس وقت آسٹریلیا، انگلینڈ اور نیوزی لینڈ جیسی ٹیموں کے خلاف پاکستان کی وجہ سے ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے کا موقع ملا۔