ایم ایم اے فائٹ۔ کشمیر کے اویس یعقوب نے قازقستان میں لہرایا ترنگا

Story by  ATV | Posted by  [email protected] | Date 21-09-2025
کشمیر کے اویس یعقوب نے قازقستان میں ایم ایم اے  فائٹ جیت لی
کشمیر کے اویس یعقوب نے قازقستان میں ایم ایم اے فائٹ جیت لی

 



سیمے (قازقستان) – پلوامہ (کشمیر) سے تعلق رکھنے والے نوجوان فائٹر اویس یعقوب نے قازقستان میں شاندار کامیابی حاصل کر کے ایک بار پھر اپنے فن کا لوہا منوایا ہے۔ابے ارینا، سیمے میں ہونے والے Naiza Fighting Championship (NFC) کے لائٹ ویٹ مقابلے میں اویس نے مقامی فائٹر امانژول خائسا کو متفقہ فیصلے(Unanimous Decision) سے شکست دی۔ تینوں راؤنڈز میں اویس نے اپنے مخالف پر واضح برتری قائم رکھی اور تکنیکی مہارت کے ساتھ فتح اپنے نام کی

پلوامہ کی وادیوں سے نکل کر قازقستان کے رنگا رنگ اسٹیج تک پہنچنے کا سفر آسان نہیں تھا، مگر اویس یعقوب نے یہ کر دکھایا۔ محض 22 برس کی عمر میں اس کشمیری نوجوان نے دنیا کو یہ پیغام دیا ہے کہ محنت، لگن اور ہمت کے ساتھ کوئی خواب ناممکن نہیں۔

سیمے ارینا کی رات

قازقستان کے شہر سیمے میں موجود ابے ارینا شائقین سے کھچا کھچ بھرا ہوا تھا۔ اسٹیج پر روشنیوں کا جادو بکھرا ہوا تھا اور شور و غل کے بیچ جب اویس نے مقامی فائٹر امانژول خائسا کا سامنا کیا تو ہر کوئی مقامی فائٹر کو فیورٹ قرار دے رہا تھا۔ لیکن تین راؤنڈز کے اختتام پر حقیقت کچھ اور تھی۔ اویس نے اپنے حریف کو متفقہ فیصلے (Unanimous Decision) سے شکست دی اور بھارت کا پرچم بلند کیا۔

پہلا عالمی سنگِ میل

یہ فتح اویس کی پہلی بڑی بین الاقوامی کامیابی ہے۔ ماہرین اسے ان کے کیریئر کا سنگِ میل قرار دے رہے ہیں، جو انہیں مستقبل میں بڑے پلیٹ فارمز تک لے جا سکتی ہے۔ خاص طور پر ان کا خواب، الٹیمیٹ فائٹنگ چیمپئن شپ (UFC) اب مزید قریب دکھائی دینے لگا ہے۔

ایک خواب کی تعبیر کی جدوجہد

اویس کا تعلق پلوامہ کے ایک عام گھرانے سے ہے۔ وسائل محدود تھے لیکن خواب بہت بڑے۔ انہوں نے بچپن سے ہی مارشل آرٹس میں دلچسپی لینا شروع کی اور جلد ہی اپنے علاقے کے نوجوانوں کے لیے ایک مثال بن گئے۔انہوں نے قومی سطح پر 11 طلائی اور 7 چاندی کے تمغے جیتے، جبکہ یونین ٹیریٹری سطح پر 17 طلائی تمغے حاصل کیے۔

سال 2022 میں انہوں نے فلپائن میں ہونے والی ورلڈ ایسکریما کالی آرنس فیڈریشن چیمپئن شپ میں کانسی کا تمغہ جیت کر بھارت کی نمائندگی کی۔ یہ وہ لمحہ تھا جب انہیں یقین ہوا کہ عالمی سطح پر کامیابی حاصل کی جا سکتی ہے۔

اویس کا عزم

فتح کے بعد اویس نے جذباتی انداز میں کہا:"یہ کامیابی صرف میری نہیں بلکہ کشمیر کے ہر نوجوان کی ہے۔ میں چاہتا ہوں دنیا جانے کہ ہماری وادی صرف تنازعات نہیں بلکہ صلاحیتوں اور خوابوں سے بھی بھری ہے۔ میرا خواب یو ایف سی میں لڑنا ہے اور اس کے لیے میں دن رات محنت کر رہا ہوں۔"

وادی میں خوشی کی لہر

اویس کی کامیابی کی خبر جیسے ہی پلوامہ پہنچی، وہاں جشن کا سماں دیکھنے کو ملا۔ کھیلوں سے دلچسپی رکھنے والے نوجوانوں نے اویس کو اپنا رول ماڈل قرار دیا۔ مقامی کوچز اور والدین کا کہنا ہے کہ اویس نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ اگر عزم پکا ہو تو مشکلات راستہ نہیں روک سکتیں۔

آگے کا سفر

قازقستان کی یہ فتح اویس کے لیے نئے دروازے کھول رہی ہے۔ ان کی نظر اب بڑے بین الاقوامی ایونٹس پر ہے، اور ماہرین کا ماننا ہے کہ اگر انہیں درست پلیٹ فارم اور سپورٹ ملے تو وہ جلد ہی یو ایف سی جیسے عالمی مقابلوں میں بھارت کی نمائندگی کرتے دکھائی دیں گے۔یہ کہانی محض ایک فائٹر کی نہیں، بلکہ ایک خواب، ایک عزم اور ایک پیغام کی ہے — کہ پلوامہ کا یہ نوجوان دنیا کے سب سے بڑے اسٹیج پر بھی اپنی پہچان بنانے کے لیے تیار ہے۔