لندن: آل انگلینڈ کلب میں اتوار کا دن نئی تاریخ کے نام رہا، جب اٹلی کے نوجوان اور عالمی نمبر ون ٹینس اسٹار جینک سنر نے شاندار کھیل کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسپین کے کارلوس الکاراز کو شکست دے کر اپنا پہلا ومبلڈن ٹائٹل جیت لیا۔ اس فتح کے ساتھ نہ صرف سنر نے گھاس کے کورٹ پر اپنی حکمرانی کا آغاز کیا بلکہ فیڈرر، نڈال اور جوکووچ کے بعد نئی ٹینس رقابت کا باقاعدہ اعلان بھی ہو گیا۔
الکاراز جہاں لگاتار تیسرا ومبلڈن ٹائٹل جیتنے کی امید لیے کورٹ میں اترے تھے، وہیں سنر کی نظریں پہلی بار سبز گھاس پر بادشاہت قائم کرنے پر مرکوز تھیں۔ دونوں کھلاڑیوں کے درمیان یہ فائنل صرف ایک میچ نہیں تھا، بلکہ موجودہ دور کی سب سے بڑی ابھرتی ہوئی رقابت کا مظہر تھا۔
نئی نسل کی نئی رقابت
پچھلے چند سالوں میں یہ دونوں اسٹارز آمنے سامنے کئی بڑے مقابلوں میں آ چکے ہیں۔ صرف پانچ ہفتے قبل الکاراز نے فرنچ اوپن کے فائنل میں سنر کو ایک سنسنی خیز مقابلے میں شکست دی تھی۔ موجودہ وقت کے چھ میں سے تین گرینڈ سلیم ٹائٹل سنر کے پاس ہیں اور تین الکاراز کے نام—ایک نیا توازن جو عالمی ٹینس میں دلچسپی کو نئی بلندیوں پر لے جا رہا ہے۔
سنر جہاں اپنے منظم، ٹھنڈے اور مؤثر انداز سے جانے جاتے ہیں، وہیں الکاراز اپنی کرشماتی شخصیت اور جارحانہ کھیل کے لیے مشہور ہیں۔ کچھ تجزیہ کار سنر کو "جوکووچ 2.0" قرار دے رہے ہیں، جبکہ الکاراز کے چاہنے والے انہیں نئی نسل کا فیڈرر تصور کرتے ہیں۔
الکاراز کی برتری، مگر تاریخ نے ساتھ نہیں دیا
الکاراز، جنہوں نے پچھلے دو سال ومبلڈن ٹائٹل اپنے نام کیے، فائنل میں معمولی برتری کے ساتھ داخل ہوئے۔ ان کے پاس پانچ گرینڈ سلیم ٹائٹل پہلے ہی موجود ہیں، اور وہ مسلسل 24 میچز جیت چکے تھے۔ ویمبلڈن میں وہ 2022 سے ناقابلِ شکست تھے — اور دلچسپ بات یہ ہے کہ آخری بار انہیں شکست دینے والے کھلاڑی بھی سنر ہی تھے، جب تین سال قبل چوتھے راؤنڈ میں انہوں نے الکاراز کو ہرا دیا تھا۔
دونوں کا سفر کٹھن مگر فیصلہ کن
ویمبلڈن 2025 تک دونوں کھلاڑیوں کا سفر آسان نہ تھا۔ الکاراز کو پہلے ہی راؤنڈ میں فابیئو فوگنینی کے خلاف پانچ سیٹ کھیلنے پڑے، جبکہ دیگر میچوں میں بھی انہیں کئی سیٹس گنوانے پڑے۔ دوسری جانب، سنر نے ابتدائی مراحل میں مضبوط کارکردگی دکھائی، اگرچہ چوتھے راؤنڈ میں دیمتروف کے خلاف دو سیٹس پیچھے تھے جب دیمتروف زخمی ہو کر میچ سے باہر ہو گئے۔ اس کے بعد انہوں نے بین شیلٹن کو آسانی سے شکست دی اور سیمی فائنل میں نوواک جوکووچ کو مات دے کر فائنل میں قدم رکھا۔
شکست کا بدلہ، اعزاز کے ساتھ
فائنل سے قبل سنر نے فرنچ اوپن میں الکاراز سے شکست کا ذکر کرتے ہوئے کہا تھا:
"اگر وہ شکست میرے ذہن پر سوار ہوتی، تو میں آج یہاں نہ ہوتا۔ مجھے ایک بار پھر کارلوس کے ساتھ کورٹ شیئر کرنا اچھا لگتا ہے، اور میں ایسے چیلنجز کو قبول کرنے میں خوشی محسوس کرتا ہوں۔"
سات بار کے ومبلڈن چیمپیئن نوواک جوکووچ نے بھی فائنل سے پہلے الکاراز کو معمولی فیورٹ قرار دیا تھا، مگر سنر نے میدان میں جو مہارت، یکسوئی اور قوت ارادی دکھائی، اس نے تجزیہ کاروں سمیت شائقین کو بھی حیران کر دیا۔یہ ومبلڈن فائنل نئی نسل کے لیے مشعل راہ ہے، اور جینک سنر کی یہ جیت نہ صرف ان کی ذاتی کامیابی ہے بلکہ عالمی ٹینس میں ایک نئے دور کا آغاز بھی۔