اگر ہندوستان جیسی سہولیات ملیں تو اولمپکس میں بھی میڈل جیت سکتے ہیں ۔ پاکستانی ایتھلیٹ

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 08-08-2022
اگر ہندوستان جیسی سہولیات ملیں تو اولمپکس میں بھی میڈل جیت سکتے ہیں ۔ پاکستانی ایتھلیٹ
اگر ہندوستان جیسی سہولیات ملیں تو اولمپکس میں بھی میڈل جیت سکتے ہیں ۔ پاکستانی ایتھلیٹ

 

 

منصور الدین فریدی : آواز دی وائس 

کامن ویلتھ گیمز میں دلچسپ  نتائج اور کارکردگی کے ساتھ  کہیں خوشی اور کہیں غم کا ماحول بھی ہے۔ کوئی ہار کر افسردہ ہے تو کوئی جیت کر بھی ملال کررہا ہے کہ سلور کیوں ملا ؟ گولڈ کیوں نہیں جیت پایا۔ سب کے اپنے اپنے خواب تھے اور اب ان خوابوں کی تعبیر نے بھی کسی کو مطمین کیا کسی کو نہیں ۔

ایسا ہی کچھ پاکستان کے اتھلیٹ  شجر عباس کے ساتھ ہوا ،وہ پاکستان کی امید تھے۔ آخری مقابلے میں اسپرنٹر شجر عباس پر سب کی نظریں تھی، جو 200 میٹر کی دوڑ کے فائنل میں پہنچے تھے لیکن فائنل میں ان کی کارکردگی زیادہ بہتر نہیں رہی اور وہ میڈل جیتنے میں ناکام رہے۔

مگر اس ناکامی کے بعد انہوں نے جن خیالات کا اظہار کیا اس نے سب کو چونکا دیا۔

برطانوی اخبار ’’انڈپینڈنٹ اردو‘‘ سے بات کرتے ہوئے شجر عباس نے فائنل تک پہنچ کر ناکامی کا سامنا کرنے پر افسوس کا اظہار  تو کیا۔لیکن ساتھ ہی کہا کہ  ’’ہمارے پڑوسی  ہندوستان میں سہولیات بہت ہیں، اگر ہمیں بھی اسی طرح دی جائیں تو ہم بھی پاکستان کے لیے میڈلز جیت کر آئیں۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ انہیں کن سہولیات کی ضرورت ہے تاکہ کھیل کو بہتر بنایا جاسکے تو شجر عباس کا کہنا تھا کہ کیمپ لگنے چاہییں، فزیوتھراپی، ایتھلیٹکس کا سامان وغیرہ مل جائے تو کارکردگی بہترین کی جاسکتی ہے۔ بقول شجر عباس: ’ہم اولمپکس کے لیے بھی کوالیفائی کر سکتے ہیں۔

 ہندوستان کی کامیابی کا سبب

 بات واضح ہے کہ ہندوستان میں حکومت کی اسپورٹس پالیسی کہیں نہ کہیں اثر دکھا رہی ہے ۔ مختلف کھیلوں میں اس کے سبب بہترین نتائج سامنے آرہے ہیں ۔ جس کو ہر کسی نے محسوس کیا ہے اور اعتراف بھی کیا ہے۔ کھیلو انڈیا  نے بھی اس سمت میں بہت اہم کردار ادا کیا ہے ۔اس کے پرچم تلے ملک کے کونے کونے کا ٹیلنٹ سامنے آرہا ہے ۔

یہی وجہ ہے کہ آج پاکستان کے ایک اتھلیٹ نے اس خواہش کا اظہار کیا ہے کہ اگر ہندوستان جیسی سہولیات ملتی ہیں تو ہم بھی اولمپکس میں کامیابی حاصل کرسکتے ہیں ۔

 ہم کو اس بات کو نہیں بھولنا چاہیے کہ سہولیات کے ساتھ ہندوستان میں کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی میں کوئی کمی نہیں کی جارہی ہے ۔ ہار ملے یا جیت ۔اس سے فرق نہیں پڑتا ہے۔

ملک کے وزیر اعظم نریندر مودی نے ہر کھلاڑی کو اس کی کامیابی پر ٹیوٹر پر مبارک باد دی ہے۔ یہی نہیں جب دستہ روانہ ہوا تو انہوں نے ورچوئل پروگرام میں کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کی تھی۔

awazurdu

اس کے برعکس پاکستان میں ایسی سہولیات ہیں اور نہ ہی ملک کے سیاستدانوں کو کوئی دلچسپی ہے۔ جو سیاست کی دلدل میں ہی ہاتھ پیر ماررہے ہیں ۔

اب شجر عباس کا درد سنئے۔

 شجر عباس  نے کہا کہ انہیں جس چیلنج کا سامنا تھا ان میں سے ایک برمنگھم کا موسم ہے جو لاہور سے زیادہ سرد ہے۔

اس نے کہا کہ میں واقعی محسوس کرتا ہوں کہ موسم میری مدد نہیں کر رہا ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ میرا جسم اس طرح جواب نہیں دے رہا ہے جس طرح میں اس وقت چاہتا ہوں۔

اتھلیٹس کے لیے کوئی فزیو تھراپسٹ بھی نہیں ہے۔ وہ پاکستان ہاکی ٹیم کے فزیو تھراپسٹ عدیل اختر کے ساتھ سیشن کر رہے تھے۔ وہ کہتے ہیں کہ "میرے پاس کوئی فزیو تھراپسٹ نہیں ہے، اس لیے میں یہاں اپنی ہاکی ٹیم کے لیے تھراپسٹ سے مدد لی۔ وہ میری مدد کر رہے تھے۔

 دولتِ مشترکہ گیمز (کامن ویلتھ گیمز) کے ٹریک اینڈ فیلڈ مقابلے میں اگرچہ پاکستان کا میڈل جیتنے کا خواب ادھورا رہ گیا، لیکن ملک کے ریسلرز نے میڈلز جیتنے کا سلسلہ ہفتے کو بھی جاری رکھا

awaz

برمنگھم میں جاری کامن ویلتھ گیمز میں پاکستان نے ہفتے کو دو مزید میڈلز جیتے، جس کے بعد دولت مشترکہ کے کھیلوں میں اب تک جیتے ہوئے پاکستان کے میڈلز کی تعداد بڑھ کر سات ہوگئی ہے۔ لیکن کھلاڑیوں کا درد اپنی جگہ درست ہے وہ جن سہولیات کو تلاش کررہے ہیں فی الحال میسر ہوتی نظر نہیں آرہی ہیں ۔