گوگل پر گاما

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 22-05-2022
گوگل کا ڈوڈل رستمِ زماں گاما پہلوان کے نام
گوگل کا ڈوڈل رستمِ زماں گاما پہلوان کے نام

 

 

 نیو دہلی : دنیا کے سب سے بڑے سرچ انجن گوگل نے آج اپنا ڈوڈل برصغیر کے نامور پہلوان غلام محمد بخش عرف گاما پہلوان کے نام کیا ہے، جن کی آج 144 ویں سالگرہ ہے۔ گوگل کے لوگو بیچ میں گاما پہلوان کا خاکہ لگایا گیا ہے -

 اس پر کلک کیا جائے تو گوگل صارف کو سیدھا ویکیپیڈیا کے اس لنک پر لے جاتا ہے، جہاں گاما پہلوان کے بارے میں تفصیلات پڑی ہیں۔ گاما پہلوان کو ناقابل شکست رہنے پر رستمِ زماں بھی کہا جاتا ہے۔ انہوں نے 50 سال کشتیاں لڑیں، اس دوران چار سو سے زائد کشتیوں میں فتح حاصل کی جس کی وجہ سے ان کو رستم زماں بھی کہا جاتا ہے۔

گاما پہلوان کا اصل نام غلام محمد بخش تھا اور وہ ضلع امرتسر کے گاؤں جبووال میں پہلوانی سے وابستہ ایک مسلمان کشمیری گھرانے میں 22 مئی 1878 کو پیدا ہوئے ہوئے۔ ان کے والد محمد عزیز بخش بھی پہلوان تھے اور ان کے بڑے بھائی امام بخش بھی، گاما کی عمر چھ سال ہی تھی جب ان کے والد کا انتقال ہوگیا۔

اس کے بعد وہ اپنے نانا نون پہلوان کے زیر اثر رہے۔ نانا کے انتقال کے بعد ان کے ماموں عیدا پہلوان نے ان کی تربیت کی۔ گاما پہلوان پہلی بار پہلوانی کے میدان میں اس وقت منظر عام پر آئے جب 1888 میں ریاست جودھ پور کے مہاراجہ نے پہلوانی کا ایک مقابلہ منعقد کروایا۔ اس مقابلے میں ہندوستان بھر سے چار سو سے زائد پہلوانوں نے شرکت کی۔ اس مقابلے کے بہترین 15 پہلوانوں میں گاما پہلوان بھی شامل تھے اور اس وقت ان کی عمر صرف دس برس تھی۔ اس کے بعد انہوں نے باقاعدہ طور پر مدھیہ پردیش کی ریاست دتیہ کے مہاراجہ کے زیرسایہ پہلوانی کی تربیت حاصل کی۔

تک گاما پہلوان رحیم بخش سلطانی والا کے علاوہ ہندوستان کے تمام نامور پہلوانوں کو چت کر چکے تھے، اس کے بعد انھوں نے اپنے بھائی امام بخش پہلوان کے ہمراہ یورپ اور انگلستان کا دورہ کیا اور دنیا کے نامور پہلوانوں کو کشتی میں دو دو ہاتھ کرنے کی دعوت دی۔

اس وقت ہندوستان پر برطانوی راج قائم تھا اور یہیں سے دو دیسی پہلوان انگریزوں کے درمیان مقابلے کے لیے پہنچے تھے۔ انہوں نے دنیا کے کئی شہروں میں غیرملکی پہلوانوں کو شکست دی اور 1927 تک ناقابل شکست رہے اور 1928 میں اس زبیشکو نامی پہلوان کو چند سیکنڈز میں ہرایا۔

دی ہندو اخبار کی رپورٹ کے مطابق 1947 میں گاما پہلوان کا خاندان امرتسر سے لاہور کے علاقے موہنی روڈ پر منتقل ہو گیا تھا۔ گاما پہلوان کی موت سے چند برس قبل انھیں سانپ نے کاٹ لیا تھا لیکن بروقت طبی امداد سے ان کی جان بچا لی گئی تاہم آنے والے برسوں میں ان کی صحت بگڑتی گئی اور وہ 23 مئی 1960 کو اس دنیا سے رخصت ہوگئے، انھیں لاہور میں پیر مکی مزار کے قریب قبرستان میں دفن کیا گیا۔