سڈنی، 16 اگست (اے پی) آسٹریلوی کرکٹ کے سابق کھلاڑی، کپتان اور کوچ باب سمپسن، جو کھیل کی تاریخ کی سب سے اثر انگیز شخصیات میں شمار ہوتے ہیں، 89 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔کرکٹ آسٹریلیا نے ہفتے کے روز سمپسن کے انتقال کی تصدیق کی۔ انہوں نے 1957 سے 1978 کے درمیان آسٹریلیا کی نمائندگی 62 ٹیسٹ اور دو ون ڈے انٹرنیشنل میچوں میں کی۔سمپسن نے 10 سنچریوں اور 27 نصف سنچریوں کی مدد سے ٹیسٹ کرکٹ میں 4,869 رنز بنائے اور 71 وکٹیں بھی حاصل کیں، جبکہ 39 ٹیسٹ میچوں میں آسٹریلیا کی قیادت کی۔
سڈنی کے مضافاتی علاقے مَیرک وِل میں پیدا ہونے والے سمپسن تارکینِ وطن اسکاٹش والدین کے تیسرے بیٹے تھے۔ وہ صرف 16 برس کے تھے جب انہوں نے نیو ساوتھ ویلز کی جانب سے وکٹوریا کے خلاف اپنا فرسٹ کلاس ڈیبیو کیا۔
سمپسن کا کہنا تھا کہ میں فطری طور پر ایک پرعزم شخص تھا اور مجھے کبھی شک نہیں ہوا کہ میں آگے جا سکتا ہوں۔ یہ شاید کچھ مغرور لگے، مگر مجھے ہمیشہ اپنی صلاحیتوں پر بھروسہ رہا۔انہوں نے 1986 سے 1996 تک آسٹریلیا کی کوچنگ کی اور ان کی سخت مگر متوازن رہنمائی میں آسٹریلیا نے 1987 ورلڈ کپ، چار ایشز سیریز اور 1995 میں 17 سال بعد ویسٹ انڈیز کے خلاف فرینک وورل ٹرافی جیتی۔
کرکٹ آسٹریلیا نے کہا کہ آسٹریلوی ٹیم ہفتے کی رات جنوبی افریقہ کے خلاف کیئرنز میں ہونے والے ایک روزہ میچ سے قبل ایک منٹ کی خاموشی اختیار کرے گی اور کھلاڑی بازوؤں پر سیاہ پٹیاں باندھیں گے۔سمپسن نے اپنا ٹیسٹ ڈیبیو 1957 میں جوہانسبرگ میں جنوبی افریقہ کے خلاف کیا، جبکہ ان کی پہلی سنچری 1964 میں اولڈ ٹریفورڈ مانچسٹر میں ایشز ٹیسٹ میں آئی، جہاں انہوں نے 311 رنز کی تاریخی اننگز کھیلی۔ وہ ان سات آسٹریلوی بیٹسمینوں میں شامل ہیں جنہوں نے ٹرپل سنچری بنائی۔وہ اپنی شاندار سلپ فیلڈنگ کے لیے بھی مشہور تھے، انہوں نے 110 کیچ پکڑے۔
آسٹریلیا کے وزیرِاعظم انتھونی البانیز ان اولین شخصیات میں شامل تھے جنہوں نے سمپسن کو خراجِ عقیدت پیش کیا۔انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ باب سمپسن کی آسٹریلوی کرکٹ کے لیے غیر معمولی خدمات کئی نسلوں پر محیط ہیں۔ ایک کھلاڑی، کپتان اور عہد ساز کوچ کے طور پر انہوں نے اپنے اور اپنی ٹیم کے کھلاڑیوں کے لیے بلند ترین معیار قائم کیا۔ وہ ہمیشہ کھیل کی یادوں میں زندہ رہیں گے۔ اللہ انہیں سکون عطا کرے۔
سمپسن کو 2013 میں آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم میں شامل کیا گیا تھا۔
کرکٹ آسٹریلیا کے چیئرمین مائیک بیئرڈ نے کہا کہ ایک شاندار اوپننگ بلے باز، لاجواب سلپ فیلڈر اور کارآمد اسپن بولر کے طور پر باب سمپسن 1960 کی دہائی کی مضبوط آسٹریلوی ٹیم کے ستون تھے۔ کپتان اور کوچ کی حیثیت سے انہوں نے کھیل کی قیادت کی۔1977 میں ورلڈ سیریز کرکٹ کے دور میں ریٹائرمنٹ سے واپس آکر آسٹریلوی ٹیم کی کامیابی کے ساتھ قیادت کرنا ان کی کرکٹ کے لیے ایک شاندار خدمت تھی، اور بطور کوچ ان کی بنیادیں ہی وہ سنہری دور ثابت ہوئیں جس نے آسٹریلوی کرکٹ کو نئی بلندیوں تک پہنچایا۔