ابو ظہبی۔ فارمولا 1 اکیڈمی کے تعاون سے مقابلہ کرنے والی ہندوستانی ریسنگ ڈرائیور عتیقہ میر نے لگاتار دوسری ہفتے پول پوزیشن حاصل کر کے تیز رفتاری کا شاندار مظاہرہ کیا اور یہاں آر ایم سی یو اے ای کارٹنگ چیمپئن شپ کے راؤنڈ 2 میں ہیٹ ریس بھی جیت لی۔
فارمولا 1 کی سرپرستی میں ہونے والی سی او ٹی ایف اے سیریز میں گزشتہ ہفتے پول اور پوڈیم حاصل کرنے کے بعد عتیقہ نے مختلف ساز و سامان میں تبدیلی کے باوجود آل فرسان سرکٹ پر بہترین رفتار قائم کی۔ وہ فارمولا 1 کی طرف سے سپورٹ حاصل کرنے والی پہلی ہندوستانی ڈرائیور ہیں۔
آفیشل پریکٹس سیشنز میں عتیقہ نے چار میں سے تین سیشنز میں سب سے بہتر وقت حاصل کیا اور بین الاقوامی ڈرائیوروں کے سخت مقابلے میں دن کا تیز ترین وقت ریکارڈ کیا۔ وہ واحد خاتون ڈرائیور تھیں۔عتیقہ جن کی عمر گزشتہ ہفتے 11 سال ہوئی ہے نے کوالیفائنگ میں بھی بہترین فارم برقرار رکھی اور سیشن کے آخری لمحات میں 60.686 سیکنڈ کے شاندار وقت کے ساتھ پول پوزیشن حاصل کی۔ایکسسل جی پی کی نمائندگی کرتے ہوئے انہوں نے ہیٹ ریس میں آغاز ہی سے برتری حاصل کی۔ پہلے چکر میں مختصر طور پر لیڈ ہاتھ سے گئی لیکن جلد ہی دوبارہ سبقت لے کر 18 ڈرائیوروں کے میدان سے آگے نکل گئیں۔
پری فائنل ریس میں آخری چکر کے دوران لیڈ کی جنگ میں وہ بڑے حادثے کا شکار ہوئیں اور ان کی کہنی زخمی ہو گئی۔چوٹ اور ٹوٹے ہوئے کارٹ کے باوجود آخری چکر مکمل کر کے انہوں نے غیر معمولی ہمت دکھائی۔ ریس کے پہلے چکر میں پانچ مقامات حاصل کرنے کے بعد ان کے کارٹ میں تکنیکی خرابی پیدا ہوئی جس کی وجہ سے انہیں ریس چھوڑنی پڑی۔
عتیقہ نے کہا کہ یہ پورا ویک اینڈ برتر پوزیشن میں ختم ہو سکتا تھا لیکن یہی ریسنگ ہے۔ ہم سب تیز رفتاری سے بہت قریب چل رہے ہوتے ہیں اور ٹکراؤ ہو سکتے ہیں۔ میری کہنی پر زور دار چوٹ لگی ہے اور زخم بھی ہے۔ میں فائنل میں واپس آ کر مقابلہ کرنا چاہتی تھی لیکن پینل ٹوٹنے کی وجہ سے یہ ممکن نہیں ہوا۔
ان کے والد اور سابق فارمولا ایشیا وائس چیمپئن آصف میر کے مطابق اس بار قسمت ان کے ساتھ نہیں تھی لیکن انہوں نے ٹکراؤ کو ریسنگ کا حصہ قرار دیا۔ ان کے مطابق ایک معمولی ٹچ نے پورا ویک اینڈ بدل دیا۔ وہ بہتر نتیجے کی حق دار تھیں لیکن کھیل میں ایسا ہو جاتا ہے۔ وہ ہر ہفتے مختلف کارٹنگ چیمپئن شپ میں اعلیٰ سطح پر مقابلہ کر رہی ہیں۔ انہیں تقریباً ہر ہفتے انجن اور ٹائروں کی تبدیلی کے ساتھ ایڈجسٹ کرنا پڑتا ہے اور وہ اس میں کامیاب ہو رہی ہیں۔