کولکتہ : زکوٰۃ برائے تعلیم مہم کا نتیجہ ۔۔۔ کے ای سی ٹی اکیڈمی

Story by  منصورالدین فریدی | Posted by  [email protected] | Date 28-03-2024
کولکتہ : زکوٰۃ برائے تعلیم مہم کا نتیجہ ۔۔۔  کے ای سی ٹی اکیڈمی
کولکتہ : زکوٰۃ برائے تعلیم مہم کا نتیجہ ۔۔۔ کے ای سی ٹی اکیڈمی

 

منصور الدین فریدی : نئی دہلی

یہ تعلیمی مہم شروع ہوئی تھی، زکوٰۃ برائے تعلیم کے نعرے کے ساتھ ، مگر اس وقت ایک طبقہ نے اس نظریہ کی مخالفت کی تھی۔مخالفت بھی باقاعدہ تھی ۔جس کا ماننا تھا کہ زکوٰۃ کو تعلیم کے لیے استعمال نہیں کیا جاسکتا ہے لیکن ہم نے اس مخالفت کا سامنا کیا اور اس سلسلے میں فتوی حاصل کیا ۔ اپنے مشن کو جاری رکھا ۔جس کا نتیجہ کولکتہ ایجوکیشنل اینڈ چیریٹیبل ٹرسٹ اور مونٹیسوری اسکول کی شکل میں سامنے ہے جو آج کولکتہ کے ایک سب سے پچھڑے ہوئے علاقہ میں ایسے بچوں کا سب سے بڑا سہارا ہے جنہیں اگر یہ سائبان نہ ملتا تو وہ بچہ مزدوری کی بھٹی میں جھلس رہے ہوتے۔۔۔۔

ان تجربات اور خیالات کا اظہار کولکتہ کے ممتاز صنعت کار اور دانشور منظر جمیل نے کیا جو اس تعلیمی مہم کے ان نو  ستونوں میں سے ایک ہیں جنہوں نے کولکتہ کے ایک سب سے پچھڑے ہوئےعلاقہ گلشن کالونی پنچانن گرام ویسٹ چوباگا میں یہ پودا بویا تھا۔ بقول منظر جمیل اگر ہم چاہتے تو بہت بڑے پیمانے پر ہی اس مشن کو شروع کر سکتے تھے لیکن  ہم نے اسے ایک جدو جہد کے طور شروع کیا۔ اس سے جہاں ہمیں بہت کچھ سیکھنے کو ملا وہیں قوم میں زکوٰۃ کے استعمال کے تعلق سے بیداری پیدا ہوئی ہے جس نے اس بیج کو ایک پودا بنا دیا ہے۔ جس سے ہمیں حوصلہ ملا ہے اور جنہوں نے ہم پر بھروسہ کیا انہیں خوشی ۔مگر افسوسناک بات یہ ہے کہ مسلمانوں کا ایک بڑا طبقہ جو صاحب حیثیت ہے لیکن زبانی تعریف کے سوا اور کچھ نہیں کر پاتا ہے ۔

ایک مشن  اور اس کے ستون 


ایک فنکشن میں سابق لیفٹیننٹ جنرل ضمیر الدین شاہ


آواز دی وائس سے بات کرتے ہوئے منظر جمیل نے کہا کہ تعلیم کے لیےزکوٰۃ کے استعمال کا تجربہ ابتک کامیاب رہا ہے،خوشی کی بات یہ ہے کہ لوگ اس ضرورت کو محسوس کررہے ہیں اور آگے آرہے ہیں ۔ گزشتہ پانچ سال میں کولکاتہ ایجوکیشنل اینڈ چیریٹیبل ٹرسٹ کو سب کا اعتماد ملا ۔ کیونکہ انگلش میڈیم مونٹیسری اسکول کے ای سی ٹی اکیڈمی میں 300 سے زیادہ غریب طلباء کو مفت تعلیم بشمول کتابیں یونیفارم اور مڈ ڈے اسنیکس فراہم کیا جاتا ہے۔ اس سال سے ساتویں کلاس تک توسیع کی ہے۔ سی بی ایس ای نصاب کے ساتھ دسویں کلاس تک توسیع کرنے کی تیاری ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہماری سب سے بڑی کامیابی یہ ہے کہ اس مہم کے سبب سینکڑوں بچوں کو بچہ مزدوری کی آگ سے بچا لیا ہے کیونکہ بیشتر بچے ایسے مزدوروں کے ہیں جو تعلیم کے اخراجات برداشت کرنے کے اہل نہیں ہیں ۔ ان میں بیواوں اور طلاق شدہ خواتین کے بھی بچے بھی شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ مشن جنوری 2019 میں دو کلاسوں اور 70 طلباء کے ساتھ شروع کیا گیا تھا۔اب نرسری سے ساتویں کلاس تک کے 300 طلباء ہیں ۔

 منظر جمیل نے آواز دی وائس کو بتایا کہ ہمارے لیے یہ ایک مشن صرف اسکول کی چہار دیواری تک محدود نہیں ، یہ ایک سخت عمل ہے اور ایک بڑی ذمہ داری ہے۔ہمیں ہر سال پانچ سو سے زیادہ داخلہ درخواستیں موصول ہوتی ہیں ۔لیکن اس کے بعد ہماری ذمہ داری شروع ہوتی ہے ،ہم ان تمام بچوں کے پس منظر کے بارے میں معلومات حاصل کرتے ہیں،والد کی ملازمت سے تنخواہ اور گھر کے سامان تک کی تفصیل حاصل کرتے ہیں تاکہ یہ معلوم ہوسکے کہ یہ واقعی مستحق ہے یا نہیں ۔ کسی اور کا حق تو تلف نہیں کررہا ہے کیونکہ زکوٰۃ کا معاملہ ہوتا ہے،ایسے پیسے کا استعمال بھی بہت سوچ سمجھ کر کیا جاتا ہے۔

 قومی تہواروں کے موقع پربچوں کا جوش و خروش


اس مشن کو دیگر اداروں نے بھی سراہا اور تعاون کا ہاتھ بڑھایا


کولکتہ ایجوکیشنل اینڈ چیریٹیبل ٹرسٹ اکیڈمی میں ان بچوں کے لیے سب کچھ مفت ہے ۔بات صرف فیس کی نہیں ہے ،بلکہ اسکول کے ڈریس سے مڈ ڈے اسنیکس اور ہیلتھ چیک اپ کی سہولت بھی مہیا کی جاتی ہیں ۔ میڈیکل کیمپ میں ان بچوں کو اسی ہزار کی دوائیں مفت دی گئ ہیں کیونکہ غیر مناسب غذا اور ماحول کے سبب ان کی صحت متاثر ہوتی ہے ۔وہ کہتے ہیں کہ ہم نے اپنی اکیڈمی کے ضرورت مند بچوں میں غذائیت کی کمی کو دور کرنے کی پہل کی کیونکہ ان میں سے اکثر معاشی طور پر پسماندہ پس منظر سے آتے ہیں اور ناقص غذائیت کا شکار ہیں۔ اسکول کے بجٹ کا ایک اہم حصہ اس اقدام کے لیے مختص کیا جاتا ہے جبکہ اس کو ہیلتھی بائٹس پروجیکٹس کا نام دیا گیا ہے ۔

منظر جمیل نے بتایا کہ بچوں کو کتابوں اور کھانے کے ساتھ ہم روز مرہ کے کپڑے بھی مہیا کرارہے ہیں ۔جس کے لیے ہمیں استعمال شدہ کپڑے بھی موصول ہوتے ہیں، جنہیں ہم ضرورت کے مطابق ٹھیک کراتے ہیں، ڈرائی کلین کرانے کے بعد انہیں باقاعدہ شو روم کے انداز میں رکھتے ہیں تاکہ انہیں استعمال کے لیے لیتے ہوئے کسی کو کسی قسم کا خراب احساس نہ ہو ۔اس پروجیکٹ خوشی‘ کو ہمارے ٹرسٹی شکیل احمد اور افتخار عادل کی قیادت میں چلایا جارہا ہے ۔

اسکول میں بچوں کے مختلف پروگرام


اسکول کے بچے ۔۔خوشی کے لمحات 


وہ کہتے ہیں کہ دراصل 20 جولائی 2019 کو ٹرسٹ نے اپنی سرگرمیوں کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے بیک بگان یونٹ میں آئی سی ایس سی اور آئی ایس سی طلباء کے لیے ایک کوچنگ سینٹر کا افتتاح کیا گیا ۔ یہی نہیں معاشی طور پر ضرورت مند طلباء کے لیے مغربی بنگال اردو اکیڈمی کے اشتراک سے قریبی اردو میڈیم اسکولوں کے آٹھویں سے دسویں جماعت کے طلباء کے لیے کوچنگ کلاسز کا انعقاد کیا گیا

awazurdu

awazurduاکیڈمی میں مختلف پروگرام کے مناظر


اگر بات کریں اس کے ٹرسٹیوں کی تو منظر جمیل کے ساتھ ان کے ہم خیال لوگوں کی ایک لمبی فہرست ہے ۔ ان میں ایک ہیں شیخ محمد کلیم الدین،سابق ڈپٹی پولیس کمشنر،ان کے ساتھ ایک اور بڑا نام ہے شکیل احمد کا ۔۔ وہ ایک ممتاز افسر جن کا سرکاری شعبے میں 30 سال سے زیادہ کا تجربہ ہے۔ اپنی شاندار انتظامی صلاحیتوں کے لیے جانا جاتا ہے۔اس میں چمڑے کے صنعت کار افتخار عادل، بینکنگ، جنرل انشورنس اور کسٹمر ریلیشن شپ میں 16 سال کے متحرک کیریئر کے ساتھ ایک بینکرامتیاز عادل، ایک نام ہے ظہیر احمد کا جو کہ 1994 سے سعودی عرب میں کام کر رہے ہیں مگر کولکتہ سے محبت نے انہیں بھی مہم سے جوڑ دیا ہے ،ان کے ساتھ جمشید عالم ہیں جو کہ چمڑے کی صنعت میں ایک معروف نام ہے ۔ ایک نام ہے سینیر پولیس افسر ڈپٹی کمشنر آف پولیس نمروز احمد کا جو 1986 میں اس مہم سے جڑے۔ ایک نام ہے شکیل احمد ہاشمی کا جو کہ چمڑے کی صنعت سے جڑے ہیں ۔ جنہوں نے ایک اتحاد بنا کر اس مہم کا آغاز کیا جو آج پروان پا رہی ہے - ساتھ ہی مسلمانوں کو زکوۃ کےبہترطریقے اور راستے بتا رہی ہے، زکوۃ کے لیے قوم میں ذمہ داری کا احساس پیدا کرنے کی کوشش بھی کامیاب ہو رہی ہے - منظر جمیل کہتے ہیں کہ ہم بہت پر امید ہیں کیونکہ ہم نے اپنی پہل ایک مثبت سوچ کے ساتھ شروع کی تھی ، اب تک ہم اس مشن کو اپنی توقعات کے مطابق چلانے میں کامیاب رہے ہیں